ورچوئل کورٹ کا مقصد اپر چترال کے سائلین کو سہولت فراہم کرنا ہے: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
چترال (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ ورچوئل کورٹ کے قیام کا مقصد اپر چترال جیسے دور دراز علاقوں کے سائلین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اپر چترال کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس نے بونی میں نئی قائم کردہ ورچوئل عدالت کا افتتاح کیا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی مؤثر فراہمی کے لیے بینچ اور بار کے مابین باہمی احترام اور ہم آہنگی نہایت ضروری ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عدالتی نظام میں شفافیت اور سائلین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، عدالتی اصلاحات کا مقصد ملک بھر کے عدالتوں کی کارکردگی بہتر بنانا اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دور دراز اور مشکل علاقوں میں تعینات عدالتی افسران کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، ہر شہری کے لیے انصاف تک مساوی رسائی یقینی بنائی جائے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پسماندہ و دور دراز علاقوں میں عدالتی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا، اپر چترال کے ضلعی عدالیہ نے عدالتوں پر عوام کے اعتماد کو قیام رکھا ہے اس کو سراہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی اپر چترال چیف جسٹس
پڑھیں:
فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج
پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے
ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں، دہشت گردوں میں کوئی تفریق نہیں، خون اورتجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے ، کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا،پاکستانی عوام اور فوج دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، جب کہ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ کے لیے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی اور جب بھی کوئی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کرکے کی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارراوئی کرے ، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے ، افغان عوام سے سے نہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستانی عوام اور فوج دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ کے لیے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 4ہزار 910 آپریشن کیے گئے جب کہ ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں۔انہوںنے بتایاکہ ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں، دہشت گردوں میں کوئی تفریق نہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اورتجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہاکہ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے ، طالبان حکومت نان اسٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے ، طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی؟ڈی جی آئی ایس پی آر نے مطالبہ کیاکہ دہشت گردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں لہٰذا نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پرفوری پابندی عائد کی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس آر نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے ،فیض حمید کا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ، کورٹ مارشل کے معاملے پرقیاس آرائیاں نہ کی جائیں،جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کردیا جائے گا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ اور سیاسی جرائم کا گٹھ جوڑ توڑنا ضروری ہے کیوں کہ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے ،انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنارہے ہیں۔