نئے وزیراعلیٰ پختونخوا کا انتخاب آج ہوگا، 4 امیدوار میدان میں
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار میدان میں ہیں، پی ٹی آئی نے سہیل آفریدی کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ جے یو آئی ایف نے مولانا لطف الرحمان کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے سردار شاہ جہاں یوسف جبکہ ارباب زرک خان پیپلزپارٹی کی طرف سے وزارت اعلیٰ کے نامزد امید وار ہیں۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 145 ہے جس میں سے حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ارکان ہیں۔
دونوں استعفوں پردستخط مستند ہیں : علی امین گنڈا پور
قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار ہوں گے، اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مشترکہ امید وار لانے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے امیدواروں سے حلف لے لیے ہیں اور گزشتہ روز صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر نے واضح طور پر کہا تھا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سے غداری کرے گا صوبے کی عوام اس کا گھر سے نکلنا مشکل بنا دے گی اور اس پر زمین تنگ کر دی جائے گی۔
یہ بات بھی یاد رہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ مختلف دستخط کا اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا ہے اور انہیں ذاتی حیثیت میں 15 اکتوبر کر گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے۔
گورنر کے پی کے نے علی امین گنڈا پور کے استعفوں پر اعتراض اٹھا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا انتخاب، سہیل آفریدی سمیت تمام اپوزیشن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور
خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی سمیت اپوزیشن کے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ۔
وزارتِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے منصب کے لیے مجموعی طور پر 4 امیدوار میدان میں ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سہیل آفریدی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمان، پاکستان پیپلز پارٹی کے ارباب زرک، اور مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہجہان وزارتِ اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی گئی۔
اب تمام نگاہیں اسمبلی میں ہونے والے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر مرکوز ہیں، جہاں حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ کا سلسلہ تیز ہو گیا ۔
قبل ازیں پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے لیے مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے گئے تھے، جس کی کاغذات کی جانچ پڑتال شام 4 بجے تک مکمل ہوگئی تھی۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سہیل آفریدی، جے یو آئی (ف) کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہجہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔
اس موقع پر سہیل آفریدی نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین کے مطابق ہو رہا ہے اور وہ اپنا پالیسی بیان اسمبلی فلور پر پیش کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو باہر سے مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
دوسری جانب ڈاکٹر عبد اللہ نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کی جانب سے مولانا لطف الرحمان کو وزارتِ اعلیٰ کا امیدوار بنایا گیا تھا جب کہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ڈاکٹر عباد اللہ خان کو امیدوار نامزد کیا گیا تھا جب کہ اپوزیشن اتحاد نے مولانا لطف الرحمان کے نام پر اتفاق کرلیا تھا۔
مولانا عطاالرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب میں اپنا امیدوار کھڑا کریں گی، جو ان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کا امیدوار نامزد کیا تھا، اس پیشرفت کے بعد صوبائی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔