افغانستان سے حملہ علاقائی امن کیلیے خطرہ ہے‘ خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین و وفاقی وزیرِ تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے افغانستان کی جانب سے پاکستان پر حملے کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے آرمی چیف، صدرِ مملکت اور وزیراعظم پاکستان کے جراتمندانہ، مدبرانہ اور قومی مفاد میں کیے گئے فیصلوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ارضِ پاک کا دفاع ایمان کا تقاضا اور ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان ملک کی سالمیت، استحکام اور امن و امان کے تحفظ کیلئے ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کسی بھی بیرونی سازش یا جارحیت کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہم شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے، پاکستان ہمیشہ اعلانیہ حملہ کرتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان جب حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں، دہشت گردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم افغان عوام کے نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان جب حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے، طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے، نان اسٹیٹ ایکٹر کی طرح فیصلہ نہ کرے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے، دہشت گردی میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ریاست ہیں ، ریاست کے طور ہی ردعمل دیتے ہیں، بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہو سکتاکہ حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہیں، ہم حق پر ہیں اور حق غالب آئے گا۔ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ ایک سیاسی جماعت سوشل میڈیا پر ریاست مخالف مہم چلارہی ہے، 4 نومبر سے اب تک 4910 انسداد دہشت گردی آپریشن ہوئے ہیں، ہر روز 232 آپریشن ہوئے، 336 دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔