عرفان صدیقی نے سیاست میں برداشت کے کلچر کو فروغ دیا: تعزیتی ریفرنس
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان کلچرل فورم، سی ڈی اے مزدور یونین اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس، کے زیرِ اہتمام معروف کالم نگار، دانشور، ادیب و سینیٹر عرفان صدیقی (مرحوم) کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں وفاقی وزراء، پارلیمینٹرین ، تاجر رہنمائوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نامور شخصیات نے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرفان صدیقی مرحوم نے سیاست میں برداشت کے کلچر کو فروغ دیا، ظفر بختاوری نے قرارداد پیش کی کہ اسلام آباد کی کسی سڑک کو عرفان صدیقی کے نام سے منسوب کیا جائے، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹر عرفان صدیقی مرحوم پاکستان کی فکری روایت کا روشن چہرہ تھے۔ سیاست میں اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنے کا ہنر جانتے تھے۔ پرویز رشید نے عرفان صدیقی سلیقے سے بات کرنے اور اپنا مطمع نظر سمجھانے کے ماہر تھے، وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ موجود رہیں گے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عرفان صدیقی ایک نام نہیں ہمہ جہت شخصیت اور میرے استاد تھے۔ ایم این اے بنا تب بھی ان ہی سے سیاسی اسرارو رموز سیکھے۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ انہوں نے نصف صدی تک قلم کے ذریعے قوم کی تربیت کی۔ مرحوم کے صاحبزادے نعمان صدیقی نے کہا کہ والد محترم جونیئر ٹیچر سے ترقی کرتے ہوئے پروفیسر اور صدر کے پریس سیکرٹری بنے، والد کی رہنمائی، بصیرت اور اخلاقیات ہمیں ہمیشہ یاد رہیں گی اور ان کے نقشِ قدم پر چلنا ہمارا فرض ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم کا نئے صوبوں کا مطالبہ سندھ کی وحدت پر حملہ ہے، اسماعیل راہو
وزیر جامعات و تعلیمی بورڈ سندھ نے کہا کہ مصطفی کمال کو چاہیئے کہ وہ ذمہ دارانہ گفتگو کریں، کیونکہ اٹھارویں ترمیم نے نہ صرف صوبوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ وفاقی ڈھانچے کوبھی مستحکم کیا ہے، ایم کیو ایم کی نفرت، تقسیم اور تصادم پر مبنی سیاست اسے مزید محدود کر دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر جامعات و تعلیمی بورڈ سندھ محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا نئے صوبوں کا مطالبہ سندھ کی وحدت پر حملہ ہے، جو کسی صورت قبول نہیں ہوگا، صوبوں کو رکاوٹ قرار دینا حقائق کے منافی ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ وفاقی وزیر مصطفی کمال کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کے بیانات غیر سنجیدہ، اشتعال انگیز اور صوبے کے عوام کی خواہشات کے خلاف ہیں، اٹھارویں ترمیم وفاق کو مضبوط اور صوبوں کو بااختیار بنانے کا تاریخی فیصلہ ہے، 18ویں ترمیم عوام کے بنیادی حقوق کا آئینی تحفظ ہے، اسے رول بیک کرنے کی باتیں عوام دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کو چاہیئے کہ وہ ذمہ دارانہ گفتگو کریں، کیونکہ اٹھارویں ترمیم نے نہ صرف صوبوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ وفاقی ڈھانچے کوبھی مستحکم کیا ہے، ایم کیو ایم کی نفرت، تقسیم اور تصادم پر مبنی سیاست اسے مزید محدود کر دے گی، عوام اب ایسی سیاست کو رد کر چکے ہیں، لوگوں نے کارکردگی اور خدمت کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے، نہ کہ لسانی اور تقسیم کی سیاست کو۔ اسماعیل راہو نے کہا کہ مصطفی کمال، جو اس وقت وفاقی وزیرِ ہیں، ان کی جماعت مرکزی حکومت میں حصہ دار ہیں، پہلے بتائیں کہ سندھ کی عوام کے لیے کون سے نئے منصوبے لائے ہیں، یہاں کراچی کا رونا رونے والے، وفاقی حکومت کے کئی دہایون سے التوا کا شکار کراچی کے منصوبے کیوں مکمل نہیں کرا سکے؟