حماس رہنماء غزہ سے نہیں جائیں گے، اسامہ حمدان
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
المنار ٹی وی سے اپنی ایک گفتگو میں اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ جنگبندی کا یہ معاہدہ، پہلے مرحلے میں خدا کے فضل و کرم کا نتیجہ ہے، اس کے بعد ایران سے لے کر یمن اور لبنان سے عراق تک کے استقامتی محاذ کی کاوشوں کا ثمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" كے سینئر رہنماء "اسامہ حمدان" نے کہا کہ آزادی کے حصول تک استقامتی محاذ اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گا اور آزادی کے بعد اپنی حفاظت کے لئے انہی ہتھیاروں سے لیس ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سرے سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی بات چیت نہیں کر رہا اور نہ ہی یہ معاملہ زیر بحث ہے۔ اسامہ حمدان نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ شب غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے المنار ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے حماس رہنماؤں کے غزہ پٹی سے نکلنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی غزہ نہیں چھوڑے گا، بلکہ ہم اپنے رہنماؤں کی غزہ پٹی میں واپسی کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے حامیوں اور شہیدوں کو یاد رکھتے ہیں۔ ہم انہیں کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہم ہمیشہ شہید سید حسن نصر الله اور شہید سید ہاشم صفی الدین کو یاد کرتے ہیں۔
حماس رہنماء نے واضح کیا کہ دشمن مزاحمت کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا۔ وہ دو سال کی جارحیت کے باوجود بھی مزاحمت کو ختم نہ کر سکا۔ اسامہ حمدان نے كہا كہ ہمیں قابضین اور کسی ضامن پر کوئی بھروسہ نہیں، کیونکہ دشمن ہمیشہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔ لیکن آج صورت حال یہ ہے كہ صیہونی، جنگ میں دوبارہ لوٹنے كی پوزیشن میں نہیں۔ قیدیوں كے تبادلے كے معاہدے كے بارے میں انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ کے قیدیوں کی رہائی کے لئے روابط جاری ہیں اور صیہونیوں کی جانب سے اس معاملے میں تاخیر، ہمیں اپنے مقصد سے غافل نہیں کرے گی۔ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقاومت جیسے قومی حق کے بدلے تعمیر نو کا جھانسہ دے کر، ہماری قوم کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔ فطری طور پر مسائل درپیش ہیں جنہیں ہم دانشمندی سے نمٹائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی فلسطین کے قومی مفاد اور عوامی مزاحمت کے عزم کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے وہ دھوکے میں ہے۔ ہم جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں میں طے شدہ باتوں کے پابند ہیں۔
اپنے داخلی مسائل ہم خود حل کریں گے۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ مزاحمت، مشکل میں نہیں بلکہ اوسلو معاہدے کی ٹیم مشکل میں ہے، کیونکہ فلسطینی عوام جسے منتخب کرتی ہے اُسے قانونی حیثیت دیتی ہے۔ حماس کے سینئر رہنماء نے فلسطینی عوام و مقاومت کی حمایت پر ایران اور استقامتی محاذ کا شکریہ ادا کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ایران کا موقف بہت واضح اور روشن ہے۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین اور مقاومت کی حمایت کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ جنگ بندی کا یہ معاہدہ، پہلے مرحلے میں خدا کے فضل و کرم کا نتیجہ ہے، اس کے بعد ایران سے لے کر یمن اور لبنان سے عراق تک کے استقامتی محاذ کی کاوشوں کا ثمر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ
پڑھیں:
غزہ کی حکمرانی فلسطین کا داخلی معاملہ ہے، غیر ملکی سرپرستی قبول نہیں: حماس
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی گورننس خالصتاً فلسطین کا اندرونی معاملہ ہے اور کسی بھی غیر ملکی سرپرستی یا مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے معاملات کا فیصلہ صرف فلسطینی عوام کریں گے، کسی بیرونی قوت یا بین الاقوامی فورس کو اس میں کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ حال گھروں کو واپس جا رہے ہیں جبکہ امدادی ٹرک بھی متاثرہ علاقوں میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ سول ڈیفنس نے ملبے تلے دبی انسانی باقیات کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے، اور جمعے سے اب تک 155 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے امن معاہدے کے تحت نئی سرحدی حدود پر اپنی پوزیشنیں سنبھالنا شروع کر دی ہیں۔