ملکی بازار میں چینی کی قیمت بڑھ کر فی کلو 229 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملک میں چینی کی قیمتوں میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ادارۂ شماریات کے مطابق فی کلو نرخ بعض شہروں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ اس وقت سب سے مہنگا شہر قرار دیا جا رہا ہے، جہاں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چینی 19 روپے مہنگی ہوئی اور قیمت 210 روپے سے بڑھ کر 229 روپے فی کلو تک جا پہنچی۔ شہریوں کے لیے یہ اضافہ خاصا بھاری ثابت ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیگر شہروں میں بھی صورتحال قدرے بہتر نہیں۔ پشاور میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 200 روپے فی کلو تک درج کی گئی، جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں یہ نرخ 195 روپے تک رہے۔ راولپنڈی میں چینی کی قیمت نسبتاً کم ضرور ہے، لیکن یہاں بھی زیادہ سے زیادہ ریٹ 190 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ مجموعی طور پر گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں معمولی کمی ریکارڈ ہوئی اور یہ 187 روپے 48 پیسے سے کم ہو کر 185 روپے 47 پیسے پر آگئی۔ تاہم ایک سال کے مقابلے میں چینی اب بھی واضح طور پر مہنگی ہے۔ گزشتہ برس اوسط قیمت 132 روپے 24 پیسے تھی، جس کے مقابلے میں موجودہ نرخ اب بھی تقریباً 53 روپے زیادہ ہیں۔
چینی کی مسلسل بڑھتی قیمتیں صارفین کی پریشانی میں اضافہ کر رہی ہیں، جبکہ ماہرین اسے رسد کی کمی، مارکیٹ کی بے ضابطگیوں اور علاقائی قیمتوں کے فرق سے جوڑ رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں چینی کی فی کلو
پڑھیں:
سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ داروں سے وصول نہیں ہوا، وزارت خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزارت خزانہ نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے سے سب سے زیادہ ٹیکس وصول کیا گیا، یہ درست نہیں ہے۔
سینیٹ اجلاس میں پیش کیے گئے تحریری جواب کے مطابق بینکوں اور پیٹرولیم کے شعبوں سے تنخواہ دار طبقے سے زیادہ ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ بینکوں سے 1127 ارب اور پیٹرولیم شعبے سے 1121 ارب روپے ٹیکس جمع ہوئے، جبکہ تنخواہ دار طبقے سے 498 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاور سیکٹر سے 858 ارب روپے، ریٹیلرز اور ہول سیلرز سے 693 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ چند شعبے ہمیشہ ملک میں ٹیکس کا زیادہ بوجھ اٹھاتے آئے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ معیشت کے تمام شعبے ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ تنخواہ دار طبقے پر دباؤ کم ہو سکے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور معاشی پالیسی میں شفافیت اور منصفانہ ٹیکس سسٹم کو یقینی بنایا جائے گا۔