Jasarat News:
2025-11-14@21:02:19 GMT

 قحط الرجال بڑھ رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-03-3

 

میاں منیر احمد

روئے زمین پر اللہ نے جو سب سے قیمتی چیز بنائی ہے وہ انسان ہے‘ اور قرآن مجید فرقان حمید بھی انسان سے ہی مخاطب ہے‘ سورہ فلق اور سورہ الناس‘ دونوں میں اللہ تعالیٰ نے صاف صاف فرما دیا کہ انسانوں کو کس چیز سے پناہ مانگنی چاہیے‘ در اصل ان دونوں سورتوں میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ایک معاشرے میں رہنے کے لیے معاشرتی آداب سکھائے ہیں کہ کیسے مل جل کر رہنا ہے لیکن ہم بطور انسان ایک دوسرے کو کاٹنے کو دوڑ رہے ہیں۔ یہ بم دھماکے‘ یہ خود کش حملے‘ مار دھاڑ‘ قتل و غارت گری‘ یہ سب کیا ہے؟ یہ حالات شاید اس وجہ سے بھی ہیں کہ اہل علم نے بھی اپنا راستہ بدل لیا ہے اور وہ مصلحت کا شکار ہوگئے ہیں۔ بادشاہوں کے درباروں تک ان کی رسائی نے انہیں الجھا کر رکھ کردیا ہے۔ بادشاہوں کے درباروں میں تو سوائے خوشامد کے کچھ اور ہے نہیں‘ لہٰذا جو  بھی اہل علم شخصیت ان درباروں تک پہنچی وہ بھی نمک کے ساتھ مل کر نمک ہی ہوگئی۔ محرم عرفان صدیقی بھی اہل دانش کے حلقے سے  تھے‘ مگر جب اقتدار کے دربار تک پہنچے تو پھر ان پر بھی ’’سیاست‘‘ غالب آگئی اگر وہ سیاست اور اقتدار کی راہوں کا انتخاب نہ کرتے تو بہت بڑے انسان گنے جاتے۔ اب وہ اللہ کے حضور پیش ہوچکے ہیں‘ ان کی انسانی خوبیاں ہی وہاں ان کے کام آئیں گی۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے ان پر اپنا کرم کرے۔

ذاتی طور پر بہت ہی اعلیٰ درجے کے انسان تھے‘ اقبال سے بھی بہت لگائو تھا‘ علمی درس گاہ سے ہوتے ہوئے وہ تکبیر تک پہنچے اور پھر وہاں سے ایوان صدر‘ اپنے آفس کی دیوار پر انہوں نے اقبال کی رباعی آویزں کر رکھی تھی اور پورا آفس قرینے سے سجائی ہوئی کتب سے مزین‘ ان کی علم دوستی کا مظہر تھا‘ ایوان صدر میں ایک دو چار بار ملاقات ہوئی‘ ہر ملاقات میں سعود ساحر‘ جسارت‘ اور ماضی کے قصے ہی ملاقات کا سارا وقت کھا جاتے تھے۔ صدر رفیق تارڑ بھی ایک کمال کی شخصیت تھے‘ دونوں میں سو فی صد باہمی احترام اور  بے  مثال اعتماد کا رشتہ تھا‘ جب پرویز مشرف نے اپنی سیاسی مجبوریوں کے باعث ایوان صدر کا مکین بننے کا فیصلہ کیا تھا تو رفیق تاڑر ڈٹ گئے‘ ان کی پشت پر عرفان صدیقی کی حکمت تھی۔ پرویز مشرف اس قدر زچ ہوئے کہ صدر رفیق تارڑ کے بطور صدر تمام آئینی اختیارات سیز گویا منجمد کردیے‘ یوں عرفان صدیقی اور رفیق تارڑ دونوں ایوان صدر سے باہر آگئے۔ وقت آگے بڑھتا رہا، ملک میں عام انتخابات ہوگئے، مسلم لیگ (ن) سے مسلم لیگ (ق) بن گئی‘ پیپلزپارٹی کے بطن سے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ نے جنم لیا‘ عرفان صدیقی کالم نگاری کرتے رہے‘ یوں مزید پانچ سال گزر گئے۔ ان پانچ سال میں ملک پر کیا بیتی‘ یہ سوچ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔

لال مسجد کا آپریشن ہوا، بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں، نواز شریف جلاوطنی ختم کرکے وطن واپس آئے، مگر انتخابت کے لیے نااہل قرار پائے، انتخابات ہوئے تو وفاق میں پیپلزپارٹی نے حکومت بنائی، جس نے پرویز مشرف کو چلتا کیا اور آصف علی زرداری ایوان صدر میں پہنچ گئے۔ مزید پانچ سال گزرے تو نئے انتخابات ہوئے نواز شریف اب انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل قرار پائے، انتخابات کے بعد وہ ملک کے وزیر اعظم بن گئے اس دوران انہوں نے راحیل شریف اور ان کے بعد قمر باجوہ کو آرمی چیف مقرر کیا۔ قمر باجوہ کے تقرر میں عرفان صدیقی کا بھی مشورہ شامل تھا۔ عرفان صدیقی چونکہ سیاست کے جھمیلوں سے واقف نہیں تھے‘ اس لیے ان کے سیاسی فیصلوں میں جھول نظر آتا ہے لیکن مشورہ انہوں نے ہمیشہ اخلاص کے ساتھ ہی دیا۔

مسلم لیگ نے جب وفاق میں حکومت بنائی تو ملک میں بہت سخت حالات تھے‘ طالبان کے ساتھ بات چیت کی جائے یا نہ کی جائے‘ ملکی سیاست دو حصوں میں تقسیم تھی تاہم نواز شریف نے بات چیت کرنے کی راہ اپنائی اور کمیٹی بنائی گئی جس میں عرفان صدیقی بھی شامل تھے‘ وہ لوگ جنہیں زعم تھا کہ وہ افغان امور کے ماہر ہیں‘ مگر کمیٹی میں شامل نہیں کیے انہوں نے پالتو کالم نگاروں کے ہاتھوں عرفان صدیقی کی شخصیت داغ دار کرنے کی کوشش کی‘ تاہم کامیاب نہیں ہوئے کہ وہ تمام کالم نگار کالم نگاری کی الف ب سے بھی واقف نہیں تھے بس حالات نے انہیں کسی ’’جگہ‘‘ پہنچا دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کی نیکیاں قبول فرمائے اور کمزوریوں پر پکڑ نہ کرے‘ جس رباعی پر وہ انحصار کرتے تھے وہ اللہ کے فضل سے ضرور ان کے کام آئے گی۔

تو غنی از ہر دو عالم من فقیر

روزِ محشر عذر ہائے من پذیر

ور حسابم را تو بینی ناگزیر

از نگاہِ مصطفی پنہاں بگیر

ترجمہ (اے ربّ ذوالجلال! تیری ذات اقدس دونوں جہانوں سے غنی ہے اور میں ایک فقیرِ خستہ جاں ہوں۔ حشر کے دن میری گزارشات کو پذیرائی بخشتے ہوئے میری معافی قبول فرما لینا اور اگر میرے نامہ اعمال کو دیکھنا لازم ہی ٹھیرے تو مجھ پر اتنا کرم کرناکہ سیدنا محمد مصطفیؐ کی نگاہ سے مجھے چھپائے رکھنا)

 

میاں منیر احمد.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی ایوان صدر انہوں نے

پڑھیں:

عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد، واناکے شہدا کیلئے بھی دعا

اسلام آباد(نیوزڈیسک)ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی اور دعا کی گئی۔

سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت ہوا، آغاز پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ ایوان بالا کے ممبر ،ہمارے سینیئر پارلیمنٹرین، قلمی ادبی حوالے سے معتبر نام عرفان صدیقی مرحوم کیلئے تعزیتی اجلاس بلایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی مرحوم نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں خلوص دل سے محنت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کچہری اور وانا سانحے واقعے میں شہید ہونے والوں کیلیے سینیٹر مولانا نور الحق قادری نے دعا کروائی۔

اس کے علاوہ سینیٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹر خرم ذیشان نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے، اُن سے ڈپٹی چیئرمین نے حلف لیا اور ایوان بالا کا رکن بننے پر مبارک باد بھی پیش کی۔

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں ترمیم کی منظوری اور عرفان صدیقی کی رحلت
  • مجھے گرفتار کیا گیا تو سینیٹر عرفان صدیقی میرے بچوں کیلئے کھانا لایا کرتے تھے، سینیٹر فلک ناز چترالی
  •  نواز شریف کے سامنے عمران خان زندہ باد کے نعرے
  • عرفان صدیقی اعلیٰ شخصیت کے حامل انسان تھے، انہیں کبھی غصے میں نہیں دیکھا، رانا ثنااللہ
  • عرفان صدیقی کی یاد میں سینیٹ کا تعزیتی اجلاس، اسلام آباد، واناکے شہدا کیلئے بھی دعا
  • صدر ن لیگ نوازشریف کی تعزیت کیلئے مرحوم عرفان صدیقی کے گھرآمد
  • عرفان صدیقی کی رہنمائی اور سرپرستی ہمیشہ مشعل راہ رہی ہے: عظمیٰ بخاری
  • عرفان صدیقی اسلام آباد ایچ الیون قبرستان میں سپردخاک
  • کاشف شیخ ودیگر کی عرفان صدیقی اور پروفیسر عارفہ زہرا کی وفات پر تعزیت