Express News:
2025-11-27@22:18:30 GMT

میری پسند (دوسرا حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

اور اب بات کرتے ہیں شبنم مجید کی دلکش آواز میں گائی ہوئی اس غزل کی:

دل چیز ہے کیا جاناں یہ جاں بھی تمہاری ہے

تیری بانہوں میں دم نکلے حسرت یہ ہماری ہے

شبنم مجید کے اس خوبصورت گیت کا بدقسمتی سے ایک فلم ساز نے بیڑا غرق کر دیا، آپ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیںکہ جب یہ گانا فلمایا گیا ہوگا تو کیا ہوا ہو گا۔

 ایک فلم بنی تھی ’’رضیہ سلطان‘‘ جس کے گانے لکھے تھے، جاں نثار اختر نے۔ یہ فلم بنی تھی 1983 میں اور اس کے اداکار تھے ہیما مالنی اور دھرمیندر۔ گیت جو مجھے پسند ہیں وہ ہیں دو گیت کبن مرزا کے اور ایک گیت ہے لتا کا۔ لتا کا یہ گیت سننے اور دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے:

جلتا ہے بدن ہائے جلتا ہے بدن

عشق سے کہہ دو کہ لے آئے کہیں سے ساون

دوسرا گیت ہے کبن مرزا کا:

آئی زنجیر کی جھنکار خدا خیر کرے

دل ہوا اس کا طلبگار خدا خیر کرے

اور یہ گیت بھی کبن مرزا نے گایا ہے اور یہ دونوں گیت دھرمیندر پر فلمائے گئے ہیں۔ فلم کی موسیقی مشہور موسیقار خیام نے ترتیب دی ہے۔ راجیش کھنہ کو اس فلم کی موسیقی اتنی پسند آئی کہ انھوں نے اپنی کار خیام صاحب کو تحفے میں دے دی۔

تیرا ہجر میرا نصیب ہے

تیرا غم بھی میری حیات ہے

مجھے تیری دوری کا غم ہوکیوں

تو کہیں بھی ہو میرے ساتھ ہے

یہ گیت ندا فاضلی نے لکھا ہے اور اپنی پراثر موسیقی کی بنا پر ایک عجیب تاثر چھوڑتا ہے۔ اس فلم میں دھرمیندر نے حبشی غلام ملک کافورکا کردار ادا کیا ہے جو رضیہ سلطان سے مخلص تھا، اس کی وفاداری کو عشق کا نام دے دیا گیا۔ بہرحال یہ فلم کا کردار ہے جسے لوگوں نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، البتہ کبن مرزا ان دوگیتوں کی وجہ سے مشہور ہوگئے۔

 ایک فلم بنی تھی ’’موسم‘‘ سنجیو کمار اور شرمیلا ٹیگورکی، بڑی خوبصورت اور پرتاثیر فلم تھی، ایسی کہ اسے بلاشبہ آرٹ مووی کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔ اس کا ایک ڈوئیٹ تھا۔

دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن

بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے

نہایت دلکش موسیقی سے سجا، اس گیت کو گایا تھا بھوپندر سنگھ اور لتا نے۔ یہ گیت لکھا تھا گلزار صاحب نے اور موسیقی دی تھی مدن موہن نے۔ فلم میں اس گیت کو دیکھ کر بہت سی آنکھیں آبدیدہ ہو جاتی تھیں۔ یہ گیت فلم میں دو بار ہے، دوسری بار جب وقت گزرنے کے بعد پرانی جگہوں پر جاتا ہے تو اسے یہ گیت یاد آتا ہے۔ اس وقت سنجیو کمار اکیلے ہوتے ہیں اور شرمیلا ٹیگور کو یاد کرتے ہیں۔

اور اب ذکر ہو جائے کچھ فلمی قوالیوں کا۔ فلم ثریا بھوپالی، حسن طارق نے بنائی تھی اور اس میں بھوپالی لب و لہجے میں قوالیاں شامل کی تھیں، جنھیں رونا لیلیٰ نے گایا تھا لیکن اس وقت میں جن فلمی قوالیوں کا تذکرہ کر رہی ہوں، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ پہلی قوالی ہے فلم ’’برسات کی رات‘‘ کی جس کے اداکار تھے بھارت بھوشن، مدھوبالا اور شیاما۔ اس فلم میں لگاتار کئی قوالیاں ہیں، ایک سے بڑھ کر ایک لیکن مجھے جس قوالی نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہے:

نہ تو کارواں کی تلاش ہے نہ تو ہم سفر کی تلاش ہے

میرے شوق خانہ خراب کو تری رہ گزر کی تلاش ہے

یہ عشق عشق ہے عشق عشق

یہ فلم 1960 میں بنی تھی۔ اس قوالی کو محمد رفیع، ایس ڈی یاتش، سدھاملہوترا، آشا بھونسلے نے گایا تھا۔ موسیقی روشن کی ہے اور اس قوالی کو لکھا ہے ساحر لدھیانوی نے۔ یہ اس قدر خوبصورت اور دل نشیں قوالی ہے کہ آج تک اس کا اثر پہلے دن جیسا ہے۔ میں روز رات کو اس قوالی کو ضرور سنتی ہوں۔

گائیکوں نے کمال کر دیا اور موسیقار نے اسے ایک ایسی پہچان دی کہ کوئی دوسری قوالی اس کی گرد کو بھی نہ پہنچ سکی۔ ساحر کے لفظوں نے گویا موسیقی میں جان ڈال دی۔ اس قوالی میں موسیقار، شاعر اور گلوکاروں کا ایک ایسا سنگم نظر آتا ہے کہ کسی کو کسی پر ترجیح نہیں دی جاسکتی۔ واقعی پہلے فلم کے لوگ بھی کام کو عبادت سمجھ کر کیا کرتے تھے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ ایک بار اس قوالی کو نہایت سکون سے تنہائی میں سنیے۔

دوسری قوالی ہے فلم ’’فضا‘‘ کی جسے درگاہ حاجی علی ممبئی میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس قوالی کو Indian Idol کے بیشتر پروگراموں میں حصہ لینے والوں نے گایا، انعام اور داد سمیٹی۔ انھی میں ایک نوجوان تھا عرفان۔ اس نے اس قوالی کو اس دل سے گایا کہ اول انعام کا مستحق ٹھہرا اور میوزک کمپنی نے عرفان کے کیسٹ جاری کیے۔ اس قوالی کو قادر غلام مصطفی نے گایا ہے:

پیا حاجی علی، پیا حاجی علی

یہ حاجی علی ہیں خدا کے ولی ہیں

خدا اپنے بندوں سے ہوتا ہے راضی

یہاں دل سے مانگو یہ حاجی علی ہیں خدا کے ولی ہیں

یہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی فیض پاتے ہیں

اس کا سنگیت دیا ہے اے آر رحمان نے۔ فلمی قوالیوں میں ایسی قوالی پھر کسی اور فلم میں دیکھنے کو نہیں ملی۔ اس فلم کے اداکار تھے کرشمہ کپور، جہیہ بہادری اور ریتک روشن۔ یہ قوالی بہت مقبول ہوئی۔

اب ایک اور خوبصورت گیت کی طرف آپ کو لے چلتی ہوں۔ یہ گیت ہے فلم ’’بازار‘‘ کا جس کے اداکار تھے نصیرالدین شاہ، سمیتا پاٹل، سیریا پاٹھک اور فاروق شیخ۔ یہ فلم حیدرآباد دکن کے مسلم گھرانوں پر بنائی گئی ہے۔ جہاں لڑکیوں کی شادی ایک مسئلہ ہے۔ جہاں سعودی عرب سے آئے ہوئے لوگوں کے رشتے اس لیے منظور کر لیے جاتے ہیں کہ وہ لوگ پیسہ بہت دے جاتے ہیں۔ یہ گیت سیریا پاٹھک پر فلمایا گیا ہے۔ یہ دراصل خواجہ میر درد کا کلام ہے:

دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا

ہمیں آپ ہی سے جدا کر چلے

جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی

حق بندگی ہم ادا کر چلے

پرستش کی عادت کہ اے بت تجھے

نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

یہ گیت لتا نے گایا ہے اور اس کی موسیقی دی ہے خیام نے۔

(جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے اداکار تھے اس قوالی کو حاجی علی بنی تھی فلم میں اور اس یہ فلم ہے اور اس فلم

پڑھیں:

وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے، وزیراعلیٰ سندھ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے، کسی کے دباؤ میں آکر نہیں کام کرتے، این ایف سی کے معاملے پر ہمارے جو تحفظات ہیں ہم ان پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں وسائل کو ساتھ ملاتے ہیں، اس کے تحت پرائیویٹ انویسٹمنٹ بھی لیتے ہیں، لوگ تھرکول کے بارے میں سمجھتے تھے کسی کام کا نہیں ہے، آج آپ لوگ دیکھ لیں وہاں سےکام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا ترقی کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونےدیں گے، لوگوں کو قائل کریں گے کہ سندھ کے وسائل کو بہتر کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ ضروری تھا، 27ویں ترمیم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کیا، وکلا کو آئینی کورٹ پسند نہیں آرہی ہے، لیکن وکلا کا کام دلائل دینا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا سینئر وکلا کی کوشش ہوتی ہے کہ مضبوط دلائل سے قائل کریں، روڈ پر آکر احتجاج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، احتجاج کرنا عوام کو پریشان کرنا درست نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے، کسی کے دباؤ میں آکر نہیں کام کرتے، این ایف سی کے معاملے پر ہمارے جو تحفظات ہیں ہم ان پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایس این جی پی ایل نے اپنی تاریخ کا دوسرا بلند ترین منافع کا اعلان کر دیا، 30فیصد کیش ڈیویڈنڈ کی منظوری
  • ہر دل عزیز محمد عزیز
  • پاکستان ہمارا دوسرا گھر، فلسطین کے مسئلے کا پرامن حل ضروری ہے، ایران
  • وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • کورنگی میں تیز رفتار ٹینکر کی ٹکر سے بائیک سوار نوجوان جاں بحق، دوسرا زخمی
  • سلمان اکرم راجہ کی پشاور میں اجتماعی دعا کے اہتمام کی تجویز پر شیرافضل مروت کا ردعمل آگیا
  • ماہرہ خان کن 3 پاکستانی اداکاروں کے ساتھ کام کرنا پسند کرتی ہے؟ اداکارہ نے نام بتادیے
  • ریگی موسیقی کے لیجنڈ جمی کلف 81 برس کی عمر میں چل بسے
  • بین الاقوامی مقابلۂ حسنِ قرأت کا دوسرا روز، 12 قاری آج تلاوت پیش کریں گے