امیر بالاج قتل کیس میں ایک پیشرفت، طیفی بٹ کی ہلاکت کے بعد گوگی بٹ کی عبوری ضمانت خارج
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سیشن کورٹ لاہور میں امیر بالاج قتل کیس کی سماعت کے دوران بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جب کہ عدالت نے عقیل عرف گوگی بٹ کی عبوری ضمانت خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر عبوری ضمانت خارج کی، تھانہ چوہنگ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔عدالت نے عقیل عرف گوگی بٹ کی آج تک عبوری ضمانت منظور کررکھی تھی جب کہ عقیل عرف گوگی بٹ عدالت کے روبرو پیش نہ ہوا۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل سی سی ڈی رحیم یار خان کے مبینہ پولیس مقابلے میں خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ ہلاک ہوگیا تھا۔ذرائع نے کہا تھا کہ طیفی بٹ کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا، تھانہ کوٹ سبزل صادق آباد کے علاقے میں طیفی بٹ کو اس کے ساتھی پولیس سے چھڑا کر فرار ہوئے۔پولیس کے مطابق طیفی بٹ کو ساتھیوں سے چھڑوانے کی کوشش کی گئی، اس دوران طیفی بٹ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
نئے وزیراعلیٰ پختونخوا کا انتخاب آج ہوگا، 4 امیدوار میدان میں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بچے کی ہلاکت پر والدین کو قید، عدالت کا حیران کن فیصلہ
برطانیہ میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں عدالت نے ایک ایسا فیصلہ دیا جس نے سب کو حیران کر دیا۔کتے کے حملے میں ہلاک ہونے والے 3 سالہ بچے کے والدین کو واقعے کےتین سال بعد جیل بھیج دیا گیا۔
یہ افسوسناک واقعہ15 مئی 2022 کو’’روچڈیل‘‘ کے ایک فارم ہاؤس میں پیش آیا۔ تین سالہ ڈینیئل ٹوِگ فارم میں موجود ایک خطرناک نسل کے کتے ’’کین کورسو‘‘ کے حملے کا نشانہ بن گیا، جو اُسے ایک باڑے میں جا کر کاٹنے لگا۔ بچے کے سر اور گردن پر شدید زخم آئے، اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ حملہ آور کتا ’’سِڈ اُن‘‘11 کتوں میں شامل تھا جن کی حالت ناقص تھی اور جنہیں پھر بھی فارم پر رکھا گیا تھا۔ بچے کے والدین صرف دو ماہ پہلے ہی وہاں منتقل ہوئے تھے۔
عدالت نے والدین کو لاپرواہی، غفلت اور خطرناک کتے کو قابو میں نہ رکھنے کے جرم میںقصوروار قرار دیا۔والدہ ’’جو این بیڈ فورڈ‘‘ کو3 سال 6 ماہ ،والد’’مارک ٹوِگ‘‘ کو2 سال 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
ساتھ ہی عدالت نےپابندی لگا دی کہ وہ آئندہ 15 سال تک کوئی کتا نہیں پال سکیں گے۔
یہ فیصلہ کئی حلقوں میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے کہ کیا والدین کو قید کی سزا دینا درست ہے یا نہیں — مگر عدالت کا کہنا تھا کہ ایک معصوم جان کی قیمت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔