کرکٹ اور ہاکی کو نچلی سطح پر ختم کردیا گیا،تباہی کا سبب سیاسی مداخلت ہے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) کرکٹ اور ہاکی کو نچلی سطح پرختم کردیا گیا‘تباہی کاسبب سیاسی مداخلت ہے ‘کرکٹ بورڈاور ہاکی فیڈریشن نوجوان کی تربیت ،انفرااسٹرکچر کی بہتری اورمضبوط ڈومیسٹک پالیسی بنانے میں ناکام رہا‘سفارش پر کھلاڑیوں کا انتخاب ہوتا ہے‘ عجلت میں ٹیم تیار کی جاتی ہے، لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم رہا۔ان خیالات کا اظہار قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، تجزیہ کار راشد لطیف‘ دنیائے کرکٹ کے عظیم بیٹسمین، سابق ٹیسٹ کپتان جاوید میاں داد کے بھانجے، 26 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے میڈیا کوآرڈینٹر، سندھ سیپاک ٹاکرا ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کے اسباب کیا ہیں؟ ‘‘راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کی وجوہات میں کھیلوں کے انفرااسٹرکچر کا فقدان، باصلاحیت اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت میں ناکامی، کرکٹ بورڈز میں ناقص انتظام اور حکومتی سطح پر کھیلوں کے فروغ کے لیے کم توجہ شامل ہیں‘ ٹیموں میں کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ کی بجائے سفارشات کی بنیاد پر ہوتا ہے جس سے کھیل کی کوالٹی متاثر ہوتی
ہے اور پالیسیاں غیر واضح ہیں، جسے بہتر بنانا وقت کی ضرورت ہے، پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ ختم کرکے اور کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن پر نت نئے تجربے کرکے کرکٹ کا گلا گھونٹا گیا ہے‘ کرکٹ تباہی کے دھانے پر ایسے ہی نہیں پہنچی اس میں حکومت اور سابق لیجینڈز کا اہم کردار رہا ہے‘ سب اپنا اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے آئے ہیں ۔کسی بھی ملک کی کرکٹ کی بنیاد اس کے گھریلو ڈھانچے پر ہوتی ہے‘ بچوں کا معیار گرتا جا رہا ہے، کوچنگ سہولیات ناکافی ہیں اور نوجوان کھلاڑیوں کو ترقی دینے کے لیے کوئی مربوط نظام موجود نہیں ہے‘ قومی ٹیم میں انتخاب اکثر ‘‘قربت’’ یا ‘‘تعلقات’’ کی بنیاد پر ہوتا ہے ناکہ صلاحیت اور فارم کے مطابق۔ جب تک ڈومیسٹک کرکٹ اور ہاکی کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات نہیں کیے جاتے‘ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی میں بہتری نہیں آ سکتی ہے۔فیصل اقبال نے کہاکہ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کی کئی وجوہات ہیں پاکستان میں نچلی سطح پر کرکٹ اور ہاکی کو ختم کردیا گیا ہے ‘ ناقص حکومتی پالیسیاں، بدعنوانی، بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت اور بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے‘ اسکول، کالج اور یونیورسٹی لیول پر یہ کھیل ختم ہوگئے ہیں‘ کھلاڑیوں کی تربیت وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہوگئی ہے‘ تعلیمی اداروں کی نرسری سے کھلاڑی آنے بند ہو گئے ہیں‘ ہاکی کے لیے تربیتی مراکز اور بنیادی سہولیات کی کمی نے اس کھیل کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے‘ ہاکی فیڈریشن کی جانب سے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی مناسب تربیت نہ ہونے سے ان کی صلاحیتوں کو صحیح سمت نہیں مل پاتی ہے‘ کرکٹ بورڈ میں مفادات کے تصادم اور انتظامی مسائل نے کرکٹ کے معیار کو گرایا ہے‘ کرکٹ کے لیے ٹیلنٹ کی تلاش اور ان کی مناسب تربیت کا ایک مضبوط نظام نہ ہونے کے برابر ہے‘ غیر ملکی کوچز اور تربیت کے جدید طریقوں کی عدم موجودگی سے پاکستانی کرکٹ کی ترقی رک گئی ہے‘ ہاکی کے میدانوں کی عدم دستیابی اور ہاکی کے لیے حکومتی عدم دلچسپی بھی ہاکی کے زوال کی بڑی وجہ ہے‘ کھیل کے میدانوں پر سیاست دانوں کی مداخلت نے کھیل کے معیار کو شدید نقصان پہنچایا ہے‘ کھلاڑیوں کے مائند سیٹ تبدیل ہوگئے ہیں اور اب سب کچھ شارٹ کٹ کی طرف چلا گیا ہے جس سے کرکٹ اور ہاکی میں زاول آیا ہے۔ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے کہا کہ دنیا کی مختلف ٹیموں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے کھیل کو بہتر بنایا ہے لیکن پاکستان میں کرکٹ کی کہانی دلچسپ اور عجیب ہی نہیں پیچیدہ بھی ہے‘ ایک ایسی ٹیم جو دوسری ٹیموں کی نسبت کمزور ہوتے ہوئے بھی بعض اوقات کرکٹ ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس جیت لیتی ہے‘ اب ایک طویل عرصے سے اس کی کارکردگی غیر مستحکم ہے‘ اب تو کمزور ترین ٹیموں سے شکست کھا جانا معمول کی بات ہے‘ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہماری کرکٹ کو سیاست کھا گئی ہے اور جب بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم بری کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے‘ سب سے پہلا الزام کرکٹ بورڈ اور اس کے ذمہ داروں پر لگایا جاتا ہے کہ وہ سیاست کا شکار ہیں‘ اس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک خاص قسم کی ٹوٹ پھوٹ سے گزر رہی ہے اور ایشیا کپ میں بہت بری کارکردگی کے باعث اس کو شدید تنقید کا سامنا ہے‘ تینوں فارمیٹ میں پاکستان کا ہمیشہ ایک نمایاں مقام رہا ہے لیکن اس وقت اِن فارمیٹس میں قومی کرکٹ ٹیم تیزی کے ساتھ زوال کی طرف گامزن ہے‘ انتظامی طور پر عدم استحکام پاکستان کرکٹ بورڈ کا دیرینہ مسئلہ ہے‘ سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہمیشہ میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی خراب ہوتی جا رہی ہے‘ دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے سالانہ معاوضہ لینے والے ملازمین کا بھی احتساب کرنے سے قاصر ہے‘ نئے عالمی معیار کے ٹیلنٹ کے نہیں آنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر ڈومیسٹک کرکٹ کو نظر انداز کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ بھی نظر انداز ہوتا ہے۔ اس سے پہلے اداروں کی ٹیموں کی صورت میں ہمیشہ نیا ٹیلنٹ سامنے آتا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے جب سے اداروں میں کرکٹ کا بحران آیا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم بھی بحران کا شکار ہو گئی ہے‘ اگر حکومتیں اور کرکٹ بورڈ چاہے تو پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ وہی کردار ادا کرسکتی ہے جو انگلینڈ،آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں ڈومیسٹک کرکٹ کرتی ہے اور اِن ممالک میں وہاں کے کرکٹ بورڈز کو کبھی بھی ٹیم سلیکشن میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا کیونکہ ڈومیسٹک کرکٹ اتنی جاندار ہے کہ وہ سیلکٹرز کو ہر قسم کی صورت حال میں کھیلنے کے لیے کھلاڑی مہیا کرتی رہتی ہے‘ اس میں شک نہیں کہ پاکستان ایک طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی محروم رہا ہے اور لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے کے علاوہ کراچی میں بھی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد پاکستان میں انٹرنیشل کرکٹ کے دروازے بند ہوئے‘ پاکستان کرکٹ ٹیم کو دبئی وغیرہ میں جا کر کھیلنا پڑتا ہے‘ اس دوران پاکستان کرکٹ اور خاص طور پر نئے پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ میں مواقع کم ہو گئے جس کا اثر واضح طور پر کرکٹ کے کھیل پر پڑا ہے۔ ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے کہا کہ قومی کھیل ہاکی کے زوال اور تباہی کے تو بہت سے اسباب ہیں لیکن فی الحال ہاکی کی بہتری کے لیے سخت احتساب اور شفاف اسکروٹنی ناگزیر ہے اور ہاکی کے زوال کا دوسرا اہم سبب گراس روٹ لیول پر ہاکی کا نہ ہونا اور اولمپئنز کی آپس کی چپقلش اور گروپ بندی نے قومی کھیل کو تباہی کی طرف گامزن کردیا ‘آرمی چیف اور صدر پاکستان اور وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کرپٹ عناصر کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈومیسٹک کرکٹ پاکستان کرکٹ کرکٹ بورڈ کرکٹ ٹیم کرکٹ کے زوال کی کے ساتھ ہوتا ہے رہا ہے گیا ہے ہے اور کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
بھارت کوئی ایڈونچر کرےگا لیکن اس بار جواب پہلے سے زیادہ طاقت سے ملے گا، وزیر دفاع نے واضح کردیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت نے دوبارہ کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے پہلے سے زیادہ طاقت سے جواب ملے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات پہلے بھی درست نہیں تھے اور اب بگڑنے کی سمت جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کے لیے کسی قسم کی لچک قابلِ برداشت نہیں، وزیردفاع کا افغانستان کو واضح پیغام
وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی کا پاکستان میں برآمد ہونا تشویش ناک ہے اور اس فضا سے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہو سکتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں، ہمیں اچھے ہمسائے کے طور پر باوقار تعلقات قائم رکھنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان علاقوں میں جہاں دہشتگرد چھپتے ہیں مقامی لوگوں کو اس کا علم ہوتا ہے اور اگر وہ خاموش رہیں تو یہ نیم رضامندی سمجھی جائے گی، پاکستان کسی محب وطن شہری کو نقصان نہیں ہونے دے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو جو غلط فہمی یا خوش فہمی تھی وہ دور کر دی گئی ہے اور اگر بھارت نے دوبارہ کوئی حرکت کی تو اسے پہلے سے زیادہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر 9 مئی کا پلان کامیاب ہوجاتا تو ہم میں سے آج کوئی بھی زندہ نہیں ہوتا، وزیردفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ بھارت کے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ دوبارہ کوئی ایڈونچر کر سکتا ہے اور اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال کرنے کے لیے خطرہ مول لے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں بھارت کی عسکری قیادت اور وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کے خلاف سخت بیانات سامنے آئے تھے جن میں پاکستان سے دہشتگردی کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
دوسری جانب بھارت نے افغانستان میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا بھی اعلان کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان طالبان کا جھکاؤ بھارت کی جانب بڑھتا چلا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں