ہیلیون پاکستان کی معیشت میں 2024 کے دوران 27 ارب روپے کی شراکت
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
ہیلیون پاکستان کی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں اہم کردار ،، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولت اور شفافیت میں اضافہ ہو گیا- آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق ہیلیون پاکستان کی 2024 میں معیشت میں 27 ارب روپے کی شراکت نمایاں ،، آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ حکومتی و کاروباری شخصیات کی موجودگی میں برطانوی ہائی کمیشن میں پیش کی گئی،، ہیلیون پاکستان کی معاونت سے ملک بھر میں 6,600 نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے،، صحت سہولیات، روزگار اور مقامی معیشت کی مضبوطی میں اہم کردار رہا ،، وفاقی وزیر سرمایہ کاری کا کہنا ہے پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں-طویل مدتی شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا، انہوں نے ہیلیون کی تحقیق پاکستان میں ذمہ دار سرمایہ کاری کی اہم مثال قراردیا،، کہا ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ اور باہمی تعاون کو فروغ حاصل ہوا ہے-
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
بھارت افغانستان میں سرمایہ کاری کرے،طالبان کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-23
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کی عبوری حکومت نے بھارتی کمپنیوں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے خصوصی مراعات دینے کا اعلان کر دیا، اس اعلان کے بعد خطے میں نئے معاشی اور سیاسی مباحثے جنم لے رہے ہیں۔ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی نے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو سرمایہ کاری کے لیے ٹیرف سپورٹ کے ساتھ زمین بھی فراہم کی جائے گی جبکہ نئی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال تک ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔ وزیر کے مطابق ملک کے قدرتی وسائل، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور صنعت کے شعبوں میں بھارتی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ دوسری جانب افغانستان کی جانب سے بھارتی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ اور مراعات دینے کے اعلان نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، شدید معاشی دباؤ، بے روزگاری اور مہنگائی کے شکار ملک میں ٹیکس فری مراعات ملکی آمدن پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہیں جس سے معاشی کمزوری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خطے کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت اور بھارت کے نئے معاشی روابط کو سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان اندرونی معاشی مشکلات اور انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ افغان ریاست کے محدود وسائل کو بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کا فیصلہ عوامی فلاح کے تناظر میں مزید بحث کا متقاضی ہے۔