کون سا عام تیل خفیہ طور پر وزن بڑھانے کی وجہ بن سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں بڑھتے وزن اور مٹاپے پر ہونے والی تحقیقات وقتاً فوقتاً نئی معلومات سامنے لاتی رہتی ہیں اور حالیہ تحقیق نے ایک ایسے عنصر کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے جو عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
پروسیسڈ غذاؤں میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا سویا بین آئل، جو سلاد ڈریسنگز، مارجرین اور چپس جیسی اشیا میں عام پایا جاتا ہے، وزن میں اضافے کا ممکنہ سبب بن کر ابھر رہا ہے۔
اگرچہ گھروں میں یہ تیل زیادہ استعمال نہیں ہوتا، لیکن روزمرہ استعمال ہونے والی پراسیسڈ غذاؤں کی فہرست میں اس کی موجودگی اسے ہماری خوراک کا مستقل حصہ بنا دیتی ہے، جس سے نہ چاہتے ہوئے بھی جسم پر اثرات مرتب ہوتے رہتے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں سویا بین آئل اور وزن بڑھنے کے درمیان ممکنہ تعلق پر مختلف تحقیقات سامنے آ چکی ہیں، تاہم کیلیفورنیا یونیورسٹی ریور سائیڈ کے محققین کی نئی تحقیق نے اس معاملے میں ایک اہم وضاحت پیش کی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق اصل مسئلہ تیل میں نہیں بلکہ اس کے جسم کے اندر پراسیس ہونے کے طریقے میں پوشیدہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تیل جب بڑی مقدار میں جسم میں داخل ہوتا ہے تو جسم میں ایسے حیاتیاتی راستے فعال ہو جاتے ہیں جو عام طور پر انسانی جسم کے لیے قدرتی طور پر قابلِ برداشت نہیں ہوتے۔ یہی عمل رفتہ رفتہ وزن بڑھنے کے رجحان کو تقویت دیتا ہے اور مٹاپے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے شریک مصنف اور جامعہ کے پروفیسر فرانسس سلیڈک نے واضح کیا کہ سویا بین آئل بذاتِ خود نقصان دہ نہیں ہے، تاہم اس کے استعمال کی مقدار وہ نقطہ ہے جہاں مسئلہ جنم لیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی جسم اس سطح کے چربی والے اجزا کو پراسیس کرنے کا عادی نہیں رہا جو جدید پروسیسڈ غذاؤں میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ تیل بڑی مقدار میں استعمال ہوتا ہے تو جسم میں ایسے کیمیائی ردعمل رونما ہوتے ہیں جن کا نتیجہ وزن میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
محققین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ چونکہ جدید خوراک میں پروسیسڈ اشیا کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس لیے یہ مسئلہ عالمی صحت کے لیے ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔
اس تحقیق نے ماہرینِ غذائیت اور عام صارفین دونوں کے لیے ایک اہم پیغام دیا ہے۔ وزن کم رکھنے یا صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کے خواہشمند افراد کو صرف کیلوریز یا ظاہری چکنائی کے بجائے اس امر پر بھی نظر رکھنی ہوگی کہ ان کی خوراک میں کون سا تیل اور کس مقدار میں شامل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ اپنا کام کریں اگر بدمعاشی کی تو خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، فیصل واڈا
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ ہم سب کی کوشش ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اگر بدمعاشی دکھائی تو صوبے میں گورنر راج لگ سکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واڈا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ 26 نومبر کی تڑی لگائیں گے تو پھینٹا لگے گا اور اب اگر یہ مزید بدمعاشی کریں گے تو گورنر راج لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ خیبر پختونخوا کا وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں نبھائے، اگر خیبر پختون خواہ کا وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا تو گورنر راج کا آپشن ہونا نہیں ہے بلکہ ہو جائے گا۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فیصل کریم کنڈی ہی گورنر خیبر پختون خواہ رہیں، اگر کسی اور نام کا قرعہ نکلتا ہے تو وہ پھر سیاسی نہیں ہوگا اور فیصل کریم کنڈی کے نام پر ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی وزیراعلیٰ کو بانی سے ملاقات کی خواہش ہے تو دیوار پر ٹکر مارتے رہیں، دیوار کو کچھ نہیں ہونا اور دیوار سے کچھ نہیں ملنا، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ آپ سیاسی طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری کے پاس جائیں۔
فیصل واڈا نے کہا کہ آرمی چیف موجود ہیں اور کمانڈ ان کے پاس ہے، ایک نوٹیفکیشن کا معاملہ ہے جو آج نہیں تو کل یا پرسوں تک آجائے گا، چیئرمین آف ڈیفنس فورس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سینیٹر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ باقی سارے معاملات کو چھوڑ کر اپنی حکومت چلائیں، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد ایک انچ کی غلطی بھی انہیں نااہل کرسکتی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ خیبر پختون خواہ میں گورنر راج لگے۔
فیصل واڈا نے دعویٰ کیا کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سہیل آفریدی کا مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ ہر مسئلے کی چابی صدر آصف علی زرداری کے پاس ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں میرے لیے قابل احترام ہیں، انٹرویو بہت سارے لوگوں نے دیے ہیں ہم سب نے بھی دیے، جن کا احتساب 75 سال میں نہیں ہوا اُن کا اگلے 75 سالوں میں بھی نہیں ہوگا۔