data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: افغان طالبان سے سرحد پار دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لئے پاکستانی وفد قطر پہنچ گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا بتانا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد آج دوحہ میں افغان طالبان سے مذاکرات کرے گا، مذاکرات میں افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے پر بات چیت ہو گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نےکہا ہےکہ وہ کسی کشیدگی کا خواہاں نہیں، علاقائی امن و استحکام کیلئے پُرامن حل چاہتا ہے، افغان طالبان کو اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری اور پاکستان کے سکیورٹی خدشات دور کرنے چاہئیں۔

دوسری جانب سرکاری ذرائع کا بتانا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ پہنچ گیا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ پہنچا ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں پاکستانی وفد افغانستان سےٹی ٹی پی کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کے ثبوت لے کر گیا ہے، پاکستان کو مطلوب مبینہ دہشت گردوں کے ثبوت بھی پاکستانی وفد کے پاس موجود ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان طالبان سے پاکستانی وفد سے مذاکرات

پڑھیں:

افغان سرحد کے پاس خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک

افغان سرحد کے پاس ملٹری کیمپ پر عسکریت پسندوں کا خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے پاس ملٹری کیمپ پر خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اڑتالیس گھنٹے کی محدود فائر بندی کی مدت پوری ہونے سے پہلے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد کے قریب جمعہ سترہ اکتوبر کے روز کیے گئے ایک خود کش بم حملے میں سات پاکستانی فوجی مارے گئے۔

صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ یہ خود کش بم حملہ ایسے وقت پر کیا گیا، جب ماضی میں ایک دوسرے کے حلیف رہنے والے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین حالیہ ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد بدھ کے دن اعلان کردہ 48 گھنٹے کی محدود فائر بندی کی مدت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر فائربندی برقرار، اسپن بولدک میں حالات معمول پر آنے لگے

حالیہ جھڑپوں کے دوران اطراف کی فورسز کے مابین شدید لڑائی ہوئی تھی، جس میں مجموعی طور پر بیسیوں افراد مارے گئے تھے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے سرحد پار افغان ریاستی علاقے میں فضائی حملے بھی کیے تھے۔

اسلام آباد اور کابل کے درمیان بدھ کو طے پانے والی محدود فائر بندی کی 48 گھنٹے کی مدت پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق جمعہ 17 اکتوبر کی شام چھ بجے اور عالمی وقت کے مطابق بعد دوپہر ایک بجے ختم ہو رہی ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان کے پانچ مختلف سکیورٹی اہلکاروں نے تصدیق کی کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے جمعے کے روز ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستان کی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ کیا گیا، جس میں سات فوجی ہلاک اور 13 دیگر زخمی بھی ہو گئے۔

ڈیورنڈ لائن: پاک افغان تعلقات میں تناؤ سے عبارت مشترکہ سرحد

بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں میں سے ایک نے اپنی بارودی مواد سے لدی ہوئی گاڑی شمالی وزیرستان میں اس قلعے کی دیوار سے ٹکرا دی، جسے پاکستانی فوج کے ایک کیمپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

یہ خود کش حملہ سات فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنا۔ اس کے علاوہ دو دیگر عسکریت پسندوں نے اس کیمپ میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی، تاہم انہیں سکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر ہی گولی مار دی۔

روئٹرز کے مطابق اس حملے کے بارے میں پاکستانی فوج سے تبصرے کے لیے کی گئی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سرحد پار سے دہشت گردی: سیکیورٹی فورسز نے 100 سے زائد خارجی مارے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • افغان طالبان سے مذاکرات: وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفد دوحہ پہنچ گیا
  • دہشتگردی کا معاملہ، خواجہ آصف کی قیادت میں وفدطالبان سے مذاکرات کیلئے دوحہ پہنچ گیا
  • افغان طالبان سے مذاکرات؛ پاکستان کا اعلی سطح کا وفد دوحہ پہنچ گیا
  • افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ، خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفدطالبان سے مذاکرات کیلئے قطر پہنچ گیا
  • پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے دوحہ پہنچ گیا
  • پاکستان کا افغانستان سے دہشت گرد گروہوں کیخلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ
  • پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ
  • افغان سرحد کے پاس خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک