نون لیگ وفاقی وزراء کو بلا کر الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے، سعدیہ دانش
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حفیظ الرحمن صاحب بار بار یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کیا دیا؟ بہتر ہوتا کہ وہ تاریخ سے نظریں نہ چراتے، گلگت بلتستان کو بااختیار بنانے کا فیصلہ، اسے شناخت دینے کا فیصلہ، اسے نام اور سیاسی حیثیت دینے کا فیصلہ یہ سب کچھ صرف اور صرف پاکستان پیپلز پارٹی نے کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حفیظ الرحمن صاحب بار بار یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کیا دیا؟ بہتر ہوتا کہ وہ تاریخ سے نظریں نہ چراتے، گلگت بلتستان کو بااختیار بنانے کا فیصلہ، اسے شناخت دینے کا فیصلہ، اسے نام اور سیاسی حیثیت دینے کا فیصلہ یہ سب کچھ صرف اور صرف پاکستان پیپلز پارٹی نے کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ وزیرِ اعلیٰ کے منصب پر بیٹھے ہیں تو یہ اسی سیاسی خودمختاری کا نتیجہ تھا جس کی بنیاد پیپلز پارٹی نے رکھی۔ یہ احسان نہیں، عوام کا حق تھا اور پیپلز پارٹی نے وہ حق دلایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں ظرف درکار ہوتا ہے۔ بڑے پن کا تقاضا ہے کہ اپنے مخالفین کے اچھے اقدامات کا اعتراف کیا جائے۔ لیکن شاید آپ کی جماعت اس سیاسی اخلاق کو اب تک نہیں سیکھ پائی۔ پیپلز پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور سیاسیی کامیابیوں نے مسلم لیگ نون کو اس قدر پریشان کر دیا ہے کہ وفاقی وزراء کو بلا کر آئندہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کی بے سود کوششیں کی جا رہی ہیں۔ عوام ان ناپختہ حربوں سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری گزارش ہے کہ پہلے اپنی پارٹی کو درست سمت میں لے آئیں، اندرونی انتشار کو ختم کریں، کوئی بڑا جلسہ کریں پھر پیپلز پارٹی پر بات کریں۔ گلگت بلتستان کے باشعور عوام بہت خوب سمجھتے ہیں کہ کون اس خطے کا خیرخواہ ہے اور کون محض الزام تراشی کی سیاست کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ اگر تاریخ سے انصاف کیا جائے تو یہ سوال پوچھنا ہی کسی جماعت اور کسی سیاسی شخص کی سیاسی کمزوری اور کم علمی کو ظاہر کرتا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام شعور رکھتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس خطے کو حقوق کس نے دیے، اور کس نے محض اقتدار کے بعد شکوے شکایتوں کو سیاست بنا لیا۔ آپ کی جماعت سے اتنی سی گزارش ہے کہ اپنے اندر جھانک کر دیکھے۔ سیاسی کردار سازی اور جمہوری تربیت کا شدید فقدان ہے، وفاقی وزراء کو کھینچ کر لانے اور قبل از انتخابات پر اثراندازی کی ناکام کوششوں سے بھی صاف ظاہر ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت اور مضبوط نیٹ ورک نے ان کے اعصاب واضح طور پر شل کر دیے ہیں۔
سعدیہ دانش نے بیان میں مزید کہا کہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ سیاسی اخلاق کا پہلا اصول اپنے مخالفین کے اچھے کاموں کا اعتراف ہے مگر شاید یہ صلاحیت ابھی آپ کی جماعت میں جنم نہیں لے سکی۔ میری تجویز ہے کہ پیپلز پارٹی پر سوال اٹھانے سے پہلے اپنی جماعت کے بے شمار انتظامی اور سیاسی تضادات پر نظر ڈالیں۔ گلگت بلتستان کے عوام جانتے ہیں کہ کون اس خطے کے مفاد میں کھڑا ہے اور کون صرف الزام تراشی کی سیاست پر گزارا کر رہا ہے۔ دراصل دس دن کی کمپیئن کے بعد دو وفاقی وزراء کو بلا کر پورے گلگت بلتستان سے تین سو لوگ جمع کر کے جلسی کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ انسان اپنی جماعت کی کمزوریوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے بیانات دینے پر مجبور ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی نے کیا وفاقی وزراء کو دینے کا فیصلہ گلگت بلتستان سعدیہ دانش اور سیاسی ہیں کہ
پڑھیں:
احسن اقبال جی بی کے قومی مجرم ہیں، پی ٹی آئی
ایک بیان میں تحریک انصاف گلگت بلتستان نے کہا کہ احسن اقبال نے جی بی دشمنی میں غواڑی پاور پراجیکٹ کو ختم کر دیا، تھک نیاٹ پاور پراجیکٹ بھی ختم کیا، جبکہ عطا آباد اور ہینزل پاور پراجیکٹس پرابی کو التواء کا شکار کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے دورہ گلگت اور ان کے کھوکھلے انتخابی نعروں پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ایک بیان میں پارٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سالہ وفاقی نون لیگی حکومت کی گلگت بلتستان دشمنی کا ماسٹر مائنڈ جعلی پروفیسر احسن اقبال ہیں۔ وفاق میں حکومت کی تبدیلی کے بعد، احسن اقبال کی سربراہی میں وفاقی پلاننگ ڈویژن نے گلگت بلتستان میں تعمیر و ترقی کا گلا گھونٹ دیا۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں گلگت بلتستان کا شیئر منجمد کر کے بانی چیئرمین عمران خان کے شروع کردہ 400 ارب مالیت کے جامع ترقیاتی منصوبوں کو سرد خانے کی نذر کر دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جن منصوبوں کا احسن اقبال بڑے جوش و جذبے سے ذکر کر رہے ہیں، وہ تمام بانی چیئرمین عمران خان کی وفاقی حکومت کے منظور شدہ منصوبے ہیں۔ ان میں تاریخی گلگت شندور روڈ استور ویلی روڈ، شاہراہ نگر اور داریل تانگیر ایکسپریس وے شامل ہیں، جو سب بانی چیئرمین عمران خان کے تاریخی گلگت بلتستان ترقیاتی پلان کا حصہ تھے۔ توانائی کے شعبے میں عطا آباد پاور پراجیکٹ، غواڑی پاور پراجیکٹ، تھک نیاٹ پاور پراجیکٹ اور ہینزل پاور پراجیکٹ بھی تمام بانی چیئرمین عمران خان کے شروع کردہ منصوبے تھے۔
پی ٹی آئی نے انکشاف کیا کہ احسن اقبال نے جی بی دشمنی میں غواڑی پاور پراجیکٹ کو ختم کر دیا، تھک نیاٹ پاور پراجیکٹ بھی ختم کیا، جبکہ عطا آباد اور ہینزل پاور پراجیکٹس پرابی کو التواء کا شکار کر دیا، جس کے سبب آج گلگت بلتستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ گلگت بلتستان کی موجودہ تاریکیوں کے مرکزی ذمہ دار احسن اقبال اور نون لیگ ہیں۔ احسن اقبال اور نون لیگی وفاقی حکومت کی دشمنی یہاں نہیں رکی، بلکہ گزشتہ ڈھائی سالوں سے گلگت بلتستان کی سالانہ اے ڈی پی کو منجمد کر کے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے قلیل وقت میں شروع کیے گئے تین سے چار ارب مالیت کے تاریخی ترقیاتی منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی باقاعدہ سازش کی گئی۔ پی ٹی آئی نے کہا کہ احسن اقبال عوام گلگت بلتستان کے قومی مجرم ہیں اور انہیں یہ بتانا چاہیے کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں حکومتی ممبران اسمبلی کو ایک بھی نئی اے ڈی پی اسکیم دینے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی۔ پارٹی نے بانی چیئرمین عمران خان کی گلگت بلتستان سے بے لوث محبت کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی وفاقی حکومت کے قلیل عرصے میں، مشکل معاشی حالات اور کورونا وہا کے باوجود، جگلوٹ سکردو روڈ مکمل کروایا، گلگت امراض قلب ہسپتال مکمل کیا اور گلگت کینسر ہسپتال تعمیر کروایا۔
پی ٹی آئی نے انتباہ کیا کہ گزشتہ چار سالہ وفاقی حکومت اور ڈھائی سالہ صوبائی حکومت کے باوجود نون لیگ کے پاس گلگت بلتستان کے لیے ایک بھی بڑا منصوبہ نہیں، سوائے انتظامی، سیاسی اور معاشی استحصال کے۔ نواز شریف کی کوئی سیاسی وقعت نئیں بچی۔ چاہے وفاق کی پوری فوج ظفر کابینہ، مریم نواز بمعہ پنجاب حکومت بھی گلگت بلتستان آجائے تب بھی نون لیگ کا انتخاب جتنا ناممکن ہے، انشاء اللہ آمدہ انتخابات میں کے پی کے کی طرح تمام رکاوٹیں توڑ کر اور فارم 47 چیر کر گلگت بلتستان میں قیدی نمبر 804 کی حکومت قائم ہو گی۔