الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کے ہری پور ضمنی انتخاب سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے این اے-18 ہری پور ضمنی انتخاب سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے شہر ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 23 نومبر (اتوار) کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج میں ردوبدل یا دھاندلی کی کوشش کرنے والوں کو سخت انتباہ جاری کیا تھا۔
#ECP pic.
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL)???????? (@ECP_Pakistan) November 20, 2025
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اسے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ان ریمارکس کا نوٹس ملا ہے جن میں انہوں نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور انتخابی عملے کو دھمکیاں دیں، اور جلسے میں موجود عوام اور عام لوگوں کو اشتعال دلایا۔
بیان میں کہا گیا کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے نہ صرف این اے -18 ہری پور میں پرامن ضمنی انتخاب کا انعقاد مشکل بنا دیا ہے بلکہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، انتخابی ڈیوٹی پر تعینات عملے اور ووٹرز کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی اہلیہ شہرناز عمر ایوب کو انتخابات ایکٹ 2017 اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ شہرناز عمر ایوب اس نشست پر امیدوار ہیں جو ان کے شوہر کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اس نے صوبائی الیکشن کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس سے ملاقات کر کے ضروری حفاظتی انتظامات کرے اور اس کے بعد رپورٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کرے۔
گزشتہ روز اپنی تقریر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ریاستی اداروں پر اپنا کردار ادا نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایک بڑے سیاسی موڑ کے دہانے پر کھڑا ہے اور ملک میں انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور جمہوری اصولوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
سہیل آفریدی نے ریاستی اداروں سے آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اپیل بھی کی۔
پی ٹی آئی رہنما نے 23 نومبر کو شہرناز کی فیصلہ کن جیت کی پیش گوئی کی، اور دعویٰ کیا کہ آنے والے انتخاب میں کوئی حقیقی مقابلہ نہیں ہے۔
جلسے سے کئی پی ٹی آئی رہنماؤں نے خطاب کیا جن میں عمر ایوب، سینیٹر فیصل جاوید، ایم این اے جنید اکبر، ایم پی اے افتخار خان جدون، سابق ایم این اے عظمیٰ ریاض اور مومنہ باسط بھی شامل تھیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن سہیل آفریدی عمر ایوب
پڑھیں:
الیکشن کمیشن کا عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے پر سہیل آفریدی کیخلاف نوٹس
---فائل فوٹوالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے کا نوٹس لے لیا۔
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری کے پی شہاب علی شاہ کو خط لکھ دیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی این اے 18 ہری پور میں امیدوار کی الیکشن مہم کا حصہ بنے، امیدوار عمر ایوب کی اہلیہ ہیں، وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر الیکشن ایکٹ کے خلاف ہے، وزیرِاعلیٰ کے پی نے ڈسٹرکٹ انتطامیہ، پولیس اور الیکشن حکام کو دھمکی دی۔
الیکشن کمیشن نے خط میں لکھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق وزیرِاعلیٰ مہم میں حصہ نہیں لے سکتے، الیکشن ایکٹ وزیرِاعلیٰ کو دھمکانے، عوام کو اُکسانے یا ایسی زبان استعمال کرنے سے روکتا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر کو پہلے ہی آئی جی اور چیف سیکریٹری سے ملاقات کی ہدایت دی ہے، اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس خود بھی شریک ہوں، مزید ایکشن کے لیے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے۔
الیکشن کمیشن کے خط کے مطابق اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس خود بھی شریک ہوں، مزید ایکشن کے لیے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے۔
ترجمان کا بیان
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر کے دوران مفرور مجرم عمر ایوب بھی ساتھ کھڑا تھا، عمر ایوب کی اہلیہ الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا جائے گا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، آر او اور انتخابی عملے، ووٹر اور پبلک کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے، پریزائیڈنگ آفیسر کی پولنگ اسٹیشن کی طرف اور الیکشن کے بعد آر او آفس کی جانب سے روانگی کے وقت سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری داخلہ سے خط میں پریزائیڈنگ آفیسر اور الیکشن مواد کو نقل حرکت کے دوران تحفظ دینے کا کہا جائے گا، کسی فرد، پبلک آفس ہولڈر نے الیکشن کے پُرامن انعقاد میں مداخلت کی کوشش کی تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔