تبدیلی ٔ نظام اور عوام
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251125-03-2
جماعت اسلامی پاکستان کا ملک گیر اجتماع عام تکمیل کو پہنچا۔ ملک بھر سے توحید کے پرچم بردار لاکھوں مرد و خواتین نے اس اجتماع میں شرکت کی الحمدللہ اجتماع میں تین روز کے دوران کوئی ہڑبونگ، کوئی ہنگامہ، کوئی بدنظمی کسی سطح پر دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہ اجتماع جماعت اسلامی کے مثال نظم و ضبط اور امن و ہم آہنگی کا شان دار مظہر ثابت ہوا۔ اتنی بڑی تعداد میں دور و نزدیک سے جمع ہونے والے فرزندان و دختران پاکستان کے لیے رہائش و خوراک اور دیگر ضروریات کا عارضی بنیادوں پر اہتمام کرنا آسان کام نہ تھا مگر ناظم اجتماع، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کی قیادت میں جماعت کے کارکنوں نے اپنے آرام و سکون کو تج کر شب و روز کی محنت سے یہ تمام انتظامات بحسن و خوبی مکمل کیے اور دیگر شعبوں کی طرح جماعت کی انتظامی صلاحیتوں کا بھی لوہا منوایا جسے صرف اپنوں ہی نہیں پرایوں نے بھی تسلیم کیا اور حکومتی بیورو کریسی کے ارکان بھی اس قدر بڑے پیمانے پر سرکاری وسائل کے بغیر اتنے احسن انداز میں اور منظم طور پر خالصتاً رضاکارانہ جذبہ کے تحت انتظامات کی تکمیل اور اجتماع کے پر سکون اختتام پر حیران و ششدر پائے گئے۔ یہ اجتماع عام اس امر کا بین ثبوت ہے کہ ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کے نتیجے میں اگر ملک کی باگ ڈور جماعت اسلامی کے ہاتھ میں آتی ہے تو جماعت کے کارکنان مملکت کے تباہ حال نظام کی اصلاح اور اسے اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کی روشنی میں از سر نو بہترین بنیادوں پر تعمیر و استوار کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اس لیے کوئی وجہ نہیں کہ ان کی صلاحیتوں اور قوت کار پر بھروسا نہ کیا جائے۔ اجتماع میں ماشاء اللہ ہزاروں کی تعداد میں عفت مآب خواتین ملک کے کونے کونے سے شرکت کے لیے آئیں جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین بھی شامل تھیں اور زیور تعلیم سے محروم خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی تاہم ان سب میں باہمی احترام کا رشتہ قابل تقلید اور ایک دوسرے کی خدمت میں عزت و تکریم کا جذبہ قابل دید تھا۔ یہ سب با حیا اور با حجاب خواتین اسلام کے نظام حیات کو ملک اور پوری دنیا میں غالب دیکھنے کی متمنی تھیں یہ خواتین اس یقین سے سرشار تھیں کہ حجاب خواتین کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بلکہ مدد گار اور باعث عزت و وقار ہے۔ اجتماع میں نوجوانوں کے جذبات اور نظم و ضبط بھی قابل دید تھا ان کی اطاعت امیر کی تربیت بھی مثالی تھی۔ اجتماع کے آخری روز ایک خصوصی تقریب میں مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔ اس ’’ایوارڈ شو‘‘ کا مقصد ملک کی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنا اور باصلاحیت چہروں کو نمایاں کرنا تھا۔ شو میں سوشل میڈیا کے دو ممتاز ناموں کی خصوصی تکریم کا اہتمام کیا گیا اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے طلحہ احمد اور محمد شیراز کو ان کی تخلیقی صلاحیتوں، مثبت انداز بیان اور تعمیری پیغام معاشرے میں عام کرنے پر ’’یوتھ ایکسیلنس ایوارڈز‘‘ عطا کیے اسی طرح اسلام۔ 360 کی شہر آفاق ایپ تیار کرنے والے زاہد حسین چھیپا، عالمی شہرت یافتہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ اور کوہ پیماہ شہروز کاشف کو بھی ایوارڈز دیے گئے۔ امیر جماعت نے اپنے اختتامی خطاب میں نوجوانوں کو خاص طور پر مخاطب کیا اور ان کی ذمے داریوں کا احساس دلاتے ہوئے جماعت اسلامی کی جانب سے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی امیر جماعت نے نوجوانوں کو متوجہ کیا کہ پاکستان محض ایک خطہ ٔ زمین نہیں بلکہ ہمارے عقیدے کا نام ہے، ہم ہر ممکن طریقے سے اس کی حفاظت کریں گے، طبقاتی نظام تعلیم کے باعث نوجوانوں کے لیے آگے بڑھنے کی راہیں مشکل اور مسدود ہو گئی ہیں ہم نوجوانوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ ’’بنو قابل‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید خطوط پر تعلیم و تربیت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا اور لڑکوں لڑکیوں کے لیے کھیلوں کی سہولتیں فراہم کرنے، ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کرانے اور جنریشن زی کے لیے کنکیٹویٹی پروگرام سمیت نوجوانوں کی ہر شعبہ میں رہنمائی اور تعاون کا اعلان کیا۔ ملک کے عدالتی نظام کو بوسیدہ اور ناکارہ قرار دیتے ہوئے امیر جماعت نے اس کی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور اس ضمن میں وکلا برادری کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی تلقین کی۔ تاجر برادری نے پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ نمائش میں ساختہ پاکستان مصنوعات اور پاکستان کی صنعتی ترقی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا۔ اسی طرح زندگی کے دیگر شعبوں کی بھی بھر پور نمائندگی کا اہتمام اجتماع عام میں موجود تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بھی اپنے اختتامی خطاب میں تمام شعبۂ حیات کے مسائل کا احاطہ کیا اور ان کے حل کے لیے جماعت کے پروگرام کی وضاحت کی اختتامی خطاب میں انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کی تفصیل کا بھی اعلان کیا جس کے تحت امیر جماعت اسلامی پاکستان، انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے بدل دو نظام تحریک کا اعلان کر دیا، جس کے تحت ملک بھر میں جلسے، جلوس اور دھرنے منعقد کیے جائیں گے۔ سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات بیوروکریسی کے بجائے مقامی حکومتوں کے پاس ہونے چاہییں۔ بدل دو نظام تحریک کے تحت 50 لاکھ نئے ممبران شامل کیے جائیں گے اور 15 ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی نظام کو آئین میں تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب کے رہنماؤں کو ہدایت دی کہ اسمبلی کے سامنے دھرنے کی تیاری کریں۔ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 1973ء کے آئین کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ کسی بھی قیمت پر انتخابات کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ اس سے عوام کے حکومت بنانے کا حق سلب ہوتا ہے۔ کسی سیاسی جماعت پر پابندی قابل قبول نہیں۔ نہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنی چاہیے اور نہ ہی سیاسی بنیادوں پر عمران خان کو جیل میں رکھا جانا چاہیے۔ ہم حق بات کہیں گے چاہے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو ناگوار گزرے۔ وطن عزیز کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ یہاں حکومتیں بدلتی رہیں کبھی فوجی آمریت اور کبھی جمہوریت کے نام پر جابرانہ نظام ملک پر مسلط رہا، چہرے اور سیاسی جماعتوں کے پرچم بدلتے رہے مگر عوام کی تقدیر تبدیل نہ ہو سکی کیونکہ ملک پر وہی فرسودہ نظام نافذ رہا جو انگریز نے اپنی حکمرانی کو مضبوط و مستحکم رکھنے کے لیے تشکیل دیا تھا جس میں کہنے کو تو سرکاری اہلکار عوام کے نوکر اور خدمت گار تھے مگر عملاً وہ عوام کے حاکم اور آقا تھے۔ پاکستان بننے کے بعد اس نظام کو ختم اور تبدیل کرنے کے بجائے مزید مستحکم کیا گیا اور غلامی کی زنجیریں لوگوں کی گردنوں میں پہلے سے زیادہ سخت اور مضبوط کر دی گئیں ۔ جماعت اسلامی کے امیر نے ملک و قوم اور یہاں بسنے والے 25 کروڑ عوام کے حقیقی دشمن ’’فرسودہ و ظالمانہ نظام‘‘ کی نشاندہی کر کے اس کے خلاف زور دار تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب عوام کی یہ ذمے داری ہے کہ شناخت کردہ دشمن اور مسائل و مصائب سے نجات کے لیے متحد ہو کر حافظ نعیم الرحمن کی پکار پر لبیک کہیں تاکہ موجودہ فرسودہ و ناکارہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر اس کی جگہ اسلام کے فلاحی نظام اور خوشحال پاکستان کی شاہراہ پر گامزن ہوا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن نے امیر جماعت اسلامی نوجوانوں کو کا اعلان عوام کے نظام کو کیا اور کے تحت کے لیے
پڑھیں:
ملک بھر میں ’بدل دو نظام‘ تحریک کا اعلان، حافظ نعیم الرحمان کا اجتماع عام سے اختتامی خطاب
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ملک گیر اجتماع کے اختتامی خطاب میں کہا کہ ملک کو نئی سمت دینے کے لیے جنریشن زی کی رہنمائی اور تربیت ضروری ہے۔
انہوں نے جماعت اسلامی کے زی کنیٹ پروگرام کا آغاز بھی کیا، جس کے تحت آئی ٹی ٹریننگ کے ساتھ پلمبرنگ، مکینک، موبائل ریپئرنگ اور دیگر فنی شعبوں میں کورسز فراہم کیے جائیں گے تاکہ نوجوان ہنرمند بنیں۔
نوجوانوں کی تربیت اور کھیلوں کے ذریعے آگے لانا
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جنریشن زی کی سب سے بڑی مشکل فوکس کی کمی اور تربیت کے مستقل نظام کا نہ ہونا ہے۔ اس لیے مختلف سوفٹ اسکلز پروگرام متعارف کرائے جائیں گے اور کھیلوں سے متعلق سرگرمیاں بھی شروع کی جائیں گی تاکہ لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکلز نمایاں ہوں اور انہیں معاشرتی و تعلیمی محاذ پر آگے لایا جا سکے۔
نظام کی تبدیلی اور عوام کی بالادستی
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسئلہ آئین میں نہیں بلکہ نظام میں ہے، جہاں چند طاقتور افراد عوام سے استثنیٰ حاصل کرنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی عوام کی بالادستی چاہتی ہے اور وڈیروں، جاگیرداروں اور دیگر طاقتور طبقات کی اجارہ داری قائم نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو غیر ضروری اختیارات دینے کی بجائے مقامی اور بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے تاکہ ملک کی ترقی ممکن ہو۔
بدل دو نظام تحریک کے مقاصد
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں طبقاتی تعلیمی نظام کا خاتمہ اور یکساں تعلیمی نظام کا نفاذ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن کے قیام، افغانستان سے مذاکرات اور عوامی فلاح کی پالیسیوں کو اپنانا بدل دو نظام تحریک کے اہم مقاصد ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں جلسوں کے ذریعے اس تحریک کو مزید تقویت دے گی، عدالتوں کے نظام کو وکیلوں کی مدد سے بہتر بنایا جائے گا اور ملک کو چند افراد کے ہاتھوں میں نہیں چلنے دیا جائے گا۔
عالمی اور مقامی مسائل پر مؤقف
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دنیا میں ظلم کا نظام ختم ہونا چاہیے کیونکہ چند ہاتھوں میں طاقت مرکوز ہے۔ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا حق دینا عالمی ذمہ داری ہے اور یہ پاکستان کی ریڈ لائن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک کو غلط فیصلوں اور طاقتور نظام کی رکاوٹوں کی وجہ سے نقصان پہنچا، مگر ہر دور میں حق کی فتح ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں