سوشل میڈیا پر بیٹھے بیشتر لوگوں کی سوچ گندی ہے، مشی خان
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
کراچی:
معروف اداکارہ اور میزبان مشی خان نے سوشل میڈیا پر بیٹھے کئی صارفین کی ذہنیت کو شدید تنقید کا نشانہ دیتے ہوئے انہیں "گندی سوچ" کا حامل قرار دے دیا۔
گزشتہ روز مشی خان نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت سے متعلق گردش کرتی خبروں پر سرکاری سطح پر معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
تاہم اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بھارتی اور افغان میڈیا کی بے بنیاد افواہوں کو آگے بڑھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
جوابی ردعمل میں مشی خان نے کہا کہ عمران خان کی صحت سے متعلق ویڈیو بنانے پر میرے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی، سوشل میڈیا پر لوگوں کو انسانیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ معتبر اکاؤنٹس سے میرے بارے میں گھٹیا باتیں ہوئیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل جب میں نے سوشل میڈیا کھولا تو خبریں گردش کر رہی تھیں کہ عمران خان دنیا میں نہیں رہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔ جذباتی کیفیت میں میں نے ویڈیو پوسٹ کردی۔
مشی خان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد میرے خلاف انتہائی توہین آمیز زبان استعمال کی گئی اور کہا گیا کہ میں اوور ایکٹنگ کر رہی ہوں۔ لوگوں کو لکھنے سے پہلے سوچنا چاہئے، کیونکہ کسی کے احساسات سچے بھی ہوسکتے ہیں۔ میں نے کوئی ایکٹنگ نہیں کی تھی۔
I am amazed at the disgusting comments from people.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
ڈیٹنگ رئیلٹی شو ’لازوال عشق‘ پر تنقید کے بعد عائشہ عمر کی وضاحت، سوشل میڈیا صارفین اب کیا کہتے ہیں؟
پاکستان کے پہلے ڈیٹنگ رئیلٹی شو ’لازوال عشق‘ کی میزبانی کرنے والی اداکارہ عائشہ عمر حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ یہ شو یوٹیوب پر نشر کیا جا رہا ہے اس کی ریکارڈنگ ترکی کے ایک ولا میں کی گئی ہے۔ شو میں پاکستانی خواتین و مرد امیدوار شامل ہیں جو ایک ہی رہائش گاہ میں وقت گزارتے ہیں اور مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔
اس فارمیٹ کی وجہ سے پاکستان میں شدید عوامی ردِ عمل سامنے آیا ہے، اس پر وضاحت دیتے ہوئے عائشہ عمر نے کہا ہے کہ ’لازوال عشق‘ پاکستانی پروڈکشن نہیں بلکہ ترکی کی ایک بڑی پروڈکشن کمپنی نے اسے تیار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہم اپنی بیٹیوں کو ڈیٹنگ سکھا رہے ہیں؟‘ فضا علی کی ’لازوال عشق‘ پر کڑی تنقید
ان کا کہنا تھا کہ ’لازوال عشق پاکستانی پروڈکشن نہیں ہے اور نہ ہی اسے ہماری عدالت نے بین کیا ہے۔ یہ پاکستانی شو نہیں ہے، لیکن اس کا ناظرین میں پاکستانی لوگ شامل ہیں، اُن میں وہ لوگ بھی ہیں جو دنیا کے مختلف ممالک میں رہتے ہیں اور اُردو سمجھتے یا بولتے ہیں‘۔
اداکارہ نے کہا کہ ’یہ ایک اُردو زبان کا رئیلٹی شو ہے جس میں سکھایا جاتا ہے کہ بات چیت کیسے کی جائے، ہم عمر افراد اور پارٹنرز کے ساتھ تعلقات کیسے بنائے جائیں، اور شاید حقیقی محبت بھی مل جائے یہ سب بالغ اور رضامند افراد کے درمیان ہوتا ہے۔ اسے کبھی بھی کسی ٹی وی چینل پر نشر کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ کوئی پاکستانی پروڈکشن ہاؤس اس میں شامل نہیں تھا۔ یہ ترکی کی سب سے بڑی پروڈکشن کمپنیوں میں سے ایک نے بنایا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے یہ شو نہیں دیکھا اور غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، انہیں بتا دوں کہ خواتین اور مرد امیدواروں کے لیے سونے اور تیار ہونے کے لیے علیحدہ جگہیں مختص ہیں‘۔
اداکارہ کے اس وضاحتی موقف کے باوجود سوشل میڈیا صارفین نے ان پر شو کے ’غیر اخلاقی‘ تصور کا دفاع کرنے پر سخت تنقید کی ہے۔ کئی صارفین نے الزام لگایا کہ پروڈیوسرز پاکستانی ثقافت پر بیرونی طرز کا مواد مسلط کر رہے ہیں، جبکہ کچھ نے عائشہ عمر کو ایک ’سستے شو‘ کی تشہیر کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔ بعض تبصروں میں کہا گیا کہ وہ اس شو کا دفاع ایسے کر رہی ہیں جیسے یہ کوئی ’بہترین یا مذہبی نوعیت‘ کا پروگرام ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عائشہ عمر لازوال عشق لازوال عشق پر پابندی لازوال عشق تنقید