سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی کو پاکستان واپسی کی درخواست پر ان کی 20 یوم کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی کی پاکستان واپسی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

نیب  اور سرکاری وکلاء کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ درخواستگزار یا مفرور ملزم پاکستان واپس آئے۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان آنے پر اسے احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے، پھر عدالت جو چاہے قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ ضمانت کیلیے آئینی بینچ سے کیوں رجوع کیا گیا، ریگولر بینچ سے کیوں نہیں۔

درخواستگزار کے وکیل عامر رضا نقوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 کے اختیارات عمومی طور پر آئین کے آرٹیکل 199 میں استعمال کرتی ہیں۔ آئینی بینچ کو بنیادی حقوق کے اختیارات کے ساتھ ساتھ ریگولر بینچ کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔

جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے درخواستگزار کے ٹکٹ کی کاپی پیش نہیں کی کہ وہ کہاں سے اور کب آنا چاہتی ہیں۔ عامر رضا نقوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ درخواستگزار امریکہ میں ہیں، متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلیے 8 سے 10 ہفتوں کی مہلت دی جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنی طویل مہلت نہیں دی جاسکتی، درخواستگزار آنا چاہتی ہیں تو کچھ تیاری کی ہوگی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ  دسمبر میں ٹکٹس مہنگے ہوتے ہیں اور سیٹیں بھی دستیاب نہیں ہوتیں۔ آئینی بینچ نے صنم درانی کی 20 یوم کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عدالت میں پیش ہونے

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج  کردیا گیا

 27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

شعیب گھمن ایڈووکیٹ نے ستائیسویں ترمیم اور مسلح افواج کے قوانین میں ترمیم چیلنج
 کی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دی جائے، ترمیم  مفاد عامہ میں نہیں کی گئی۔

درخواست کے مطابق ترمیم کا ملک میں زیر التوا عام سائلین کے 25 لاکھ مقدمات سے تعلق نہیں، متوازی نظام انصاف عوام کے مفاد میں نہیں۔

درخواست میں وفاق، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آغا سراج درانی کی بیٹی کی پاکستان واپسی کی درخواست منظور، عدالت میں پیش ہونے کا حکم
  • آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ
  • وفاقی آئینی عدالت میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کر دیا گیا،کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج  کردیا گیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا
  • انکم ٹیکس کیسز: سندھ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار
  • سپریم کورٹ لارجر بینچ کےفیصلےکیخلاف اپیل کون سنے گا؟ وفاقی آئینی عدالت کا اصول طےکرنےکافیصلہ
  • حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
  • وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری