UrduPoint:
2025-10-18@13:39:26 GMT

کویت میں ایک ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے نئے آف شور ذخائر دریافت

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

کویت میں ایک ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے نئے آف شور ذخائر دریافت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) دارالحکومت کویت سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کویت آئل کمپنی کی طرف سے بتایا گیا کہ اس خلیجی ریاست کے قریبی سمندری علاقے کی تہہ کے نیچے دریافت کردہ قدرتی گیس کے یہ نئے ذخائر ملکی قدرتی وسائل میں ایک بڑا اضافہ ثابت ہوں گے۔

قومی ملکیت میں کام کرنے والی کویت آئل کمپنی کویت پٹرولیم کارپوریشن (کے پی سی) کا ایک ذیلی ادارہ ہے، جس کی طرف سے بتایا گیا کہ کویتی ''آف شور علاقے میں تیل اور گیس کی تلاش کے دوران قدرتی گیس کے جزہ فیلڈ کے حوالے سے دریافت ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

‘‘ چالیس مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے گیس کے ذخائر

کویت آئل کمپنی (کے او سی) کی طرف سے مزید کہا گیا کہ قدرتی گیس کے یہ ذخائر ایک ایسے گیس فیلڈ میں موجود ہیں، جو 40 مربع کلومیٹر (15 مربع میل) علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور ''اب تک کے اندازوں کے مطابق اس گیس فیلڈ میں تقریباﹰ ایک ٹریلین کیوبک فٹ گیس موجود ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ماہرین کی طرف سے اخذ کیے گئے ابتدائی نتائج کے مطابق اس گیس فیلڈ سے حاصل ہونے والی ''روزانہ پیداوار 29 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ‘‘ رہے گی۔

کویت بہت تھوڑی آبادی والی خلیج فارس کی ایک ایسی عرب ریاست ہے، جس کے پاس تیل کی دولت تو بےتحاشا ہے مگر ساتھ ہی وہ اپنے ہاں قدرتی گیس کی پیداوار میں اضافے پر بھی تیزی سے کام کر رہی ہے۔

کویت پٹرولیم کارپوریشن کے چیئرمین اور کویتی وزیر تیل طارق سلیمان الرومی نے گیس کے ان نئے ذخائر کی دریافت کو انرجی سکیورٹی اور پیداوار میں اضافے کے قومی اہداف کے حصول میں معاون ''ایک اہم اسٹریٹیجک قدم‘‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا، ''ہم اس وقت پوری کوشش میں ہیں کہ نئے آف شور فیلڈز کو تیزی سے ترقی دے کر انہیں جلد از جلد توانائی کے ذرائع کے قومی پیداواری نظام کا حصہ بنا دیا جائے، جس سے ملکی اقتصادی ترقی میں بھی تیزی آئے گی اور قومی سطح پر روزگار کے بہت سے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قدرتی گیس کی طرف سے گیس کے

پڑھیں:

دنیا میں سب سے زیادہ قرض امریکا پر، بھارت  کا نمبر ساتواں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی معیشت پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور اس حوالے سے ایک تازہ رپورٹ میں حیران کن حقائق انکشافات ہوئے ہیں۔

امریکی تحقیقی ادارے ورلڈ پاپولیشن ریویو کی رپورٹ کے مطابق امریکا اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ مقروض ملک ہے، جس پر مجموعی طور پر 32.9 ٹریلین ڈالر کا قرضہ چڑھا ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ہر امریکی شہری پر اوسطاً 76 ہزار ڈالر کا قرض بنتا ہے، جو عالمی معیشت کی نازک صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قرضوں کی اس فہرست میں چین 15 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے، جاپان 10.9 ٹریلین ڈالر کے ساتھ تیسرے، جب کہ برطانیہ اور فرانس 3.4 ٹریلین ڈالر کے قرضوں کے ساتھ بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ اٹلی 3.1 ٹریلین ڈالر کے ساتھ چھٹے اور بھارت 3 ٹریلین ڈالر کے قومی قرض کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔

بھارتی معیشت کے بارے میں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پر 3 ہزار ارب ڈالر سے زائد قومی قرض ہے اور ہر بھارتی شہری اوسطاً 504 ڈالر کا مقروض ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت میں حکومت ہر سال اربوں ڈالر صرف قرض کے سود کی ادائیگی پر خرچ کر رہی ہے جب کہ ملک کی بڑی آبادی اب بھی بنیادی ضروریاتِ زندگی ، تعلیم، صحت، روزگار اور صاف پانی  سے محروم ہے۔

یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت کی تیز رفتار ترقی کے دعوے زمینی حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔

پاکستان کا اس فہرست میں 33واں نمبر بتایا گیا ہے، جس پر مجموعی طور پر 260.8 ارب ڈالر کا قومی قرض ہے۔ فی کس کے لحاظ سے ہر پاکستانی تقریباً 543 ڈالر کا مقروض ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کو قرضوں کے ساتھ ساتھ سود کی ادائیگیوں کا دباؤ بھی درپیش ہے، جس سے معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

بنگلا دیش کا قومی قرض 177.6 ارب ڈالر ہے اور ہر شہری 611 ڈالر کا مقروض ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ بنگلا دیش کا کل قرض پاکستان سے کم ہے، مگر فی کس قرض کی شرح قدرے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بڑے ممالک میں افغانستان سب سے کم مقروض ملک ہے، جس پر صرف 1.6 ارب ڈالر کا قرض ہے اور فی افغان شہری پر صرف 30 ڈالر کا بوجھ ہے۔ اسی طرح اگر فی کس قرض کے لحاظ سے دیکھا جائے تو آئرلینڈ دنیا میں سرفہرست ہے، جہاں ہر شہری پر حیران کن طور پر 6 لاکھ 14 ہزار ڈالر کا قرض ہے۔

عالمِ اسلام کے تناظر میں رپورٹ نے یہ انکشاف کیا کہ مسلم دنیا کے کئی بڑے ممالک بھی قرض کے دائرے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ان میں انڈونیشیا 543 ارب ڈالر کے ساتھ مقروض ترین مسلم ملک ہے، اس کے بعد مصر 377 ارب، ترکی 330 ارب، سعودی عرب 280 ارب اور ملائیشیا 278 ارب ڈالر کے قومی قرض کے ساتھ فہرست میں شامل ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتے قرضوں کی یہ صورتحال اس بات کی علامت ہے کہ عالمی مالیاتی نظام تیزی سے غیر مستحکم ہو رہا ہے۔ بلند شرح سود، بجٹ خسارے، اور حکومتی اخراجات میں بے احتیاطی نے کئی ملکوں کو قرض کے جال میں پھنسا دیا ہے۔

اگر یہی رجحان جاری رہا تو آنے والے برسوں میں نہ صرف ترقی پذیر بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی شدید مالی بحرانوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔ عالمی سطح پر معیشت کے توازن کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ ممالک اپنے قرضوں کے ڈھانچے پر نظرثانی کریں اور پائیدار معاشی پالیسیاں اپنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا دنیا کا سب سے زیادہ مقروض ملک، بھارت کا ساتواں، پاکستان کا 33 واں نمبر
  • دنیا میں سب سے زیادہ قرض امریکا پر، بھارت  کا نمبر ساتواں
  • امریکا دنیا کا سب سے مقروض ملک، بھارت کا ساتواں نمبر؛ رپورٹ
  • سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
  • پاکستان کے علاقے ڈھرکی میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
  • سندھ میں ماری غازیج سے تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
  • سندھ میں ماڑی انرجیز کی بڑی کامیابی، تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
  • پاکستان کا ایران، بنگلا دیش اور کویت کیساتھ تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • زمین کے نیچے چھپے توانائی کے خزانے ، سائنسدانوں نے ہائیڈروجن کے کھربوں ٹن ذخائر دریافت کر لیے