پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر: 27 وعدے قومی عزم اور حقیقی اصلاحات میں کیسے بدلے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
پاکستان کی جی ایس پی پلس (GSP+) حیثیت یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات میں محض رعایتی سہولت نہیں بلکہ ملکی معیشت اور روزگار کے لیے ایک اہم ستون ثابت ہو رہی ہے۔ ہر سال قریباً 6 ارب یورو کی پاکستانی مصنوعات، خاص طور پر ٹیکسٹائل، یورپی یونین کے مارکیٹ میں ڈیوٹی فری برآمد ہوتی ہیں، جس سے برآمد کنندگان 450 سے 550 ملین یورو ٹیکس کی بچت کرتے ہیں اور قریباً 15 سے 20 لاکھ ملازمتیں محفوظ رہتی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
یہ خصوصی تجارتی سہولت پاکستان کو 2014 میں دی گئی تھی، جس کے بدلے ملک نے 27 بنیادی بین الاقوامی کنونشنز پر دستخط کیے اور ان کے نفاذ کا عہد کیا، جن میں انسانی حقوق، مزدور حقوق، ماحولیاتی تحفظ، اور شفاف حکمرانی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے یورپی یونین سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے کا کہا، عطا تارڑ
اس وقت تک، پاکستان نے 3.
گزشتہ دہائی میں پاکستان نے ایک مضبوط قومی تعمیل ڈھانچہ قائم کیا، صوبائی Treaty Implementation Cells اور GSP+ focal points قائم کیے، سالانہ خود رپورٹنگ نظام نافذ کیا، اور اعلیٰ سطح کے مذاکرات کیے۔
اس دوران 80 سے 85 فیصد قانونی ہم آہنگی حاصل ہوئی، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (NCHR) دوبارہ اے درجہ حاصل کر گیا، اسلام آباد میں بچوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر کی گئی، مزدور معائنوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا، اور Trade Unions کو برآمدی زونز میں آزاد رجسٹریشن کی سہولت دی گئی۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کا پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر اہم اعلامیہ جاری، کیا شرائط عائد کیں؟
ماحولیاتی اقدامات کے پہلے فیز میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ مکمل کیا گیا، اور پاکستان نے یورپی یونین کی تعریف حاصل کی کہ وہ GSP+ ممالک میں سب سے زیادہ فعال ہے۔
تاہم، ابھی بھی بعض مسائل باقی ہیں جن میں جبری گمشدگیاں، آزادی اظہار پر پابندیاں، مذہبی تعصب کے قوانین کا غلط استعمال، بند مزدوری، اور غیر رسمی شعبوں میں بچوں کی محنت شامل ہیں۔
24 سے 28 نومبر 2025 تک یورپی مشن پاکستان کا جائزہ لینے آئے گا، اور اس کے خفیہ نتائج 2026 کی GSP+ رپورٹ کی بنیاد بنیں گے، جو فیصلہ کریں گے کہ آیا پاکستان یہ اہم تجارتی سہولت 2027 کے بعد بھی برقرار رکھ سکے گا یا نہیں؟
پاکستان نے اس موقع پر یہ ثابت کرنا ہے کہ 27 کنونشنز صرف دستخط نہیں بلکہ قومی فخر، انصاف، اور پائیداری کے لیے ایک حقیقی مشن ہیں۔ ملک میں بچوں کی شادی کی عمر میں اضافہ، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کا مضبوط ہونا، اقلیتوں کے حقوق میں بہتری، مزدور معائنوں میں اضافہ، اور شفاف انداز میں جبری گمشدگیوں کا حل، اس بات کا ثبوت ہیں کہ وعدے عملی اقدامات میں بدل چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا باسمتی چاول کے جغرافیائی حق پر منصفانہ فیصلے کا مطالبہ
اقتصادی اور ماحولیاتی شعبوں میں پاکستان نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ GSP+کے تحت حاصل ہونے والے فوائد نے یورپی تجارت کو دوگنا کیا،ڈیڑھ سے 2 ملین ملازمتیں محفوظ رہیں، اور ملک میں ماحولیاتی اقدامات جیسے 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ اور Living Indus initiative کے ذریعے پاکستان کو کلائمٹ ایکشن میں بھی سبقت حاصل ہوئی۔
حکومتی سطح پر بھی اعلیٰ قیادت مکمل طور پر مصروف ہے، جس میں نائب وزیراعظم، وزیرِ تجارت، اور انسانی حقوق کے سیکریٹری شامل ہیں، جو پاکستان کے GSP+ ایجنڈے کی قیادت کر رہے ہیں۔ ملک نے EU مشن کے لیے ہر فائل، ہر دروازے، اور ہر فیکٹری تک مکمل رسائی فراہم کرکے شفافیت اور اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار سے یورپی یونین کے نئے سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے، جس میں 2025–2027 کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کا انتخاب شامل ہے۔
یہ اعزاز اس بات کی عکاسی ہے کہ پاکستان نے 27 کنونشنز پر قائم رہتے ہوئے حقیقی اصلاحات اور مضبوط ادارے قائم کیے ہیں، جو ملکی ترقی اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے مستقل طور پر کام کرتے رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
GSP+ NCHR Treaty Implementation Cells پاکستان جی ایس پی پلسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان جی ایس پی پلس جی ایس پی پلس یورپی یونین مزید پڑھیں پاکستان کا پاکستان نے ارب یورو شامل ہیں کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین فورم کے موقع پر اسحاق ڈار کی سفارتی سرگرمیاں تیز، ڈچ وزیر خارجہ سے اہم ملاقات
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ پاکستان سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے یورپی یونین انڈو پیسیفک وزارتی فورم کے موقع پر نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ ڈیوڈ فان ویل سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات فورم کے دوران برسلز میں ہوئی، جہاں دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50, met with the Minister of Foreign Affairs of the Netherlands, David van Weel @ministerBZ, today on the sidelines of 4th EU Indo-Pacific Ministerial Forum being held from 20-21 November 2025 in… pic.twitter.com/2A5y6lLq8n
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 21, 2025
ملاقات میں اقتصادی روابط، تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ نے خطے اور عالمی سطح پر مشترکہ چیلنجز کے حل کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار برسلز وزارت خارجہ