دونوں استعفوں پر میرے دستخط موجود ہیں، علی امین گنڈا پور کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے استعفے پر اعتراض پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں استعفوں پر دستخط میرے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے دو استعفوں پر دستخط کی تصدیق کر دی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہماری قانونی ٹیم نے گورنر کے خط کے تناظر میں مشاورت شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس سے قبل 8 اکتوبر کو استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کی تھی۔علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ میں اپنے دونوں استعفوں پر دستخطوں کی تصدیق کرتا ہوں۔ خیال رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈا پور کی طلبی کا خط بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کے پی کی جانب سے جاری کردہ خط کے بعد آج نئے قائد ایوان کا انتخاب مشکوک ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گورنر پختونخوا نے علی امین کے دستخط پر اعتراض لگا کر استعفیٰ واپس کردیا
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور نہ ہوسکا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ کے دستخط پر اعتراض لگا کر استعفیٰ واپس کیا ہے۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کنڈی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے نام سے دو متضاد استعفے موصول ہوئے ہیں، خط میں دونوں استعفوں پر دستخط کو مختلف اور غیرمشابہ قرار دیا گیا۔گورنر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استعفوں کی تصدیق کے لیے وزیراعلیٰ علی امین کو 15 اکتوبر کو دن 3 بجے گورنر ہاؤس آنے کی ہدایت کردی۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج نئے قائد ایوان کا انتخاب ہونے جا رہا ہے جس کے لیے 4 امید واروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔ان امید واروں میں پاکستان تحریک انصاف کے سہیل آفریدی ، جے یو آئی ف کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہان یوسف اور پیپلزپارٹی کے ارباب زرک خان شامل ہیں۔دوسری جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان متفقہ امید وار لانے کےلیے مشاورت جاری ہے، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کے مطابق نئے قائد ایوان کے انتخاب کےلیے اپوزیشن متفقہ امیدوار میدان میں اتارے گی۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا ایوان 145 ممبران پر مشتمل ہے جس میں حکومتی ممبران کی تعداد 93 جبکہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 52 ہے، وزیراعلیٰ منتخب کرنے کے لیے 73 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے ۔