Islam Times:
2025-11-25@08:11:17 GMT

جسٹس (ر) یار محمد گلگت بلتستان کے نگران وزیراعلیٰ مقرر

اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT

جسٹس (ر) یار محمد گلگت بلتستان کے نگران وزیراعلیٰ مقرر

جسٹس یار محمد کا تعلق ضلع استور کے نصیر آباد سے ہے اور وہ کئی دہائیوں پر مشتمل عدالتی تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سول جج سے لے کر چیف کورٹ کے جج بننے تک کا سفر طے کیا ہے اور عدالتی امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جسٹس (ر) یار محمد کو گلگت بلتستان کا نگران وزیراعلیٰ مقرر کر دیا گیا۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعد رات گئے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) یار محمد کو نگران وزیراعلیٰ مقرر کر دیا گیا ہے۔ جسٹس یار محمد کا تعلق ضلع استور کے نصیر آباد سے ہے اور وہ کئی دہائیوں پر مشتمل عدالتی تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سول جج سے لے کر چیف کورٹ کے جج بننے تک کا سفر طے کیا ہے اور عدالتی امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج بروقت اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہوگا۔

نگران وزیراعلیٰ کیلئے بڑے کھلاڑی میدان میں تھے، اسلام آباد کے ایوانوں میں سخت لابنگ چل رہی تھی۔ حیران کن طور پر یار محمد کا نام پہلے سامنے نہیں آیا تھا۔ اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے وزیراعظم کو بھجوائے گئے ناموں میں یار محمد کا نام شامل نہیں تھا۔ نگران وزیراعلیٰ کی دوڑ میں سابق نگران وزیر وقار عباس منڈوق، راجہ نظیم الامین، سابق سیکرٹری کشمیر افیئرز شاہد اللہ بیگ، اسلامی تحریک کے رہنماء محمد علی قائد، معروف کاروباری شخصیت اور سابق نگران وزیر جوہر علی راکی نمایاں تھے۔ تاہم حیران کن طور پر پیر کو رات گئے یار محمد کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تجربہ رکھتے ہیں نگران وزیراعلی یار محمد کا ہے اور

پڑھیں:

خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں، ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے فارغ ہو رہے ہیں اور جس طرح محشر میں ہم نے حساب دینا ہے اسی طرح ہم نے عوام کو حساب دینا ہے۔ انہوں نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کا مسئلہ گزشتہ 15 سالوں سے چل رہا تھا، ہم نے اس مسئلے کو حل کر دیا اور لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت سب سے چھوٹے گاؤں کے لوگوں کو بھی اربوں کھربوں کا فائدہ ہو گا۔ گزشتہ ستر سالوں سے عوام اپنی جائیداد کے مالک نہیں تھے ہم نے تاریخ میں پہلی بار عوام کو ان کی جائیداد کا مالک بنا دیا، اسی طرح گندم کا مسئلہ ہر سال کھڑا ہوتا تھا اور سالانہ گندم کے مسئلے پر ہر حکومت میں احتجاج ہوتا تھا جو بھی حکومت اقتدار ہوتی تو گندم کا مسئلہ سامنے ہوتا تھا، ہم نے دو ماہ عوام کے درمیان بیٹھ کر گندم کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر دیا اور 12 لاکھ بوری گندم کے کوٹے کو اضافہ کر کے پندرہ لاکھ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں گندم سبسڈی کی مد میں ساڑھے 9 ارب روپے ملتے تھے، اب 20 ارب روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گندم کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اسے سسٹم میں بھی لائے ہیں اور گندم مافیا کے تمام تر دبائو کے باوجود تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کر کے گندم کی چوری کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سوست میں تاجروں کا مسئلہ بھی کافی عرصے سے چل رہا تھا، اس مسئلے کو بھی ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیا ایک لحاظ سے ہم نے علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دلوایا، 4 ارب کے ٹیکس فری کا مطلب یہ ہے کہ ہم سالانہ (30 ) تیس ارب تک کا سامان چین سے گلگت بلتستان لا سکتے ہیں۔ اس سے غریب لوگوں کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا مسئلہ 15 سالوں سے حل طلب تھا، اسے بھی ہم نے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہم نے جو ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں وہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بھی کسی نے نہیں دیئے۔

انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب میں وزیر صحت تھا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کل 9 ڈاکٹر تھے، آج ایک ایک شعبے میں نو، نو ڈاکٹر ہیں۔ وزہر اعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر میں حکومتیں تبدیل کرنے کیلئے جو کچھ ہوتا ہے وہ اب تک گلگت بلتستان میں نہیں ہوا۔ پہلے دن سے خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کابینہ کے ممبران کو خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے غریب ممبران نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے فخر کی بات ہے۔ جب خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی تو یہاں پر کسی نہ کسی نے وزیر اعلیٰ بننا تھا۔ اس وقت خالد خورشید مشاورت کرتے تو تحریک انصاف تقسیم نہ ہوتی، مگر خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل، جسٹس یار محمد نگران وزیراعلیٰ مقرر کر دیے گئے
  • جسٹس ریٹائرڈ یار محمد نگران وزیر اعلی ٰگلگت بلتستان مقرر
  • جی بی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد حکومت تحلیل
  • جسٹس (ر) یار محمد گلگت بلتستان کے نگران وزیر علیٰ مقرر
  • گلگت بلتستان اسمبلی اور حکومت آئینی مدت مکمل ہونے پر تحلیل
  • گلگت بلتستان اسمبلی نے 24 منٹ میں 13 بل منظور کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا
  • گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل
  • گلگت بلتستان حکومت کی پانچ سالہ آئینی مدت ختم، نوٹیفکیشن جاری، کل نگران وزیر اعلیٰ کا اعلان متوقع
  • خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان