سندھ ہائیکورٹ نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کی درخواست مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کے خلاف دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مقدمہ ختم کرنے کی درخواست قبول نہیں کی جا سکتی، اور دونوں ملزمان کے خلاف کیس جاری رہے گا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ دونوں ملزمان کو پہلے غیر قانونی طور پر لاپتا کیا گیا، غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے اور سرمد میرانی کو گھر سے اٹھایا گیا۔ بعد ازاں ان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ دائر کیا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔
ابتدائی طور پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں کو مقدمے سے بری کر دیا تھا، تاہم سندھ ہائیکورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سی ٹی ڈی کو ریمانڈ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی۔
اب دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں موجود ہیں اور مقدمہ کی کارروائی جاری رہے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا حکم: کریڈٹ کارڈ بنانے والی خاتون کی ویڈیو اور تصاویر ہٹائی جائیں
سندھ ہائیکورٹ نے کریڈٹ کارڈ بنانے والی خاتون سے جنسی زیادتی اور اس کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے میں اہم حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے سوشل میڈیا سے خاتون کی ویڈیو اور تصاویر ہٹانے اور عدالتی حکمنامے کی نقول آئی جی پولیس کو بھیجنے کا حکم دیا۔
اس کیس میں ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ مفرور ملزم زونیب کو گرفتار کرنے کے لیے متعدد چھاپے مارے گئے مگر پولیس ناکام رہی۔
درخواست گزار کے وکیل قمر عباس ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مفرور ملزم نے مزید تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی ہیں، مگر پولیس نے نہ تو ملزم کو گرفتار کیا اور نہ ہی نازیبا ویڈیوز ہٹائیں۔
اس موقع پر ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ اس کیس کی تفتیش میں ان کی زیادہ دلچسپی نہیں، جس پر جسٹس نثار بھمبرو نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پولیس سرکاری کام سے کیسے انکار کر سکتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کے فیصلے تک پولیس کو کلین چٹ نہیں دی جائے گی۔
عدالت نے تفتیش ایڈیشنل آئی جی کے سپرد کرنے اور ذاتی نگرانی میں مکمل تفتیش کروانے کی ہدایت دی۔ ہدایت کی گئی کہ مفرور ملزم اور اس کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے اور تفتیش میں ناکام پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
عدالت نے سوشل میڈیا سے خاتون کی ویڈیوز اور تصاویر ہٹانے کے بھی احکامات جاری کیے اور حکمنامے کی نقول آئی جی سندھ کو بھی بھیجنے کا حکم دیا۔
درخواست میں بتایا گیا تھا کہ ملزمان نے خاتون کو ٹیپو سلطان کے علاقے میں بلا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔