اسلام آباد:

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے، تاہم سماعت کل تک کے  لیے ملتوی کردی گئی۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔  سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل پیش کیے۔

وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ مقررہ تاریخ کے بعد ٹیکس نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ آج تک واضح کیوں نہیں ہو سکا؟ ہر بار یہی مسئلہ دوبارہ زیر بحث آ جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ این ایف سی ایوارڈ میں سیلز ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ ان کے اس نکتے پر وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد کسی نئے ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔

سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جسٹس جمال مندوخیل نے فروغ نسیم سے مسکراتے ہوئے کہا، آپ کو مکھن لگا دیتا ہوں، آپ بہت اچھے دلائل دے رہے ہیں۔ اس پر فروغ نسیم نے برجستہ جواب دیا، میں بھی مکھن لگا دیتا ہوں، ایسی عمدہ سماعت آج تک نہیں دیکھی۔

سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ججز پر بہت دباؤ ہوتا ہے جب کہ وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی وکیل کی بے عزتی کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن نے ہمیشہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔

دوسرے وکیل حافظ احسان کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل یہ توقع رکھتا ہے کہ ججز اس کے دلائل عزت و احترام کے ساتھ سنیں۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی، جس میں وکیل فروغ نسیم اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وکیل فروغ نسیم نے سماعت کے دوران کیس کی سماعت

پڑھیں:

لاہور، ایوان عدل کے باہر وکلا کا ٹی ایل پی ورکرز پر تشدد کیخلاف احتجاج

وکلا نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ ایوان عدل سے باہر آنے پر ٹریفک سول سیکرٹریٹ سے لیکر پی ایم جی چوک تک بند کردی گئی۔ مظاہرین نے کارپوریشن کے ٹرک کو روک کر اس کی ہوا نکال دی۔ بعد میں نعرے بازی کرتے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرید کے پولیس آپریشن کیخلاف لاہور میں تحریک لبیک کے وکلاء نے ایوان عدل کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سٹرک بلاک کردی۔ مرید کے میں ٹی پی ایل کے کارکنوں پر ہونیوالے تشدد کیخلاف وکلاء نے ایوان عدل کے باہر احتجاج کیا اور سٹرک بلاک کر دی۔ وکلا نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ ایوان عدل سے باہر آنے پر ٹریفک سول سیکرٹریٹ سے لیکر پی ایم جی چوک تک بند کردی گئی۔ مظاہرین نے کارپوریشن کے ٹرک کو روک کر اس کی ہوا نکال دی۔ بعد میں نعرے بازی کرتے رہے۔ فوری پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا گیا۔ وکلا نے پولیس پر پتھراو شروع کردیا۔ جب پولیس نے وکلا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وکلا ایوان عدل کے اندر بھاگ گئے، جس کے بعد پولیس نے سڑک ٹریفک کیلئے کھول دی۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینا ضروری، تاخیر نہیں کی جاسکتی، سلمان اکرم راجا
  • لاہور، ایوان عدل کے باہر وکلا کا ٹی ایل پی ورکرز پر تشدد کیخلاف احتجاج
  • جس ترمیم کے تحت آئینی بینچ بنا ہے، اس پر اعتراض ہوگا تو فیصلہ کون کرے گا؟ .جسٹس جمال مندوخیل
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت میں آئینی بینچ اور فل کورٹ پر ججز کے سخت سوالات
  • 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت ایک روز کےلئے ملتوی ، ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے
  • ‘کیا موجودہ بینچ متعصب ہے؟’ سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت
  • ہیلیون پاکستان کی معیشت میں 2024 کے دوران 27 ارب روپے کی شراکت
  • متنازع ٹوئٹ کیس؛ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کیس کو طول دینا چاہتے ہیں، سرکاری وکیل