مینار سے میدان تک؛ امت کا عہد اور انقلاب کی نئی صبح
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جماعت اسلامی کے مینار پاکستان پر تین روزہ عظیم الشان اجتماع نے ملک میں ایک نئی روح، نئی بیداری اور نئی امید کو جنم دے دیا۔ لاکھوں افراد کا یہ تاریخی اجتماع اس حقیقت کا واضح اعلان تھا کہ قوم اب ایک ہی منزل، ایک ہی فکر اور ایک ہی نظامِ عدل پر متفق ہو رہی ہے۔ جماعت اسلامی کی منظم قیادت، اس کا بے داغ کردار، اصولی سیاست اور فلاحی مشن اس اجتماع کے ہر منظر میں جگمگا رہا تھا۔ یہ جماعت ہمیشہ قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر کا راستہ دکھاتی رہی اور اسی وجہ سے اس کا دامن کرپشن اور مفاد پرستی سے پاک ہے۔ اجتماع کا سب سے بڑا پیغام یہی تھا کہ پاکستان کی نجات صرف اسلامی نظام میں ہے کیونکہ اسی بنیاد پر یہ ملک بنا تھا۔ قرآن کریم فرماتا ہے ’’اِنِ الحکمْ اِلّا لِلّٰہ‘‘ یعنی حکم صرف اللہ کا ہے، اسی کے قانون میں بھلائی، اسی کے نظام میں عدل اور اسی کی اطاعت میں سلامتی ہے۔ جماعت اسلامی اسی قرآنی اصول کو پاکستان میں قائم کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے اور اس اجتماع نے قوم کے دلوں میں یہ یقین تازہ کر دیا کہ حقیقی فلاحی اسلامی ریاست تب ہی بنے گی جب ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کے اصولوں کی طرف لوٹ آئیں گے۔ جماعت اسلامی کی قیادت ہمیشہ دیانت، امانت اور اصول پسندی کی علامت رہی، اس نے نہ مارشل لا کے سامنے سر جھکایا، نہ لوٹ مار کی سیاست کا حصہ بنی اور نہ ہی کبھی کرپشن کے دھبوں سے آلودہ ہوئی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مینار پاکستان سے کھل کر اعلان کیا کہ قانون کی بالادستی قائم ہوگی، کسی فوجی کو، کسی زرداری کو، کسی نواز شریف کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا، قانون سب کے لیے برابر ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عورتوں کو وراثت میں ان کا شرعی حصہ ضرور دلوایا جائے گا، کوئی سردار ہو یا وڈیرہ، عورت کا حق کوئی نہیں دبا سکے گا۔ یہ اجتماع ثابت کر گیا کہ جماعت اسلامی نظریہ، کردار اور خدمت تینوں میدانوں میں سب سے مضبوط قوت ہے۔ قرآن کہتا ہے: ’’جو اللہ کے نازل کردہ قانون سے ہٹ جائے وہی ظالم ہے‘‘۔ جماعت اسلامی اسی ظلم کے مقابلے میں عدل کا پرچم بلند کیے کھڑی ہے۔ اس کا مطالبہ کسی خاندان یا شخصیت کی حکمرانی نہیں بلکہ خالص اللہ اور اس کے رسولؐ کے لائے ہوئے نظام کا قیام ہے۔ مینار پاکستان کا منظر اس بات کی دلیل تھا کہ قوم اب سچائی کو پہچان چکی اور حق کی طرف قدم بڑھانے کو تیار ہے۔ نبی کریمؐ نے مدینہ میں انصاف، مساوات اور خیر خواہی پر مبنی ریاست قائم کی تھی، جماعت اسلامی اسی مدنی ماڈل کو اپنی فکر اور جدوجہد کا مرکز بنائے ہوئے ہے۔ سیدنا عمرؓ کے دور میں عدل کا یہ عالم تھا کہ بکری بھی ظلم کا شکار ہوتی تو خلیفہ کو جواب دینا پڑتا، یہی عدل جماعت اسلامی پاکستان میں لانا چاہتی ہے۔ اس کی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب، زلزلہ، بھوک اور بیماری میں وہ خدمات انجام دیں جو ریاستیں بھی نہ کر سکیں۔ مینار پاکستان کا اجتماع محض سوچ نہیں بلکہ ایک عظیم تحریک تھا، لاکھوں افراد کا نظم و ضبط
اور یکجہتی اس بات کا اعلان تھا کہ قوم اب بھی سچائی کی طرف متوجہ ہے۔ اقبال نے کہا تھا ’’مسلم ہو تو تیرا نسخہ ٔ کیمیا ہے لا الٰہ‘‘، یہی لا الٰہ اس اجتماع کی روح تھا۔ یہ اجتماع یاد دہانی تھا کہ ’’اوفوا بالعقود‘‘ یعنی اپنے وعدے پورے کرو، پاکستان اللہ کے نام پر اس وعدے کے ساتھ حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں اسلام نافذ ہوگا اور جماعت اسلامی اسی وعدے کی محافظ ہے۔ آج جب ملک مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی، انتشار اور ناانصافی کے بوجھ تلے دبا ہے تو وہی جماعت اسے صحیح سمت دے سکتی ہے جو دیانت دار، اصولی اور نظریاتی ہو اور وہ جماعت اسلامی ہے۔ اس کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ہے، اسلامی نظام ہی وہ نسخہ ٔ کیمیا ہے جو ملک کو بحرانوں سے نکال سکتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمان ایک سوچ پر متحد ہو جائیں تو ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں، بدر میں 313 تھے مگر یقین نے فتح عطا کی، آج لاکھوں کا اجتماع اسی یقین کا مظہر تھا۔ یہ آواز انتشار کی نہیں بلکہ اصلاح، امن، عدل اور خیر کی دعوت تھی۔ یہ اجتماع اعلان ہے کہ پاکستان اب اپنے اصل راستے کی طرف لوٹنے والا ہے، قوم کو اختلافات سے اوپر اُٹھ کر ایک نظریے پر متحد ہونا ہوگا، اسلام ہی وہ نظام ہے جو سیاسی، معاشی، عدالتی اور معاشرتی مسائل حل کر سکتا ہے۔ قرآن وعدہ کرتا ہے کہ اللہ ایمان والوں کو زمین میں خلافت عطا کرے گا اگر وہ نیک عمل کریں، مینار پاکستان کا اجتماع اسی الٰہی وعدے کی یاد دہانی اور نئی صبح کی نوید تھا۔ اس اجتماع سے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا
باقاعدہ اعلان ہوا، جماعت اسلامی ملک گیر احتجاجی جلسوں اور دھرنوں کا آغاز کرے گی، اگلے تین ماہ میں 25 شہروں میں احتجاج ہوں گے تاکہ ظالمانہ نظام کو اللہ کے نظام سے بدلا جائے اور پاکستان کو چند لوگوں کے قبضے سے آزاد کروایا جائے۔ انتخابات متناسب نمائندگی پر ہوں، انتخابی دھاندلی ختم ہو، مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات اور آئینی تحفظ ملے، پنجاب کے جعلی بلدیاتی ایکٹ کے خلاف تحریک چلے گی۔ کراچی کے 9 ٹاؤنز میں میئرشپ سے محروم رکھنے کے باوجود اختیارات سے زیادہ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں جو عوامی خدمت کی زندہ مثال ہے۔ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پورا پاکستان ان کا بیس کیمپ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلایا جائے، کوئی سودے بازی ہوئی تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ قانون کی بالادستی قائم ہو، کوئی ادارہ، صدر یا وزیراعظم قانون سے بالا نہ ہو، سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی کا نہیں بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔ حکمران ابراہم ایکارڈ کا حصہ بننا چاہیں تو عبرت کا نشان بن جائیں گے، فلسطین و غزہ کی حمایت، اقصیٰ لبیک کا نعرہ، اسرائیل کی مذمت اور حماس و فلسطینی مزاحمت کی مکمل حمایت کی جائے گی، دو ریاستی حل قبول نہیں۔ 26 ویں ترمیم قبول تھی مگر 27 ویں ترمیم اور جوڈیشل کمیشن میں استثنیٰ آئین و اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، عمران خان کی رہائی اور ٹی ایل پی پر پابندی ہٹائی جائے، اب کسی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں ہوگا۔ پاکستان چہروں کی تبدیلی سے نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی سے آگے بڑھے گا، مافیا، خاندانی سیاست اور اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں والی جماعتیں ختم ہوں گی، کسان، مزدور اور نوجوانوں کی آواز جماعت اسلامی بنے گی۔ جماعت اسلامی خاندانی یا وراثتی نہیں، سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریک اقامت ِ دین کو جاری رکھے گی، فرقہ واریت سے بالاتر پرامن جدوجہد کرے گی، کسی سازش یا غیر شفاف انتخابات کا حصہ نہیں بنے گی۔ مینار پاکستان سے اتحاد، یکجہتی اور خدمت کا پیغام پھیلا، لاکھوں شرکاء بشمول خواتین و بچوں کی تاریخی شرکت، نوجوانوں کو یوتھ ایکسلینس ایوارڈز، ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ بازار اور عالمی اسلامی تحریکات کے قائدین کی شرکت نے اسے یادگار بنا دیا۔ یہ اجتماع پاکستان کے لیے انقلاب کی نئی صبح اور اللہ کے نظام کی طرف واپسی کا عہد تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی اسی مینار پاکستان یہ اجتماع نہیں بلکہ اللہ کے کی طرف تھا کہ اور اس
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے بدل دو نظام تحریک کا اعلان کر دیا: ہر شہر میں جلسے، جلوس اور دھرنے دیئے جائینگے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان، انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا۔ ملک بھر میں جلسے، جلوس اور دھرنے منعقد کیے جائیں گے۔ اختیارات بیوروکریسی کے بجائے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہئیں۔ پنجاب کے رہنما مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے تحریک کا آغاز کریں۔ سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان میں بھی طبقہ اشرافیہ اختیارات پر قابض ہے، جس کے خلاف تحریک چلانا ضروری ہے۔ کشمیر اور فلسطین ہماری ریڈ لائن ہیں، ان پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماعِ عام کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کے تحت 50 لاکھ نئے ممبران شامل کیے جائیں گے اور 15 ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی نظام کو آئین میں تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب کے رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اسمبلی کے سامنے دھرنے کی تیاری کریں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 1973ء کے آئین کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ انتخابات کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے۔ کسی سیاسی جماعت پر پابندی قابل قبول نہیں۔ نہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنی چاہیے اور نہ ہی سیاسی بنیادوں پر بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھا جانا چاہیے۔ ہم حق بات کہیں گے چاہے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو ناگوار گزرے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم 26 ویں اور 27 ویں ترامیم کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پاکستان ہمارے عقیدے کا نام ہے۔ جماعت اسلامی کا کارکن کسی قسم کی قوم پرستی کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکوہ نہیں، ہماری لڑائی اس پر قابض طبقہ اشرافیہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہم انہیں ساتھ لے کر چلیں گے، ہنر مند بنائیں گے اور سٹارٹ اپس کے لیے آسان قرضوں کا انتظام کریں گے۔ انہیں آئی ٹی کی تعلیم دیں گے۔ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ کھیلوں کی سہولیات فراہم کریں گے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے جنریشن زی کے لیے کنیکٹیویٹی پروگرام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کو متحد کر کے ملک کے بوسیدہ عدالتی نظام کو تبدیل کریں گے۔ آزاد خارجہ پالیسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو امریکہ کے زیر اثر پالیسیوں سے افغانستان کے ساتھ معاملات درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ ٹرمپ کی پالیسی کے تحت پاکستانی فوج کو غزہ بھیجنے کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ کشمیر پر سمجھوتہ کرنے یا ابراہیم معاہدہ یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی صورت میں عوام حکمرانوں کو نشان عبرت بنا دے گی۔