جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
آئندہ تین ماہ میں 25شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے
چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ، عدلیہ کے جعلی نظام کو ختم کریں گے ، چند لوگ آئین میں تبدیلیاں کرکے اپنی لوٹ مار کا تحفظ چاہتے ہیں لیکن انہیں 25 کروڑ عوام کے سامنے جوابدہ بنائیں گے
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے بدل دو نظام تحریک کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی جلسوں اور دھرنوں کا اعلان کردیا۔مینار پاکستان لاہور پر جماعت اسلامی کے تین روزہ کل پاکستان اجتماع عام میں شریک لاکھوں شرکاء سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ۔ عدلیہ کے جعلی نظام کو ختم کریں گے ، چند لوگ آئین میں تبدیلیاں کرکے اپنی لوٹ مار کا تحفظ چاہتے ہیں لیکن انہیں 25 کروڑ عوام کے سامنے جوابدہ بنائیں گے ، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں 25 شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی۔ ہم کسی فیلڈ مارشل کے نظام کو نہیں مانتے ، ہمیں اللہ کا نظام چاہئے ۔ جماعت اسلامی اب کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی، پاکستان میں ٹی ایل پی لاکھوں ووٹ لینے والی پارٹی ہے ، اس پر سے پابندی ہٹنی چاہئے اور عمران خان کو بھی رہا ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہونے چاہئیں اور انتخابات کے نام پر فراڈ بند ہونا چاہئے ۔ مقامی حکومتوں کو مالیاتی اور انتظامی اختیارات دیے جائیں۔ بلدیاتی نظام کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے ۔ پنجاب میں جعلی بلدیاتی ایکٹ کیخلاف تحریک شروع کریں گے ۔ حافظ نعیم نے کہا کہ کراچی کے 9 ٹاؤنز میں تعمیر و ترقی کا سفر شروع کردیا، ہمیں میئر شپ سے محروم کیا گیا لیکن اسکے باوجود ہم وہاں اختیارات سے بڑھ کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ظلم کے خلاف آواز اٹھائے گی مگر ہم قوم پرست نہیں بنیں گے ، پاکستان پر چند لوگوں کا قبضہ ہے ، پاکستان یہاں بسنے والی ہر قومیت کا ہے ، ملک میں عدل کا نظام ہونا چاہئے ، مسائل پر بات کریں گے لیکن پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ ہماری اصل طاقت ہمارے نظریے اور نظم و ضبط میں ہے ، پوری یکسوئی سے آگے بڑھیں گے تو اسٹیبلیشمنٹ یا کوئی اور طاقت سامنے نہیں آسکے گی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے معاملات کو درست کیا جائے ، افغانستان بھی اس بات کو یقینی بنائے کہ اسکی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو، انہوں نے کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان کی خارجہ پالسی آزاد ہو، امریکا کی غلامی اختیار کرکے ہم نے پاکستان کا بہت نقصان کرلیا، حکومت ٹرمپ کی خوشامد میں فلسطین کاز سے پیچھے ہٹ رہی ہے ، ہم کسی دو ریاستی حل کو نہیں مانتے ، ٹرمپ کا امن منصوبہ مسترد کرتے ہیں، حکمرانوں نے ابراہم اکارڈ کا حصہ بننے کا سوچا تو یہ لاکھوں لوگ انہیں عبرت کا نشان بنادیں گے ۔حافظ نعیم نے کہا کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، حکومت اپنا فریضہ انجام دے ، پورا پاکستان کشمیریوں کا بیس کیمپ ہے ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئے ، حکمرانوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سودے بازی کی تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے ’زی کنیکٹ‘پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو جدید تعلیم اور ہنر سے آراستہ کریں گے ، اسٹارٹ اپس اور مائیکرو فنانسنگ کے ذریعے نوجوانوں کی مدد کریں گے ، کھیلوں میں نوجوانوں کو آگے بڑھانے کیلئے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کریں گے ۔ جین زی کو ساتھ لیکر چلیں گے اور انکی اخلاقی تربیت بھی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے اعلان تک ہمارا کوئی امیدوار نہیں ہے ، پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں نظم و ضبط کا فقدان ہے ، نظم و ضبط کے بغیر تحریکیں ختم ہوجاتی ہیں، جس کو جماعت نامزد کرے گی وہی ہمارا امیدوار ہوگا۔اجتماع عام سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں لیاقت بلوچ، مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ، عنایت الرحمن خان سمیت مختلف ممالک سے آئے ہوئے اسلامی تحریکوں کے قائدین نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اجتماع عام ’’بدل دو نظام ‘‘ کا شاندار آغاز‘لاکھوں مرد‘ خواتین کی شرکت‘جگہ کم پڑگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے تحت لاہور مینار پاکستان میں عظیم الشان و تاریخی ملک گیر اجتماع عام بدل دو نظام کا شاندار آغاز ہوگیا۔ملک کے تمام صوبوں سے لاکھوں کی تعداد میں مردو خواتین اس انقلابی اجتماع میں شریک ہیں، مینار پاکستان، اقبال پارک، بادشاہی مسجد کی جگہ تنگ پڑگئی۔شرکاء میں زبردست جوش و خروش اور سرد موسم کے باجود پْر عزم۔ اجتماع عام کا باقاعدہ آغاز قاری وقار احمد کی تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جب کہ سلمان طارق نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کے خطاب سے قبل اجتماع میں شریک لاکھوں افراد اور قائدین نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے لاہور مینار پاکستان میں 21تا 23 نومبر منعقدہ اجتماع عام کے لاکھوں شرکاء سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع عام کا سلوگن بدل دو نظام ہے،ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جس میں حاکمیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہی ہونی چاہیے،پاکستان میں موجود دستور قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہونا چاہیے،دستور کے مطابق قرآن و سنت کے منافی کسی بھی قسم کی قانون سازی کسی صورت نہیں کی جائے گی۔78 سال سے موجود ملک پر قابض انگریزوں کے غلاموں،حکمران ٹولے نے قوم کو ناامیدی اور مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا،جماعت اسلامی قوم کو مایوس نہیں چھوڑسکتی،ہم نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔پورے ملک سے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ 27 ویں ترمیم والے سن لیں کہ اللہ کے نزدیک کسی وڈیرے جاگیردار، آرمی چیف یا صدر کو استثنا حاصل نہیں۔پاکستان کے حکمران سمجھ لیں کہ اگرفلسطین کے مسئلے پر ابراہم ایکارڈ کا حصہ بننے کی کوشش کی گئی تو 25 کروڑ عوام انہیں نشانِ عبرت بنادیں گے،78 سال قبل لاہور مینار پاکستان میں قرارداد پاکستان کے ساتھ ایک اور قرارداد اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے قرارداد بھی شامل تھی، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، امریکا انسانیت کا کھلا دشمن ہے جس نے ہیروشیما ناگاساکی پر بم باری کی۔ امریکا خود ریڈ انڈین کو قتل کرکے وجود میں آیا تھا، یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ہر وہ قرارداد جو مظلوم کے حق میں ہو اس پر ویٹو کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کے معاملے پر کسی بھی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔پاک بھارت جنگ میں پوری قوم نے مل کر فوج کا ساتھ دیا لیکن ہمارے حکمرانوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی کی،اگر یہ جنگ 2 روز اور جاری رہتی تو بھارت کو آئندہ کبھی بھی حملہ کرنے کی ہمت نہ ہوتی، ٹرمپ نے جنگ بندی میں کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا، حکمران بتائیں کہ کشمیر کے مسئلے پر کیوں بات نہیں کی گئی۔ پاکستان کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ اجتماع عام کے تیسرے اور آخری روز آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور ظلم کے نظام کی خلاف ملک میں ہر کونے سے زبردست تحریک شروع کی جائے گی،کل انٹرنیشنل سیشن میں 45 ممالک سے 120مندوبین تشریف لائیں گے۔اجتماع عام سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ اور مرکزی جنرل سیکرٹری امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج مینار پاکستان 329ایکڑ پر مشتمل چھوٹا پڑگیا، ملک کے تمام صوبوں سے عوام بڑی تعداد میں شریک ہوئے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں کارکنان نے اجتماع عام کے انعقاد میں دن رات ایک کرکے یہ فریضہ انجام دیا ہے، حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی سکرٹری ڈاکٹر حمیرا طارق کی قیادت میں خواتین کے لیے علیحدہ پنڈال سجانے کا انتظام کیا گیا،پاکستان میں موجود کوئی بھی پارٹی اس نوعیت کا اجتماع اور انتظامات منعقد نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا مودودی نے دین کے اصول کی جانب سب کو یکجا کیا اور بتایا کہ اقامت دین کے بغیر ہم کچھ نہیں کرسکتے،اقامت دین کا مطلب صرف نماز روزہ نہیں بلکہ معاشرتی و معاشی معاملات میں بھی دین کے مطابق عمل کیا جائے گا۔مولانا مودودی کا لگایا گیا پودا آج پھل دار ہوگیا ہے، آج اپنے عزم کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ 84 سال قبل قائم ہونے والی جماعت 74 افراد پر مشتمل تھی۔ جماعت اسلامی محض سیاسی جماعت نہیں جو شخصیات، وصیت، خاندان، اندرونی و بیرونی اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہو۔ ذہنی طور پر تیار ہوجائیں ! جب آپ نظام کو چیلنج کریں گے تو ہر طرح کے حالات آ سکتے ہیں۔جماعت اسلامی کی سیاست ذاتی غرض کے لیے نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے نظام کے قیام کے لیے ہے، ہم مسلکوں کا احترام کرتے ہیں فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے،مسلکوں اور فرقوں کی بنیاد پر امت کو تقسیم نہیں بلکہ جوڑنے کا کام کرتے ہیں۔مکمل نظام صرف اور اسلام میں ہی ہے، اسلام یہودیوں، عیسائیوں اور ہر مذہب کے لوگوں کو برابر حق دیتا ہے، انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی جسے قوم کا خادم ہونا چاہیے وہ قوم کی حاکم ہوتی ہے،انگریزوں کی غلام اور ان کی نسلیں آج بھی ملک پر مسلط ہیں،چند لوگ جو خود تو بہت پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن قوم کو جاہل بنا کر رکھتے ہیں،20 فیصد لوگوں کی اجارہ داری 80 فیصد لوگوں پر قائم ہے، یہی وجہ ہے کہ چند لوگوں کی اجارہ داری قائم ہے اور پاکستان میں کٹھ پتلیاں کام کر رہی ہیں، جماعت اسلامی اسلام کے غلبے کی تحریک ہے۔ کشمیر، فلسطین اور غزہ کے لوگوں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔ہم اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی نے جس نظریے کے مطابق تحریک بنائی اسی تحریک کو نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ مولانا مودودی کی فکر کے مطابق ہم تنظیم و تربیت اور عوامی حمایت کے ذریعے آگے بڑھیں گے۔ہم زیر زمین نہیں بلکہ برسر زمینی جدو جہد کر کے اقتدار میں آئیں گے۔فارم 47 اور کسی کی آشیرباد سے اقتدار میں نہیں آئیں گے۔جماعت اسلامی میں قوم پرستی اور فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جماعت اسلامی اجتماع عام میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے بھی مینار پاکستان لاہور میں مقدمہ پیش کریں گے۔ امریکی غلامی کو چھوڑ کر بلوچوں، پختونوں اور سندھیوں سے مل کر بات کی جائے۔ اندرون سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوں کا راج ہے۔ پنجاب میں بھی غریب کسانوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ گندم اور چینی کی امپورٹ کرکے اس میں اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔
؎