کراچی، وکلا کی وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب ریلی، پولیس سے جھڑپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے وزیراعلیٰ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھنے پر پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش کی، پولیس سے جھڑپ اور دھکم پیل کے دوران کئی وکلا کنٹینر پر چڑھ گئے۔
صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ وہ تھرپاکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف ریلی نکال رہے ہیں۔
عامر وڑائچ نے کہا کہ جب تک حکومت پہاڑوں کی کٹائی کا فیصلہ واپسی نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سرفراز میتلو نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ آپ لیز دلوانے والوں کے ساتھ بھی ہیں اور منسوخ کرانے والوں کے ساتھ بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے باشعور عوام جاگ چکے ہیں، ہر شخص سندھ کے حقوق کا محافظ ہے۔
سرفراز میتلو نے مزید کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ہم پرامن طور پر اپنے مطالبات پیش کرنے آئے ہیں۔
صدر سندھ ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم پندرہ دن بعد دوبارہ ملیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، آنے والے وقت میں صوبائیت کی سیاست ہوگی ہم صوبائیت کی سیاست مسترد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کی تعمیرِ نو کیلئے 25 ارب روپے کی منظوری دیدی
ترجمان کے مطابق مراد علی شاہ نے کہا کہ بھاری بارشوں کے بعد کراچی کی سڑکیں تباہ حالی کا شکار ہیں، میگا پروجیکٹس جاری ہیں جس کے باعث ٹریفک مسائل پیدا ہو رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ شہر میں ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے تاکہ عوام کو مزید تکلیف نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 25 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے تاکہ کراچی کی 315 گلیوں اور 60 بڑی سڑکوں کی ازسرِ نو تعمیر کی جاسکے، جبکہ پورے شہر میں اسٹریٹ لائٹس کی مناسب تنصیب کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی سڑکوں کا نظام مدت سے بدحالی کا شکار ہے، جہاں مرکزی شاہراہوں میں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں جو خاص طور پر حالیہ بارشوں کے بعد شہریوں کے لیے شدید خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق کراچی کی سڑکوں اور گلیوں کی تعمیرِ نو سے متعلق اجلاس کی صدارت آج وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کی۔ اجلاس میں وزیرِ بلدیات ناصر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ اور دیگر افسران بھی شریک تھے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھاری بارشوں کے بعد کراچی کی سڑکیں تباہ حالی کا شکار ہیں، میگا پروجیکٹس جاری ہیں جس کے باعث ٹریفک مسائل پیدا ہو رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ شہر میں ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے تاکہ عوام کو مزید تکلیف نہ ہو۔ میئر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ شہر کی 315 اندرونی گلیاں انتہائی خراب حالت میں ہیں، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام اندرونی گلیوں کے منصوبوں کی منظوری دی جائے اور کام تیزی سے مکمل کیا جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تعمیر کی جانے والی گلیوں کے ساتھ باقاعدہ نکاسیِ آب کا نظام بھی بنایا جائے، اور اسی طرح 60 اہم شاہراہوں پر بھی نکاسی کے انتظامات یقینی بنائے جائیں۔ میئر وہاب نے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کی لاگت کا تخمینہ 25 ارب روپے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فنڈز کوئی مسئلہ نہیں، مجھے شہریوں کے لیے فوری اور معیاری کام چاہیئے۔ مراد علی شاہ نے کیماڑی میں ریورس اوسموسس (آر او) پلانٹس کے افتتاح پر میئر کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کے لیے صاف پانی، بہترین سڑکیں اور بہترین امن و امان کی یقینی فراہمی کو ممکن بنانا ہے جب کہ سندھ سیف سٹی پروجیکٹ کے آغاز کے بعد سے شہر میں ٹریفک حادثات میں کمی آئی ہے۔ مارچ میں میئر وہاب نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو مضبوط کرنے کے لیے 25 ارب روپے فراہم کیے جائیں تاکہ میگا سٹی کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔