ایران پر سلامتی کونسل کی طرف سے عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، نائب وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسنیپ بیک کو فعال کرنے کے لیے تین یورپی ممالک کے غیر قانونی اقدام کے جواب میں ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ واضح ہے اور اس کی تشریح کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے قرارداد 2231 کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں طے شدہ پابندیوں کو قبول کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے عائد پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے اقتصادی ڈپلومیسی کے نائب وزیر حمید قنبری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جے سی پی او اے میں متعین پابندیوں کو قبول کرنے کے بعد ایران پر عائد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کو ہٹا دیا جائے گا اور جے سی پی او اے میں طے شدہ مدت کے تعین کے ساتھ پابندیاں باضابطہ طور پر ختم ہو جائیں گی۔
اسنیپ بیک کو فعال کرنے کے لیے تین یورپی ممالک کے غیر قانونی اقدام کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جوہری معاہدے میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ واضح ہے اور اس کی تشریح کی ضرورت نہیں ہے، تینوں یورپی ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدام اس کارروائی کے مترادف ہے جو امریکہ نے جے سی پی او اے کے حوالے سے کرنے کی کوشش کی تھی، جبکہ وہ خود جے سی پی او اے سے دستبردار ہو گیا تھا اور اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسے وہ حقوق استعمال کرنے چاہئیں جو جے سی پی او اے نے اس کے لیے فراہم کیے تھے اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ عالمی برادری نے اس وقت غیر قانونی اور ناجائز قرار دیا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ عمل اس کے برعکس نہیں ہے، یورپی ممالک جو امریکہ کے ساتھ تھے انہوں نے معاہدے کے متن اور دفعات کو غلط استعمال کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں بحال کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں سلامتی کونسل کے بعض ارکان اور خاص طور پر ناوابستہ تحریک کے ممالک سمیت متعدد ممالک کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ممالک نے اس اقدام کو غیر قانونی اور عالمی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے، لہذا ان یورپی ممالک کا دعویٰ قانونی وجوہات کی بنا پر قابل قبول نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کی جے سی پی او اے یورپی ممالک نہیں ہے کرنے کے کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ عالمی امن اور سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عالمی امن اور سلامتی کے خلاف امریکہ کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے جبکہ اس کی جانب سے وینزویلا کے خلاف طاقت کا ننگا استعمال دیکھا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے خطرناک اقدامات کے ذریعے عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا: "کسی ملک کی جانب سے دوسرے ملک کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ نے وینزویلا کے ساتھ ایسا کیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح امریکہ نے افریقی ممالک کو دھمکی دی ہے اور ان پر گروپ 20 میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ ہمارے خطے میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا چلا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے اقدامات کو عالمی امن اور سلامتی کے خلاف قرار دے۔ امریکہ کے اقدامات کچھ دیگر کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل بنتے جا رہے ہیں اور اس کا نقصان تمام ممالک کو برداشت کرنا پڑے گا۔" انہوں نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے درپیش خطرات کے بارے میں کہا: "خطے کا اہم مسئلہ بدستور غاصب صیہونی رژیم کے اقدامات سے درپیش خطرات اور لبنان اور شام میں اس کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔"
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: "لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے باوجود صیہونی رژیم کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے شدت آ رہی ہے اور وہ اب تک سینکڑوں خلاف ورزیاں انجام دے چکا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں 600 تک ہو چکی ہیں جبکہ ہر خلاف ورزی کے نتیجے میں بے گناہ انسان قتل ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے بین الاقوامی ادارے اس کی روک تھام کے لیے موثر اقدام انجام دینے سے قاصر ہیں۔" اسماعیل بقائی نے سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے بارے میں کہا: "سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کا دورہ ایران اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو دو سال پہلے شروع ہوا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کے حالیہ دورے میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل جیسے فلسطین، لبنان اور شام سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے ہیں۔ دونوں ممالک باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ مغربی ایشیا خطے میں استحکام بڑھایا جا سکے۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسرائیل کی جانب سے لبنان سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اب تو یہ بات مشہور ہو چکی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کرتا ہی اس لیے ہے تاکہ بعد میں اس کی خلاف ورزی کرے۔ اقوام متحدہ کے رپورٹرز کے مطابق اسرائیل اب تک لبنان سے جنگ بندی کی 10 ہزار مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے۔ صیہونی حکمران کسی معاہدے کی پابندی نہیں کرتے اور اعلانیہ طور پر جنگ بندی کی نفی کرتے ہیں۔ اسرائیل نے جنگ بندی کو محض لبنانی عوام کے مزید قتل و غارت کے لیے استعمال کیا ہے۔ صیہونی رژیم نے لبنانی شہریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کو نشانہ بنا رکھا ہے اور موجودہ حالات جنگ بندی کے ضامن ببنے والوں کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔" اسماعیل بقائی نے جوہری توانائی کے پرامن مقاصد کے لیے استعمال کو ایران کا مسلمہ حق قرار دیتے ہوئے کہا: "ایران جو کام کر رہا ہے وہ اس حق سے بہرہ مند ہونے پر زور دینا ہے جو این پی ٹی معاہدے کی روشنی میں اسے حاصل ہے۔ ہمارے مدمقابل کو چاہیے کہ وہ طاقت کے استعمال سے پرہیز کرے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ این پی ٹی معاہدے کی روشنی میں ایران کے مسلمہ حقوق تسلیم کیے جائیں۔"