ڈمپر کی ٹکرسے نوجوان کی ہلاکت‘ لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں رامسوامی میں ڈمپر کی ٹکر سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ملزم کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد میرٹ کا جائزہ لئے بغیر لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی ملزم کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت نے پراسیکیوشن اور مدعی مقدمہ دونوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 17 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔ ملزم لیاقت محسود پر الزام ہے کہ حادثے کے بعد مسلح گارڈ کے ہمراہ ہنگامہ آرائی کی اور شہریوں پر تشدد کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت محسود
پڑھیں:
زیادتی کے الزام میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں 14 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف ملزم خدا بخش کی اپیل کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا اور ملزم کی فوری رہائی کا حکم جاری کردیا۔ وکیلِ صفائی زاہد ناریجو نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متاثرہ بچی کے طبی معائنے میں کسی قسم کے تشدد یا زبردستی کے نشانات موجود نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ بچی کے کپڑے دو دن بعد دھلے ہوئے حالت میں برآمد کیے گئے، جس کے نتیجے میں ان سے حاصل کیے گئے ڈی این اے کے نمونے قانونی اعتبار سے مشکوک ہیں۔ وکیل صفائی نے نشاندہی کی کہ ملزم کے خلاف پیش کیے گئے شواہد اور گواہان کے بیانات میں تضاد موجود ہے جو مقدمے کی بنیاد کو کمزور کرتا ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم خدا بخش نے 2024 میں 14 سالہ بچی کو جھاڑیوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جسکا مقدمہ سجاول تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے استغاثہ اور صفائی کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ مقدمے میں شواہد کی ساکھ اور گواہیوں میں تضادات کے پیشِ نظر شک کا فائدہ ملزم کو دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے اس بنیاد پر ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم خدا بخش کی رہائی کا حکم جاری کیا۔