وزیراعلیٰ سندھ، کراچی کی تعمیرِ نو کیلئے 25 ارب کے فنڈز منظور
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 25 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے تاکہ کراچی کی 315 گلیوں اور 60 بڑی سڑکوں کی ازسرِ نو تعمیر کی جاسکے، جبکہ پورے شہر میں اسٹریٹ لائٹس کی مناسب تنصیب کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی سڑکوں کا نظام مدت سے بدحالی کا شکار ہے، جہاں مرکزی شاہراہوں میں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں جو خاص طور پر حالیہ بارشوں کے بعد شہریوں کے لیے شدید خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق کراچی کی سڑکوں اور گلیوں کی تعمیرِ نو سے متعلق اجلاس کی صدارت آج وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کی۔
اجلاس میں وزیرِ بلدیات ناصر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ اور دیگر افسران بھی شریک تھے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھاری بارشوں کے بعد کراچی کی سڑکیں تباہ حالی کا شکار ہیں، میگا پروجیکٹس جاری ہیں جس کے باعث ٹریفک مسائل پیدا ہو رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ شہر میں ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے تاکہ عوام کو مزید تکلیف نہ ہو۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ شہر کی 315 اندرونی گلیاں انتہائی خراب حالت میں ہیں، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام اندرونی گلیوں کے منصوبوں کی منظوری دی جائے اور کام تیزی سے مکمل کیا جائے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تعمیر کی جانے والی گلیوں کے ساتھ باقاعدہ نکاسیِ آب کا نظام بھی بنایا جائے، اور اسی طرح 60 اہم شاہراہوں پر بھی نکاسی کے انتظامات یقینی بنائے جائیں۔
میئر وہاب نے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کی لاگت کا تخمینہ 25 ارب روپے ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فنڈز کوئی مسئلہ نہیں، مجھے شہریوں کے لیے فوری اور معیاری کام چاہیے۔مراد علی شاہ نے کیماڑی میں ریورس اوسموسس (آر او) پلانٹس کے افتتاح پر میئر کو مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کے لیے صاف پانی، بہترین سڑکیں اور بہترین امن و امان کی یقینی فراہمی کو ممکن بنانا ہے جب کہ سندھ سیف سٹی پروجیکٹ کے آغاز کے بعد سے شہر میں ٹریفک حادثات میں کمی آئی ہے۔
مارچ میں میئر وہاب نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو مضبوط کرنے کے لیے 25 ارب روپے فراہم کیے جائیں تاکہ میگا سٹی کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی شہر کا ماسٹر پلان 2003ء میں جماعت اسلامی کے دور میں تبدیل ہوا، میئر کراچی
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سیاست برائے تنقید ہو سکتی ہے اور سیاست برائے ترقی بھی ہوسکتی ہے، پریس کانفرنس سے مایوسی پھیلائی جا سکتی ہے یا پھر امیدیں جوڑی جا سکتی ہیں، ناقدین حکومت میں ہونے کے باجود بتاتے ہیں وہ کچھ نہیں کر پا رہے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹاؤنز چیئرمین کو کہوں گا فوکس مینار پاکستان پر نہ رکھیں، ایونٹ لاہور میں ہو رہا ہے کرینیں یہاں سے جا رہی ہیں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ نعیم الرحمان وہاں چلے گئے تصویریں آج بھی یہاں لگی ہوئی ہیں، لاہور میں نعیم الرحمان کا کوئی پوسٹر نظر آ جائے پھر بتائیے گا، میں سمجھتا ہوں جماعت اسلامی کو شہر کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیئے۔ میئر کراچی نے کہا کہ میں کوئی جماعت اسلامی کا نہیں ہوں کہ پیسوں کو اکاؤنٹ میں رکھوں اورخرچ نہ کروں، کراچی شہر کا ماسٹر پلان 2003ء میں جماعت اسلامی کے دور میں تبدیل ہوا، کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائز کیا گیا، 2007ء میں ماسٹر پلان تبدیل کیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم اختیارات کا رونا روئے بغیر کام کریں گے، شہر میں 10 ارب روپے گلیاں درست کرنے کے لیے خرچ کر رہے ہیں، گریکس کالونی میں آر او پلانٹ کے افتتاح پر آج یہاں ماڑی پور ٹاؤن کی تمام قیادت موجود ہے، پانی گریکس کے علاقے کی عوام کا دیرینہ مسئلہ تھا، بلاول بھٹو کے نظریے کے مطابق یہاں آر او پلانٹ کا افتتاح کیا، اس آر او کی خاص بات یہ کہ 5 کلو میٹر دور سے پانی لایا جائے گا، سمندر کا پانی میٹھا کرکے شہریوں کو دیا جا رہا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ سیاست برائے تنقید ہو سکتی ہے اور سیاست برائے ترقی بھی ہوسکتی ہے، پریس کانفرنس سے مایوسی پھیلائی جا سکتی ہے یا پھر امیدیں جوڑی جا سکتی ہیں، ناقدین حکومت میں ہونے کے باجود بتاتے ہیں وہ کچھ نہیں کر پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 دسمبر تک دوسری حب کینال کا کام مکمل کر لیا جائے گا، اس سے ضلع غربی اور کیماڑی کے عوام کو اضافی پانی مل سکے گا، پہلا صعنتی پانی کا انفرااسٹرکچر 31 دسمبر تک فعال کرلیا جائے گا، پہلے فیز میں بیس ایم جی ڈی پانی ٹریٹ ہوگا، 20 آر او پلانٹس گلی محلوں میں اور لگائیں گے، خدا کی بستی، ملیر میں کام شروع ہوگیا ہے۔