شنگھائی ائرپورٹ پر ارونا چل پردیش کی رہائشی خاتون کو روکنے پر بھارت اور چین میں تنازع
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251127-01-19
نئی دہلی(خبرایجنسیاں) شنگھائی ائرپورٹ پر ارونا چل پردیش کی رہائشی خاتون کو روکنے پر بھارت اور چین میں تنازع پیدا ہوگیاہے۔نئی دہلی نے بیجنگ کے اروناچل پردیش پر دعوے کے جواب میں کہا ہے کہ یہ علاقہ بھارت کا ’لازمی اور ناقابلِ تنسیخ حصہ‘ ہے، بھارت نے شنگھائی ائرپورٹ پر اروناچل پردیش کی رہائشی برطانیہ میں مقیم خاتون پریما وانگجوم تھونگڈوک کی حراست پر چین کے سامنے احتجاج درج کرایا تھا، تھونگڈوک نے کہا تھا کہ امیگریشن اہلکاروں نے انہیں 18 گھنٹے تک روکا اور یہ کہہ کر تضحیک کی کہ یہ علاقہ بھارت کا حصہ نہیں ہے۔چین کا مؤقف ہے کہ اروناچل پردیش، جسے بیجنگ زانگنان کہتا ہے، جنوبی تبت کا حصہ ہے، اس دعوے کو بھارت بارہا مسترد کر چکا ہے، بیجنگ نے اس شمال مشرقی ہمالیائی ریاست کے مقامات کے نام کئی بار تبدیل کیے ہیں، جس پر نئی دہلی کی طرف سے سخت ردعمل آیا ہے۔ایک پریس بریفنگ میں چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ زانگنان، چین کی سرزمین ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی فریق نے کبھی بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے اس فرضی ’اروناچل پردیش‘ کو تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی پوڈونگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خاتون کی ’حراست یا ہراسانی‘ کا کوئی معاملہ نہیں تھا اور تمام جانچ قانونی دائرہ کار میں کی گئی۔بعد ازاں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ نئی دہلی نے تھونگڈوک کی ’من مانی حراست‘ کے بارے میں چین کے بیانات دیکھے ہیں۔رندھیر جیسوال نے کہا کہ اروناچل پردیش بھارت کا لازمی اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے، اور یہ ایک واضح حقیقت ہے، چینی فریق کی کسی بھی قسم کی تردید اس ناقابلِ تردید حقیقت کو بدل نہیں سکتی۔خاتون کی حراست کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ چینی حکام کے ساتھ سختی سے اٹھایا گیا، جنہوں نے اب تک اپنے اقدامات کی وضاحت نہیں کی، جو بین الاقوامی ہوائی سفر سے متعلق کئی کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اروناچل پردیش نے کہا کہ نئی دہلی
پڑھیں:
انڈیا گیٹ دہلی پر احتجاج معاملے میں 22 افراد عدالتی حراست میں لئے گئے
پولیس نے کہا کہ احتجاج فضائی آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ مظاہرین کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے انڈیا گیٹ پر مظاہرے کے دوران کئی احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ آج عدالت میں پیشی کے دوران مظاہرین نے عدالت میں کہا کہ پولیس حراست میں ان کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی گئی حالانکہ مظاہرے کے بعد گرفتار 23 میں سے 22 افراد کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ دہلی میں مبینہ طور پر نکسلی کمانڈر مانڈی ہڈما کی موت کے خلاف ہوئے مظاہروں کے بعد پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ ہفتے کو اس معاملے میں بڑی عدالتی کارروائی عمل میں آئی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 23 میں سے 22 مظاہرین کو عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ یہ مظاہرے کرتویہ پتھ اور پارلیمنٹ اسٹریٹ علاقے میں ہوئے تھے۔ ہٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جج اریدمن سنگھ چیما کی عدالت میں 6 ملزمین کو پیش کیا گیا۔ ان میں 5 بالغ اور ایک نے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا۔ پولیس نے دو دن کی حراست مانگی تھی لیکن عدالت نے دلائل کو کافی نہیں مانا اور عرضی خارج کردی۔
پارلیمنٹ اسٹریٹ پر گرفتار 17 ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ دھکا مکی کی، نکسل ہڈما کی حمایت میں نعرے لگائے اور پیپر پاؤڈر اسپرے کیا۔ پولیس نے عدالت میں ویڈیو دکھایا جس میں کچھ لوگ اسپرے کرتے نظر آئے۔ پولیس نے کہا کہ احتجاج آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ پولیس نے کہا کہ ان لوگوں کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حراست ملنے سے نکسل لنک کی تفتییش کی جاسکے گی۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ حراست میں بدسلوکی کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ جانچ ابھی شروعاتی مرحلے میں ہے۔
ملزمین کے وکیل نے کہا کہ یہ پڑھے لکھے طالب علم ہیں جنہوں نے "جل۔ جنگل۔ زمین" اور آلودگی کو جوڑ کر اپنی بات رکھی۔ ایف آئی آر میں کہیں بھی نکسلواد کا ذکر نہیں ہے اس لئے ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز ہوئے مظاہرے سے متعلق دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ایک کرتویہ پتھ پر ہوئی واردات کے لئے اور دوسری پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے میں۔ اس طرح مجموعی طور پر 17 ملزمین کو تین دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا ہے۔ ان انہیں 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔