--فائل فوٹو

وفاقی آئینی عدالت نے پاکستان ریلوے کی ملکیتی اراضی پر تجاوزات اور غیرقانونی قبضوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریلوے حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 

جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی آئینی بینچ نے  کیس کی سماعت کی۔

وفاقی آئینی عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ریلوے کی زمین قوم کی امانت ہے اور اس کے تحفظ میں سنگین غفلت برتی گئی ہے۔

وفاقی آئینی عدالت کے مزید دو ججز نے حلف اٹھا لیا

وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے دونوں ججز سے حلف لیا۔ججز کی تقریب حلف برداری اسلام آباد ہائی کورٹ کے کانفرنس روم میں ہوئی۔

عدالت میں جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ریلوے کے بہترین کلب، ہسپتال اور سروسز ختم ہوگئیں جبکہ زمینوں پر کچی آبادیاں، صنعتیں اور گوٹھ بن گئے ہیں۔

عدالت نے ریلوے افسران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افسران ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھیں گے تو قبضے بڑھیں گے، کسی نے ریلوے کے ہاتھ نہیں باندھ رکھے، زمینوں کی واگزاری کا اختیار خود ریلوے کے پاس ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ ریلوے نے ملکیتی زمین کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ ریلوے اراضی پر تجاوزات اور قبضے کے ذمہ داران آفیشل کےخلاف ریلوے نے کیا کارروائی کی؟

دورانِ سماعت ریلوے کے وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ راولپنڈی میں 1359 کنال ریلوے زمین پنجاب حکومت نے کچی آبادی کو الاٹ کردی تھی، جس میں ریلوے اسٹیشن کا بڑا حصہ بھی شامل تھا۔

وکیل کے مطابق پنجاب حکومت نے غلطی تسلیم کرلی ہے اور 1288 کنال اراضی دوبارہ ریلوے کے نام منتقل ہوچکی ہے۔

وفاقی آئینی عدالت نے ریلوے سے تجاوزات کے مکمل ریکارڈ، زمین کی واگزاری کے اقدامات اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دیے ہیں۔

بینچ ون میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں جبکہ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں۔ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت ئینی عدالت نے نے ریلوے اور جسٹس ریلوے کے

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کردیا گیا

وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کردیا۔ جسٹس امین الدین خان نے اپنے بیان میں کہاکہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے میں اسے اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں کہ مجھے اس ادارے کی بنیادوں کی تشکیل میں حصہ ڈالنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا میری دلی خواہش ہے کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان میں آئینی بالادستی کی محافظ اور آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی ایک مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی اولین ترجیح ہے، اس عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل ہے، یہ قانون کی حکمرانی سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید ہے اور آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔چیف جسٹس آئینی عدالت نے مزید کہا کہ اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے، اس عدالت کا کردار صرف قضائی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے جو شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں، امنگوں پر اثراندازہوتی ہے۔جسٹس امین الدین کا کہنا تھا ہ ہمارا عزم ہے کہ ایک ایسا عدالتی فورم قائم کیا جائے جو دیانت، غیر جانب داری اور علمی بصیرت کی اعلیٰ مثال ہو، ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • تجاوزات بن رہی تھی، قبضہ ہو رہا تھا اور ریلوے آنکھیں بند کرکے بیٹھا تھا، جسٹس حسن
  • وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کردیا گیا
  • ریلوے زمین پر قبضہ روکنے والا کوئی ہے یا نہیں؟آئینی عدالت کے ریمارکس،ریلوے اراضی پر تجاوزات اور قبضہ کی رپورٹ طلب کرلی
  • 27آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے فل بینچ تشکیل دے دیا
  • عدالت کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں‘ 27 ویں آئینی ترمیم پڑھ کر آئیں‘ جسٹس حسن اظہر
  • آئینی عدالت کا ججز ٹرانسفر کیس میں انٹراکورٹ اپیلیں 24 نومبر کو سماعت کیلیے مقرر کرنے کا فیصلہ
  • آئینی عدالت کا ججز ٹرانسفر کیس، انٹراکورٹ اپیلیں 24 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر
  • عدالت ہے اکھاڑہ نہیں،27 ویں آئینی ترمیم پڑھ کر آئیں، جج کا مکالمہ
  • وفاقی آئینی عدالت: ججز ٹرانسفر کیس میں 6 رکنی لارجز بینچ تشکیل