سکھ یاتریوں کیساتھ آئی خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں شادی کرنے والی سابقہ سکھ خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے مہندر پال کی درخواست پر بطور اعتراض کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ فوجداری کارروائی کروانا چاہتے ہیں تو سیشن کورٹ سے رجوع کریں۔ رجسٹرار آفس نے بھی فوجداری کارروائی کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض لگایا تھا۔
درخواست کے مطابق خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا ہے، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں مسلمان ہونے والی بھارتی خاتون غیرقانونی طور پر مقیم ہے، خاتون نے یاتری ویزے کا غلط استعمال کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ شبہ ہے بھارتی خاتون کے خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلقات ہیں، کریمنل ریکارڈ کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے خاتون کو سیکیورٹی کلیئرنس دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت تفتیش کے لیے بھارتی خاتون کو ریاستی اداروں کے حوالے کرے، خاتون کا ویزا 5 نومبر کے بعد غیر قانونی ہو چکا ہے اس لیے انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خاتون کو
پڑھیں:
وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر اعتراضات اٹھا دیے
وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
درخواست میں وزارت قانون و انصاف اور وزارت پارلیمانی امور کے سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے کہا کہ آئینی ترمیم کے خلاف یہ درخواست شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
درخواست گزار بیرسٹر علی طاہر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کی آزادی اور احتساب اسلام کے بنیادی اصول ہیں، اور یہ ترمیم ان اصولوں کو محدود کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شریعت کورٹ اسلامی تعلیمات کے خلاف معاملات کی سماعت کر سکتی ہے۔
بیرسٹر علی طاہر نے مزید کہا کہ صدر اور فیلڈ مارشل کو دیا گیا تاحیات استثنیٰ غیر اسلامی ہے اور عدلیہ آزادانہ طور پر کیسز نہیں سن سکتی، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ انہوں نے 27 ویں ترمیم کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی استدعا کی۔
بعد ازاں وفاقی شرعی عدالت کے عملے نے درخواست کی نقول اسلام آباد بھیج دی ہیں اور رجسٹرار سے درخواست کی کہ سماعت کے لیے درخواست وصول کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے ہدایات جاری کی جائیں۔