data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی عدالت کے قیام کو ملک کی قانونی تاریخ کا غیر معمولی موڑ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ عدالت آئین کی تشریح، شہری آزادیوں کے تحفظ اور شفاف قضائی عمل کو نئی سمت دینے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملکی عدالتی ڈھانچے میں اس نئے فورم کا قیام اس عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان کے دستور کو حقیقی معنوں میں بالادستی اور احترام فراہم کیا جائے اور عوامی مفاد کے ہر معاملے پر آئینی اصولوں کی روشنی میں یکساں انصاف مہیا ہو۔

چیف جسٹس نے اپنے پہلے باضابطہ پیغام میں کہا کہ آئین کی تشریح نہ صرف دیانت اور شفافیت کی متقاضی ہے بلکہ اس کا ہر فیصلہ براہِ راست شہریوں کے حقوق اور ریاست کی قانونی سمت کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس عدالت کو محض ایک جوڈیشل فورم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ ایک ایسی امانت ہے جو آنے والی نسلوں کے مستقبل، آزادیاں، امیدیں اور ترقی کے تصور کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔ عدالت کی ترجیح یہ ہوگی کہ ہر مقدمہ اس انداز میں نمٹایا جائے جو انصاف کے اعلیٰ معیار، غیر جانبداری اور آئینی وفاداری کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔

چیف جسٹس امین الدین خان نے بتایا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ایک ایسا سنگِ میل ہے جو ریاستی اداروں کے درمیان توازن کو بہتر بنانے، قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے اور آئینی معاملات میں ایک مربوط اور مستحکم فریم ورک فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ایسی عدالتی روایت قائم کی جائے جو دلیل، تحقیق، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو تاکہ عدالت کے ہر فیصلے میں آئین کی روح جھلکے اور کوئی بھی شہری انصاف سے محروم نہ رہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدالت کا کام صرف آئینی تنازعات نمٹانا نہیں، بلکہ ایسے فیصلے دینا ہے جو معاشرے میں اعتماد کی فضا پیدا کریں، عوامی اداروں کی فعالیت بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاست کے تمام نظام آئین کے تابع رہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے اس ادارے کی ابتدائی بنیادیں استوار کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آنے والے وقت میں وفاقی آئینی عدالت ملک کے لیے عدل و انصاف کی علامت ثابت ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئینی عدالت چیف جسٹس انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کا پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے کے کیس میں اہم فیصلہ

وفاقی آئینی عدالت نے پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی عدالت نے ’الجزیرہ‘ کی دستاویزی فلم نشر کرنے پر پابندی کیوں لگائی؟

چیف جسٹس جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کیے۔

2016 میں پیمرا نے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ بھارتی مواد پاکستان میں نشر نہیں کیا جائے گا، حالانکہ ابتدا میں لائسنس دیتے وقت چینلز کو 10 فیصد بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: رئیلٹی شو ’بگ باس‘ کا سیٹ سیل، مستقبل خطرے میں

واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 2017 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل قرار دیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ آئینی عدالت کے پاس زیر سماعت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی مواد نشر پاکستانی ٹی وی چینلز وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کردیا گیا
  • چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کر دیا
  • وفاقی آئینی عدالت میں سائلین کے لیے انفارمیشن اور آئینی ڈیسک قائم
  • آئینی عدالت کا قیام سنگِ میل، بنیادی حقوق کا تحفظ ترجیح ہے: چیف جسٹس امین الدین
  • بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی اولین ترجیح ہوگی، چیف جسٹس امین الدین
  • وفاقی آئینی عدالت پاکستان کے قیام کے بعد  چیف جسٹس کا پہلا پیغام
  • وفاقی آئینی عدالت پاکستان کے قیام کے بعد چیف جسٹس کا پہلا پیغام
  • وفاقی آئینی عدالت کا پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے کے کیس میں اہم فیصلہ
  • جسٹس امین، آئینی عدالت کے ججز سے سپریم کورٹ بار کے وفد کی ملاقات