وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(سب نیوز)وائٹ ہاوس پر فائرنگ کا واقعہ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی۔واشنگٹن میں فائرنگ کا واقعہ ایک بڑے عالمی پیٹرن کا حصہ دکھائی دیتا ہے جہاں افغان نژاد نیٹ ورکس دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں، افغان نیٹ ورکس یورپ اور شمالی امریکہ تک پھیل چکے ہیں جو کہ افغانستان کا عدم استحکام اب وہاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
افغان طالبان رجیم صرف افغانستان کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کی سکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، وائٹ ہاوس کے قریب رحمان اللہ لاکانوال نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا۔سی این این کے مطابق ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکہ آیا تھا، اس مشتبہ شخص نے 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کر لی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دی ہیں۔
یورپی یونین انسٹی ٹیوٹ آف سکیورٹیز سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو افغان پاسپورٹ جاری کئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان رجیم کے دہشت گرد گروہوں سے بڑھتے تعلقات داخلی استحکام اور پڑوسی ممالک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے، پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی افغان طالبان رجیم کی دہشتگردوں کیلئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کر دیا ہے، پاکستان بارہا یہ کہ چکا ہے کہ افغانستان میں تمام دہشتگرد تنظیمیں پنپ رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اپنی پریس بریفنگ میں بارہا کہا ہے کہ امریکی ساکھ کے ہتھیار اور اسلحہ کھلے عام فروخت ہو رہا ہے، افغانستان میں ایک وار اکانومی جنم لے چکی ہے جس کو افغان طالبان کی سرپرستی حاصل ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کے وقت تقریبا 7 ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی سامان چھوڑا، امریکی انخلا کے بعد ہتھیاروں کی افغانستان میں موجودگی بھی بہت بڑا دہشت گردی کا محرک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہتھیار بیچے جا چکے ہیں یا دہشت گرد گروہوں کو سمگل کر دیئے گئے ہیں، اقوامِ متحدہ کا ماننا ہے کہ ان میں سے کچھ ہتھیار القاعدہ کے اتحادی گروہوں کے ہاتھوں میں بھی پہنچ چکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا آسان خدمت مرکزبلڈنگ منصوبے کا دورہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا آسان خدمت مرکزبلڈنگ منصوبے کا دورہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا شاہین چوک انڈر پاس منصوبے کا دورہ،جاری تعمیراتی سرگرمیوں کا معائنہ کیا پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 735ارب روپے اضافے سے 23سو ارب ہونے کا خدشہ دنیا تیزی سے تبدیل، مسلح افواج کو مستقبل کی جنگوں کیلئے تیار رہنا ہوگا، جنرل ساحر شمشاد وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے اسلام آباد میں ڈانس پارٹیوں اور مساج سنٹروں کے نام پر فحاشی،21 خواتین،19 مرد گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کیلئے سنگین خطرہ بن افغان طالبان رجیم پوری دنیا پر فائرنگ وائٹ ہاوس کے مطابق چکے ہیں دنیا کے کے لیے
پڑھیں:
طالبان دور میں بدترین انسانی بحران — سرد موسم نے افغان عوام کی تکلیفیں مزید بڑھا دیں
افغانستان میں سردی کی آمد نے پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ غربت، بھوک اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے لاکھوں افغانوں کی زندگی کو پہلے سے کہیں زیادہ مشکل کر دیا ہے۔
افغان میڈیا ’’آمو ٹی وی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، ملک کے کئی علاقوں میں ایسے خاندان موجود ہیں جو اپنے بچوں کے لیے جوتے، گرم کپڑے اور کھانے پینے جیسی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر پا رہے۔ شدید سردی میں چھوٹے بچے ننگے پاؤں اور پھٹے پرانے کپڑوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ معاشی بدحالی نے عام شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔
متعدد افغان خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ مناسب کھانا ہے، نہ صاف پانی، اور نہ ہی اپنے بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے گرم لباس۔
آمو ٹی وی کے مطابق یہ صورتحال افغانستان میں جاری وسیع انسانی بحران کا صرف ایک حصہ ہے، جبکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ درد ناک ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ رواں سال تقریباً دو کروڑ افغان شہری فوری انسانی امداد کے محتاج ہیں، اور بروقت مدد نہ ملی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات تک رسائی کی کمی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ طالبان حکومت کی بدانتظامی اور نااہلی بتائی جا رہی ہے۔