وفاقی حکومت کی نیٹ میٹرنگ قوانین میں ترمیم کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیٹ میٹرنگ قوانین میں ترمیم، ڈسکوز کی نجکاری اور مارکیٹ میں براہِ راست لین دین کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی سرداد اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک میں متبادل توانائی کے ذرائع میں اضافہ ہو رہا ہے جو کم قیمت بھی ہیں، پاکستان کے توانائی کے شعبے میں پہلی دفعہ مستقبل کیلئے پالیسی بنائی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملکی معیشت مضبوط ہورہی ہے، حکومت عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے،نیٹ میٹرنگ کے نظام میں بہتری کی ضرورت ہے،معیشت کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے بھی کرنے پڑے ہیں ، ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے ،توانائی کےشعبے میں اہم اصلاحات کرچکےہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم گرین انرجی پر کام کررہےہیں،پاکستان میں صاف انرجی کے فروغ کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں ،پاکستان میں توانائی کےشعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں،توانائی کے شعبے میں پہلی بار مکمل منصوبہ بندی کےساتھ اصلاحات کیں،توانائی کے شعبے میں نجکاری کا عمل بھی اصلاحات کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں ریفارمز لا رہے ہیں،انڈسٹری کو بجلی کے نرخوں میں سبسڈی دی جا رہی ہے،پاکستان دنیا میں سولر کے شعبے میں سب سے زیادہ ترقی کر رہا ہے۔
پاور سیکٹر عالمی معیار کے مطابق تکنیکی طور پر مضبوط نہیں،ایندھن کی قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی سے پاور سیکٹر کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی نے 28 اہم اصلاحات کی نشاندہی کر دی ہے،مقابلہ جاتی توانائی مارکیٹ آئندہ چند ماہ میں شروع ہوگی۔
وفاقی وزیر نے پاور سیکٹر کی سیاست سے علیحدگی حکومت کی بڑی اصلاح قرار دیتے ہوئے کہاکہ گردشی قرضے میں نمایاں کمی لائی گئی ہے،آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی ازسرِ نو بات چیت کی گئی جبکہ غیر مؤثر بجلی گھروں کی قبل از وقت بندش پر کام جاری ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کا حصہ 55 فیصد تک پہنچ گیاہے، نیٹ میٹرنگ قوانین میں ترمیم کی تیاری او ر ڈسکوز کی نجکاری اور مارکیٹ میں براہِ راست لین دین کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اب مستقبل میں بجلی کی براہِ راست خریدار نہیں ہوگی،وزارت نے ریگولیٹری فیصلوں کے مؤثر جائزے کا عمل شروع کر دیا ہے،پاور سیکٹر میں گورننس، شفافیت اور مالی استحکام کے نئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا
27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ ترمیم کے خلاف درخواست شعیب گھمن ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت نے گندم کوٹہ کیس میں بڑا حکم جاری کردیا
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ترمیم مفادِ عامہ میں نہیں کی گئی اور اس کا ملک میں زیر التوا عام سائلین کے 25 لاکھ مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق متوازی نظامِ انصاف عوام کے مفاد میں نہیں اور اس ترمیم کے ذریعے ایک نیا قانونی انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت کا بڑا فیصلہ، گٹکا ایکٹ کے خلاف درخواست خارج
درخواست میں وفاقی حکومت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت درخواست پر جلد سماعت کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم اسپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ وفاقی آئینی عدالت وفاقی حکومت،