وفاقی آئینی عدالت نے گندم کوٹہ کیس میں بڑا حکم جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت نے گندم کے کوٹہ سے متعلق کیس میں سندھ حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت کب تک بند رہے گی؟ سردیوں کی تعطیلات کا اعلان ہوگیا
سندھ حکومت نے 31 مئی 2023 کے سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سبطین محمود عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کی گئی گائیڈ لائنز آئین کے تحت نہیں تھیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دگل نے عدالت کو بتایا کہ پالیسی بنانے کا اختیار ایگزیکٹو کو حاصل ہے، اور عدالت میں مزید کہا گیا کہ پالیسی ایگزیکٹو بناتی ہے اور اپنا اعلان کرتی ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ پالیسی سازی کا عمل آئینی دائرہ کار کے تحت ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت میں سائلین کے لیے انفارمیشن اور آئینی ڈیسک قائم، ویب سائٹ کا بھی اجرا
اس مقدمے میں فلور مل کے مالک نے گندم کوٹہ کے حصول کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ وفاقی آئینی عدالت نے واضح کیا کہ پالیسی بنانے اور اعلان کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، نہ کہ عدلیہ کے پاس۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹا سندھ حکومت سندھ ہائیکورٹ گندم کوٹہ کیس وفاقی آئینی عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ٹا سندھ حکومت سندھ ہائیکورٹ گندم کوٹہ کیس وفاقی آئینی عدالت وفاقی آئینی عدالت سندھ ہائیکورٹ سندھ حکومت کہ پالیسی
پڑھیں:
سپریم کورٹ لارجر بنچ کیخلاف اپیل کتنے ارکان سنیں گے: آئینی عدالت کا اصول بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے کیخلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بنچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے بیرسٹر گوہر کی اپیل پر سماعت کی۔ وکیل سمیر کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے ابتدائی فیصلہ دیا تھا، سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت نے اپنا لیے ہیں، رولز کے مطابق پانچ رکنی بنچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصلہ تبدیل کرنے کیلئے ہی سات رکنی سے بنچ زیادہ درکار ہوگا۔ وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ آئینی عدالت کے رولز کے نوٹیفکیشن میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 189 کے تحت آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر لاگو ہوتا ہے، کیونکہ یہ عدالت الگ ہے اس لیے ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، آئینی عدالت نے خود طے کرنا ہے کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔ وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ اپیل پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت دائر ہوئی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے فیصلہ دینے والے سے تحت لارجر بنچ ہی اپیل سن سکتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا، عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے وکیل سمیر کھوسہ نے وفاقی آئینی عدالت پر اعتراض کیا اور مؤقف اپنایا کہ وفاقی آئینی عدالت کی خود مختاری پر سوالات ہیں، میری رائے میں وفاقی آئینی عدالت کی حیثیت پر سوالات ہیں۔ سمیر کھوسہ نے کہا کہ میں نے اپنی رائے سے متعلق اپنے موکلان کو آگاہ کردیا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ میرے موکل مجھے وکیل رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ اعتراض کرنا آپکا قانونی حق ہے۔ وفاقی آئینی عدالت نے گٹکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست خارج کردی اور قرار دیا ہے کہ گٹکا انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گٹکا سگریٹ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے اور یہ منہ کے کینسر کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔ وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اپنے موکل کی جانب سے اپیل کے بارے میں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔ اس پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دئیے کہ "اگر آپ کہیں تو آپ کے موکل کو عدالت بلا لیتے ہیں اور پھر اسے گٹکا کمرہ عدالت میں کھلوا دیتے ہیں۔