27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔
شعیب گھمن ایڈووکیٹ نے ستائیسویں ترمیم اور مسلح افواج کے قوانین میں ترمیم چیلنج
کی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دی جائے، ترمیم مفاد عامہ میں نہیں کی گئی۔
درخواست کے مطابق ترمیم کا ملک میں زیر التوا عام سائلین کے 25 لاکھ مقدمات سے تعلق نہیں، متوازی نظام انصاف عوام کے مفاد میں نہیں۔
درخواست میں وفاق، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر اعتراضات اٹھا دیے
وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
درخواست میں وزارت قانون و انصاف اور وزارت پارلیمانی امور کے سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے کہا کہ آئینی ترمیم کے خلاف یہ درخواست شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
درخواست گزار بیرسٹر علی طاہر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کی آزادی اور احتساب اسلام کے بنیادی اصول ہیں، اور یہ ترمیم ان اصولوں کو محدود کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شریعت کورٹ اسلامی تعلیمات کے خلاف معاملات کی سماعت کر سکتی ہے۔
بیرسٹر علی طاہر نے مزید کہا کہ صدر اور فیلڈ مارشل کو دیا گیا تاحیات استثنیٰ غیر اسلامی ہے اور عدلیہ آزادانہ طور پر کیسز نہیں سن سکتی، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ انہوں نے 27 ویں ترمیم کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی استدعا کی۔
بعد ازاں وفاقی شرعی عدالت کے عملے نے درخواست کی نقول اسلام آباد بھیج دی ہیں اور رجسٹرار سے درخواست کی کہ سماعت کے لیے درخواست وصول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے ہدایات جاری کی جائیں۔