لوئر دیر میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
ویب ڈیسک: لوئر دیر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.7 ریکارڈ کی گئی جبکہ زیر زمین گہرائی 93 کلومیٹر تھی، زلزلے کی شدت سے لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث تاحال کسی بھی قسم کی جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی، ریسکیو کی ٹیمیں کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔
نادرا کا سسٹم ڈاؤن ، بیرون ملک جانے کیلئے پولیو سرٹیفکیٹ کا اجرا بند
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لندن میں چوروں کی ترجیحات؛ موبائل چرانا ہو تو صرف آئی فون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کی مقبولیت اور ان پر بڑھتے ہوئے انحصار نے جہاں نئی ٹیکنالوجی کی دوڑ کو تیز کیا ہے، وہیں جرائم پیشہ عناصر کی دلچسپی بھی اس جانب بڑھتی جا رہی ہے۔
برطانیہ کے دارالحکومت لندن سے سامنے آنے والی ایک دلچسپ اور کچھ حد تک عجیب رپورٹ نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔ وہاں کے چوروں کی ترجیحات عام جرائم سے مختلف اور حد درجہ مخصوص ہوتی جا رہی ہیں کیونکہ دستیاب معلومات کے مطابق چور صرف اور صرف آئی فونز کو ہی اپنی وارداتوں کا بنیادی نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ دیگر اسمارٹ فونز کو تقریباً مکمل طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’’9 ٹو 5 میک‘‘ کی جانب سے سامنے آنے والی رپورٹ نے اس رجحان کو تب زیادہ واضح کیا جب متعدد شہریوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل فون چھینے جانے کی وارداتوں کا شکار بنے، مگر حیران کن طور پر چوروں نے ان کے فون کو چھیننے کے بعد فوراً اس کا برانڈ چیک کیا۔ اگر وہ آئی فون ہوتا تو چور لمحوں میں دوڑ لگا دیتے اور اگر وہ اینڈرائیڈ ڈیوائس ہوتی تو یا تو واپس ہاتھ میں تھما دیتے یا اسے زمین پر پھینک کر آگے بڑھ جاتے۔
کچھ متاثرہ شہریوں نے تو یہ بھی بیان کیا کہ بعض اوقات چوروں نے اینڈرائیڈ فون دیکھ کر واپس کرنے کے بعد بغیر جلد بازی کیے انتہائی اطمینان سے وہاں سے نکلنے میں ہی عافیت جانی کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ فون ان کے کسی کام کا نہیں۔
ان واقعات نے شہریوں کو جہاں حیران کیا، وہیں یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ آخر آئی فونز ہی کیوں اس قدر مقبول ہیں کہ چور بھی انہیں ترجیح دیتے ہیں۔
سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عجب رجحان کے پیچھے اصل وجہ بہت سادہ ہے۔ چوری شدہ آئی فونز کی غیر قانونی مارکیٹ میں قیمت نہ صرف زیادہ ہوتی ہے بلکہ انہیں فروخت کرنے کا عمل بھی نسبتاً آسان سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آئی فونز کو ان لاک کرنے کے لیے درکار سافٹ ویئر اور تکنیکی طریقے دنیا بھر میں دستیاب ہیں، جس کی وجہ سے جرائم پیشہ گروہوں کے لیے انہیں بیچنا زیادہ منافع بخش ثابت ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اینڈرائیڈ فونز کی اکثریت مڈ رینج کیٹیگری سے تعلق رکھتی ہے، جن کی ری سیل ویلیو کم اور منافع کا امکان محدود ہوتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لندن میں اس رجحان نے گزشتہ چند ماہ کے دوران شدت اختیار کی ہے اور چوروں کی جانب سے آئی فونز کے لیے اس حد تک مخصوص دلچسپی نے شہریوں کو مزید محتاط رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان واقعات کی تواتر سے رپورٹنگ اس رجحان کو مزید نمایاں کر رہی ہے، جس کے باعث اب عام شہری بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنے لگے ہیں۔
شہریوں کو تجویز دی جا رہی ہے کہ وہ عوامی مقامات پر موبائل فون کا استعمال کم سے کم کریں اور خاص طور پر آئی فون رکھنے والے افراد محتاط رہیں، کیونکہ جرائم پیشہ عناصر اب واضح طور پر ان ڈیوائسز کے پیچھے ہیں۔