کارپوریٹ ٹیکس اورغیر ملکی سرمایہ کاری میں براہِ راست تعلق
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی اور جمودکی بڑی وجہ ملک میں بلند ترین کارپوریٹ ٹیکس ریٹ ہے، پاکستان میں کارپوریٹ ٹیکس 29 فیصد ہے،جس میں 10 فیصد سپر ٹیکس، 2 فیصد ورکرز ویلفیئر فنڈ، 5 فیصد ورکرز پارٹیسپیشن فنڈ اور منافع پر 15 فیصد ٹیکس بھی شامل ہے،یہ ٹیکس بوجھ نہ صرف کاروبارکیلیے مہنگا ماحول پیداکرتا ہے، بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی متبادل اور سازگار ممالک کی طرف راغب کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں دستخط شدہ کئی مفاہمتی یادداشتیں عملی شکل اختیارکرنے میں ناکام رہیں،کئی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے کاروبار سمیٹ چکی ہیں،عالمی سطح پر مقابلہ بازی کااصول صرف نجی شعبے تک محدود نہیں بلکہ حکومتوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
ہر حکومت کو سرمایہ کاری کیلیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے،جس میں کم ٹیکس اور واضح ضوابط بنیادی کردار اداکرتے ہیں۔
2000 کے بعد سے تمام OECD ممالک نے کارپوریٹ ٹیکس ریٹ میں کمی کی ، OECD ممالک کااوسط کارپوریٹ ٹیکس ریٹ اس وقت 23 فیصد ہے،جہاں ہنگری میں یہ صرف 9 فیصد،جبکہ فرانس میں سب سے زیادہ 34 فیصدہے۔
کارپوریٹ ٹیکس ریٹ نہ صرف سرمایہ کاروں کی ترجیحات پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ یہ ملکی معیشت کو رفتار دینے، روزگار بڑھانے اور ٹیکس آمدنی میں اضافے کامؤثر ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر اپنے ٹیکس ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، اصلاحات نہ کی گئیں تو نہ صرف سرمایہ کاری میں مزیدکمی واقع ہوگی، بلکہ معیشت مزید دباؤکاشکار ہو سکتی ہے۔
ایسے میں حکومت کافرض بنتا ہے کہ وہ عالمی مقابلے کے اصولوں کوسمجھے اور "ایڈم اسمتھ" کے مشہور تصور "نظر نہ آنیوالا ہاتھ" کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی کرے، تاکہ پاکستان بھی عالمی معیشت کا مؤثر حصہ بن سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کارپوریٹ ٹیکس ریٹ سرمایہ کاری
پڑھیں:
یو اے ای کے سفیر کا پاکستانیوں کیلیے ویزا پراسیسنگ میں بڑی آسانیوں کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاشی اور اسٹریٹجک تعاون کے نئے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے، جب یو اے ای کے نئے تعینات ہونے والے سفیر نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک معاشی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا، ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، ویزا سہولیات اور ثقافتی روابط کے فروغ سمیت کئی اہم نکات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق ملاقات میں سفیر نے پاکستان کے ہنرمند اور پیشہ ور افراد کی مہارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانی پروفیشنلز کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے، پاکستانی شہریوں کے لیے روزانہ تقریباً 500 ویزے پراسیس کیے جا رہے ہیں جبکہ ای ویزا، آن لائن پراسیسنگ اور پاسپورٹ اسٹیمپنگ ختم کرنے جیسے اقدامات بھی جاری ہیں تاکہ پاکستانیوں کے لیے سفری سہولیات مزید بہتر بنائی جا سکیں۔
مزید پڑھیں: متحد عرب امارات پاکستانیوں کو ویزے جاری نہیں کررہا:وزارت داخلہ کی سینیٹ کمیٹی کو آگاہی
وفاقی وزیر خزانہ نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان طویل المدتی سرمایہ کاری، تجارتی توسیع اور جدید معاشی ڈھانچے کی طرف بڑھ رہا ہے، خطے میں مسابقتی ترقی اور تجارتی روابط بڑھانے کے لیے کاروباری برادری کو آسان سفری سہولیات فراہم کرنا ناگزیر ہے اور پاکستان اس سلسلے میں اصلاحات کے عمل کو تیز کر رہا ہے۔
انہوں نے یو اے ای کی جانب سے پورٹس، ڈیجیٹل بینکنگ، لاجسٹکس اور جدید مالیاتی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کا حجم آئندہ برسوں میں مزید بڑھے گا۔
ملاقات میں زراعت، کان کنی، مالیاتی خدمات، ورچوئل ایسٹس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، فنانس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے ورکنگ گروپس کی سطح پر روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، ملاقات کو دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے لیے ایک مثبت اور اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔