غنی امان چانڈیو، سرمد میرانی کیخلاف دھماکا خیز مواد رکھنے کا مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کے خلاف دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
ہائیکورٹ نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کے خلاف دھماکا خیز مواد رکھنے کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کیخلاف درج مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سرمد میرانی اور غنی امان چانڈیو پہلے کو لاپتا کیا گیا تھا۔ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے اور سرمد کو گھر سے اٹھایا گیا۔ بعد میں دہشگردی کا مقدمہ دائر کرکے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں کو مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
عدالت نے سی ٹی ڈی کو ریمانڈ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ دونوں درخواست گزار عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقدمہ ختم کرنے کی درخواست غنی امان چانڈیو اور سرمد
پڑھیں:
ہائیکورٹ: بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست منظور
لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی مرکزی درخواست آج سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست بحال کرنے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تو کوئی غلط خبر نہیں دی۔ عدالت نے کہا کہ یہ جو آپ کے ساتھ انتظار پنجوتھا کھڑے ہیں ان سے پوچھیں، گزشتہ سماعت پر کیس کال کیا گیا مگر کوئی وکیل موجود نہیں تھا، باہر جا کر کہا گیا کہ عدالت ہمیں بتائے بغیر کیس لگا دیتی ہے، یہ روسٹرم جب خالی ہوتا ہے تب نظر آتا ہے، ہم چہرہ دیکھ کر تو کیس سنتے ہی نہیں، جتنا ریلیف میری عدالت سے آپ کو ملا شاید کسی عدالت سے ملا ہو، کہا گیا کہ ہڑتال تھی مگر میری عدالت میں تو کیس لگے تھے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہڑتال بھی ہم عدالت کی عزت کے لئے کرتے ہیں، اپنے لئے نہیں کرتے، میں اس کیس میں سینئر وکیل ہوں مگر لسٹ میں میرا نام نہیں آیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ابھی تک کوئی ایسا فلٹر نہیں آیا جس سے کسی وکیل کا نام نکالا جا سکے۔ وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ آفس سے ہمیں بتایا گیا کہ کیس نہیں لگا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا آپ نے اپنی درخواست میں یہ چیزیں لکھی ہیں، جب کوئی غلط بات کرے تو اسے تسلیم بھی کرنا چاہئے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ اتنی ٹیکنیکلیٹی میں نہ پڑیں، وکیل صاحب آپ سے معذرت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل انتظار پنجوتھا کو ہدایت دی کہ آپ پیچھے بیٹھیں سردار صاحب کو آگے آنے دیں، میری عدالت میں اتنے وکیل نہ آیا کریں، ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔