پسند کی شادی کرنے والے نوجوان کو غلط بیانی پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والے نوجوان کو غلط بیانی پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
جسٹس راجہ غضنفر علی خان نے شہری شعیب ظفر کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ جب تک جرمانہ ادا نہیں ہوگا، درخواست گزار پولیس کی حراست میں رہے گا۔
بالی ووڈ کی مشہورِ زمانہ فلم ’شعلے‘ کے مرکزی کردار ویرو کا ٹنکی والا آئیکونک سین اس وقت حقیقت کا روپ اختیار کر گیا، جب اجمیر میں لڑکے کے گھر والوں نے اس کی پسند کی شادی کروانے سے انکار کردیا۔
درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ 6 جون 2025 کو فریدہ بی بی کے ساتھ پسند کی شادی کی، لڑکی کے والدین نے زبردستی بیوی کو اپنے پاس رکھا ہے۔
جسٹس غضنفر علی خان نے کہا کہ اگر لڑکی نے تمہارے حق میں بیان نہ دیا تو 50 ہزار جرمانہ کروں گا۔
دوران سماعت لڑکی نے والدین کے ساتھ جانے کا بیان دے دیا۔ جس کے بعد عدالت نے لڑکی کے بیان کے بعد درخواست گزار کو 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پسند کی شادی
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب کے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہونے پر پہلے حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججوں کی آسامیوں کی تعداد بڑھاتے ہوئے 34 کردی تھیں جس میں سے آئینی بنچ بنا کر آئینی کیسز علیحدہ کیے گئے ۔
اب 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو فی الحال 7ججز پر مشتمل ہے جس کے بعدعدالت عظمیٰ میں زیر التوا 56 ہزار مقدمات میں سے 22 ہزار مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کردیے گئے۔
حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں اس وقت 34 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواءہیں اس لیے اب عدالت عظمیٰ اتنی بڑی تعداد میں ججز کی ضرورت نہیں رہی، جس کے باعث وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججز کی طے شدہ آسامیوں کی تعداد کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے عدالت عظمیٰ نمبر آف ججز ایکٹ 1997ءمیں ترمیم کی جائے گی یا صدارتی آرڈیننس کے تحت اسے کم کیا جائے گا۔
اس ضمن میں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد 34 سے کم کرکے 19 کیے جانے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا موقف ہے کہ حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ کے ججوں کی طے شدہ آسامیوں کم کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، حکومت کو ججز کی تعداد سے متعلق فوری اقدامات فوری کرنا چاہییں جس سے حکومت کے مالی بوجھ میں بھی کمی آئے گی۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar