data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے امت مسلمہ کو بھی بدلتے حالات کے مطابق اپنا لائحہ عمل بناناہوگا۔ امت کا جسم زخمی اور روح گھائل ہوچکی ہے ۔ عالم اسلام کو اس وقت فلسطین ،کشمیر ،روہنگیا اور سوڈان سمیت بے شمار مسائل کا سامنا ہے ۔ان مسائل کو حل کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے ۔فلسطین ورلڈ آرڈر کی مثال بن چکا ہے ،کشمیر میں بھارت مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کیا جارہا ہے ۔مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرانا اور مسلمانوں کو ظلم وجبر سے نجات دلانے کے لئے عالم اسلام کو متحد ہونا پڑے گا۔جماعت اسلامی تمام اسلامی ممالک کے مسائل کو اجاگر کرکے ان کا حل پیش کرنے کے لئے پاکستان میں دفتر کھولنے کے لئے تیار ہے ۔پاکستان کی چھتری کے نیچے دنیا کے مسائل کے حل کے لئے کوئی لائحہ عمل دینا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں عالمی گول میز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر و عالمی امور کے ماہر مشاہد حسین سید ، ریورینڈ فرینک چیکین، یورپی پارلیمان کے رکن مسٹر برہان کیاترک ،فلسطین سے مسٹر سمیع الآرائیں ،یوکے سے ڈاکٹر انس التکریتی ،امریکا سے معروف کشمیری راہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی ، ڈاکٹر شائون کنگ ،چیئرمین نیو ویلفیئر پارٹی ترکیہ مسٹر فاتح اربکان،برازیل سے مسٹر تھیگو اویلا،،ملائیشین پارلیمان کے رکن دیتو حجاح ممتاز،یوکے سے مسٹرلیوران بوتھ سمیت معروف عالمی رہنمائوں نے خطاب کیا ۔ عالمی گول میز کانفرنس میں 40سے زاید ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔کانفرنس میں حریت کانفرنس کے کنوئنیر غلام نبی فائی، ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے نذیر قریشی ، مزمل ایوب ٹھاکر، سابق امیر کشمیر جماعت عبدالرشید ترابی، نائب قیمہ ثمینہ سعید اور دیگر راہنما بھی شریک ہوئے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج جمع ہونے کا ہمارا مقصد انسانیت کو درپیش مسائل سے آگاہ کرنا ہے ۔ دنیا میں چلنے والا نظام عام انسانوں کو ریلیف دینے میں ناکام ہوگیا ہے ۔عالمی سطح پرسیاسی و معاشی حالات عام آدمی کے لئے ساز گار نہیں ہیں ۔کارپوریٹ سیکٹر صرف طاقتور کے ہاتھ میں ہے ۔سیاست پر طاقتورمافیاز کا قبضہ ہے۔عالمی سامراج دنیاکے ہرملک خاص طور پر مسلم ممالک کی سیاست کو اپنی گرفت میں رکھنا چاہتا ہے ۔ مسلم ممالک کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ۔غزہ پر ہمارا موقف بڑا واضح ہے۔ہمیں دو ریاستی حل کے بجائے صرف ایک ریاست فلسطین کی بات کر نا چاہئے ،دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ۔ہمار ا مطالبہ ہے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے مگراقوام متحدہ اور سلامتی کونسل معذور ہوچکی ہیں اورصرف طاقتوروں کے اشاروں پر چلتی ہے۔اقوام متحدہ نے آج تک کسی مسلم مسئلے کو حل نہیں کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں اسلامی ممالک کے درمیان مسائل کے حل کیلئے ایک مکمل حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ عالمی طاقتوں کے جھوٹے پروپیگنڈہ کو ختم کرنے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں ۔اسلام ہر صورت میں سب کو مساوی حقوق دیتا ہے۔انسانیت کا تقدس عالمی نعرہ ہونا چاہیے۔ طاقتور قانون سے بالاتر نہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے ،ان کو کسی قسم کا استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے۔نئی نسل کو تباہی سے بچانے کی ضرورت ہے۔یہ سوال اہم ہے کہ اسلامی تحریک کی کامیابی کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔اسلامی ممالک کے مسائل کے حل کے لئے مشترکہ پالیسی اپنانا ہوگی۔ بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکا اور یورپ تنزلی کی طرف جارہا ہے ،جس کا ثبوت یہ ہے کہ لندن کے بعد نیویارک میں بھی مسلم میئر کامیاب ہوا۔ معاشی و سیاسی طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہورہی ہے ۔ دنیا میں پاکستان ،ملائشیا ،انڈو نیشیا ،ترکیہ ،ایران سعودی عرب کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ غزہ میں اسرائلی درندگی کا حماس نے ڈٹ کر مقابلہ کیاجس کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فلسطین کے ساتھ تعلق بہت گہرا ہے کیونکہ 1940ء میں قرار داد پاکستان کے ساتھ قرارداد فلسطین بھی منظور ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن فلسطین اور کشمیر سمیت عالم اسلام کے مسائل کو اجاگر اور ان کے حل کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کے دل میں امت کا درد ہے اور اس کے لیے ہر جگہ آواز بلند کرتے ہیں ۔
لاہور(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے زیر اہتمام بین الاقوامی گول میز کانفرنس نے کہا ہے کہ فلسطین اور مسئلہ کشمیرکے باعت مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا ممکنہ ایٹمی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں، عالمی امن و سلامتی کی خاطر دونوں تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے،کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے لاہور اعلامیہ میںاو آئی سی پر زورد یا گیا ہے کہ وہ سوڈان میں جاری المناک صورتحال میں مداخلت کر کے تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرے، مسلم امہ کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے عالمی سطح پر رسائی اور فالو اپ اقدامات کو مربوط کرنے کی خاطر پاکستان میں جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک مستقل سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا یہ اقدام ایک سالانہ یا دو سالہ فورم کی شکل اختیار کرے گا، جس میں ملائیشیا کو اگلے میزبان ملک کے طور پر تجویز کیا گیا ہے، جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ” صرف ایک عالمی آرڈر کی تلاش ”کے عنوان سے ایک بین الاقوامی گول میز کانفرنس ہوئی ، کانفرنس سے امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان ، سابق وفاقی وزیر و عالمی امور کے ماہر مشاہد حسین سید ، ریورینڈ فرینک چیکین، یورپی پارلیمان کے رکن مسٹر برہان کیاترک ،فلسطین سے مسٹر سمیع الآرائیں ،یوکے سے ڈاکٹر انس التکریتی ،امریکہ سے معروف کشمیری راہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی ، ڈاکٹر شائون کنگ ،چیئرمین نیو ویلفیئر پارٹی ترکیہ مسٹر فاتح اربکان،برازیل سے مسٹر تھیگو اویلا،،ملائیشین پارلیمان کے رکن دیتو حجاح ممتاز،یوکے سے مسٹرلیوران بوتھ سمیت معروف عالمی رہنمائوں نے خطاب کیا۔ عالمی گول میز کانفرنس میں 40سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔کانفرنس میں ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے نذیر قریشی ، مزمل ایوب ٹھاکر، سابق امیر کشمیر جماعت عبدالرشید ترابی، نائب قیمہ ثمینہ سعید اور دیگر راہنما بھی شریک ہوئے۔کانفرنس کے بعد نونکاتی لاہور اعلامیہ جاری کیا گیا جس میںاس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ موجودہ بین الاقوامی نظام، جو نوآبادیاتی پس منظر اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کی طاقتوں کے توازن پر مبنی ہے، انصاف، مساوات یا پائیدارامن فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عالمی ادارے اب بھی تاریخی طاقتوں کی عدم توازن کی عکاسی کرتے ہیں، جس سے بین الاقوامی قوانین کا مخصوص استعمال، اقتصادی تفاوت میں اضافہ، اور اخلاقی، سماجی، اور ماحولیاتی عدم توازن گہرا ہوا ہے۔ انسانیت اب ایک تہذیبی موڑ پر کھڑی ہے جس کے لیے عالمی حکمرانی کی اخلاقی اور ساختی تنظیم نو کی ضرورت ہے۔اسلام نسل، زبان یا رنگ سے قطع نظر انسانیت کی نجات کا وڑن پیش کرتا ہے۔ یہ ایک جامع نظام ہے جو انصاف، ہمدردی، مساوات اور ذمہ داری پر بنایا گیا ہے۔ کانفرنس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ فلسطین ایک مقبوضہ سرزمین ہے اور فلسطینی عوام کو اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے تحت مزاحمت کا حق حاصل ہے،اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 16 ٹھوس قراردادوں کے تحت بین الاقوامی قانون کی حیثیت حاصل ہے جو کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیتا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حق خودارادیت جو فلسطینیوں اور کشمیریوں کو سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ قبل دیا گیا تھا اس پر عمل درآمد نہیں ہوا اور اس حق سے انکار نے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا کا خطہ دونوں کو ممکنہ ایٹمی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ بین الاقوامی امن اور سلامتی کی خاطر دونوں تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ او آئی سی کو چاہیے کہ وہ سوڈان میں جاری المناک صورتحال میں مداخلت کرے جس میں 150,000 سے زائد معصوم جانوں کی ہلاکت اور تباہی ہو چکی ہے اور تنازعہ کا قبل از وقت اور پرامن حل تلاش کرنا چاہیے جو ریاست کے اداروں کو محفوظ رکھے اور سوڈانی عوام کی خودمختاری کا احترام کرے۔اعلامیہ میں انصاف (عدل)، مشترکہ انسانی وقار، اخلاقی جوابدہی، اور پرامن بقائے باہمی پر قائم عالمی نظام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ قوموں کی ایک برادری کا تصور کرتا ہے جو تسلط یا مادی مسابقت سے نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری، ہمدردی، اور مساوات، پائیداری، اور انسانی یکجہتی کے لیے ایک عالمگیر وابستگی سے منسلک ہے۔ اعلامیہ میں اصلاح کے لیے 5 اہم تجاویر پیش کی گئیں ہیں جن میں بین الاقوامی اداروں کی تنظیم نو: اقوام متحدہ اور مالیاتی اداروں کو جمہوری بنانا، ویٹو کو ختم کرنا، اور مساوی نمائندگی کو یقینی بنانا۔ قدرتی وسائل پر خودمختاری: وسائل کے کنٹرول، منصفانہ تجارت، اور پائیدار انتظام کے قومی حقوق کی تصدیق۔ وسائل اور ٹیکنالوجی کی مساوی منتقلی: قرض سے نجات، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور منصفانہ فنانسنگ کے ذریعے عالمی سطح پر دوبارہ تقسیم کا آغاز۔ انحصار اور نو سامراج کا خاتمہ: کثیر القومی کارپوریشنز کو منظم کرنا، علاقائی خود انحصاری کو فروغ دینا، اور مقامی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا اور اخلاقی اور روحانی بنیادیں: عالمی نظاموں میں اخلاقی حکمرانی، احتساب، بین المذاہب تعاون، اور روحانی تجدید کو سرایت کرنا۔اعلامیہ کے آخر میں آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور، پاکستان میں جماعت اسلامی کے صدر دفتر میں ایک مستقل سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا تاکہ عالمی سطح پر رسائی اور فالو اپ اقدامات کو مربوط کیا جا سکے۔ یہ اقدام ایک سالانہ یا دو سالہ فورم کی شکل اختیار کرے گا، جس میں ملائیشیا کو اگلے میزبان ملک کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں تمام اقوام سے مشترکہ اخلاقی اقدار، عالمی اداروں کی اصلاح اور ایک منصفانہ اور انسانی عالمی نظام کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے پر زور دیاکیا گیا ہے۔ٹائم لائنز کے ساتھ عملی لائحہ عمل جلد ہی تمام شراکت داروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام عالمی گول میز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے ہیں

 

نمائندہ جسارت سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی گول میز کانفرنس حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کے پارلیمان کے رکن بین الاقوامی عالمی سطح پر کانفرنس میں اقوام متحدہ اعلامیہ میں کی ضرورت ہے کانفرنس کے کیا گیا ہے لائحہ عمل گیا ہے گیا ہے کہ نے کہا کہ کیا جائے ممالک کے کے مسائل مسائل کو کہا گیا عالمی ا کے ساتھ کرنے کی یوکے سے کے بعد کے لیے ہے اور کے لئے

پڑھیں:

خاندانوں، وراثت اور وصیت پر چلنے والے کبھی کوئی بڑا انقلاب نہیں لاسکتے: حافظ نعیم الرحمٰن

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ خاندانوں، وراثت اور وصیت پر چلنے والے کبھی کوئی بڑا انقلاب نہیں لاسکتے۔

لاہور میں اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، انسان ہونے کے ناتے ہم سب کو برابری کی سطح پر رکھیں گے، بدل دو نظام کا مطلب یہ ہے کہ اب جاگیرداروں کا نظام نہیں چلے گا، نظام وہ چلے گا جو اللّٰہ کی مرضی کا ہو گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ جدوجہد کبھی غیر منظم نہیں ہوتی، گلی گلی محلے محلے جائیں گے، نظام کا شعور پیدا کریں گے، جماعت اسلامی میں قیادت اور کارکن میں فاصلہ نہیں ہوتا، جماعت اسلامی مڈل کلاس جماعت ہے۔

اسرائیل سے دوستی، فلسطینیوں سے بے وفائی قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، ہم فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتے، مذہبی اور مسلکی گروہ نہیں، دینی تحریک ہیں، انکا کہنا تھا کہ دین کا مطلب نظام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میں غریب، امیر، مزدور کسان سب ہیں، کونسی پارٹی ہے جس میں جمہوریت ہے، نوجوان چاہتے ہیں کہ حالات تبدیل ہوں، تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی قدر کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ سیاسی ورکرز کی عزت کریں، اختلاف کو اختلاف کی جگہ پر رکھیں، حقیقی انقلاب کے لیے تمام سیاسی کارکنوں کو پیغام دیتا ہوں آئیں جماعت اسلامی کے ساتھ چلیں۔

ہمارے بڑوں نے زبردست جدوجہد کر کےآئینی فریم ورک طے کیا، حافظ نعیم

متعلقہ مضامین

  • آج کی سیاست صرف طاقتوروں کے لیے رہ گئی ہے:حافظ نعیم الرحمٰن
  • حافظ نعیم الرحمن نے’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا اعلان کر دیا
  • اختلاف اور لڑائی تہذیب کیساتھ ہونی چاہیے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • ملک بھر میں ’بدل دو نظام‘ تحریک کا اعلان، حافظ نعیم الرحمان کا اجتماع عام سے اختتامی خطاب
  • امریکی غلامی سے بہت نقصان اٹھایا، کشمیر و فلسطین ہماری ریڈ لائن: حافظ نعیم
  • انتخابی شیڈول کے اعلان تک ہمارا کوئی امیدوار نہیں: حافظ نعیم
  • خاندان‘ وصیت اور وراثت میں چلنے والی پارٹیاں کبھی انقلاب نہیں لاسکتیں‘حافظ نعیم الرحمن
  • خاندانوں، وراثت اور وصیت پر چلنے والے کبھی کوئی بڑا انقلاب نہیں لاسکتے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • 27ویں ترمیم نہیں مانتے، ہر شخص کو حساب دینا ہو گا: حافظ نعیم