سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کیخلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بینچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

آئینی عدالت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے بیرسٹر گوہر کی اپیل پر سماعت کی۔

وکیل سمیر کھوسہ نےمؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے ابتدائی فیصلہ دیا تھا،
سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت نے اپنا لیے ہیں، رولز کے مطابق پانچ رکنی بنچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصلہ تبدیل کرنے کیلئے ہی سات رکنی سے بنچ زیادہ درکار ہوگا، وکیل سمیر کھوسہ  نے کہا کہ آئینی عدالت کے جاری کردہ رولز کے نوٹیفکیشن میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل  نے کہا کہ آرٹیکل 189 کے تحت آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر لاگو ہوتا ہے، کیونکہ یہ عدالت الگ ہے اس لیے ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، آئینی عدالت نے خود طے کرنا ہے کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔

وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ موجودہ اپیل پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت دائر ہوئی ہے،
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے فیصلہ دینے والے سے تحت لارجر بنچ ہی اپیل سن سکتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا،  عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے وکیل سمیر کھوسہ نے وفاقی آئینی عدالت پر اعتراض کیا اور مؤقف اپنایا کہ وفاقی آئینی عدالت کی خودمختاری پر سوالات ہیں، میری رائے میں وفاقی آئینی عدالت کی حیثیت پر سوالات ہیں۔

سمیر کھوسہ نے کہا کہ میں نے اپنی رائے سے متعلق اپنے موکلان کو آگاہ کردیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے موکل مجھے وکیل رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اعتراض کرنا آپکا قانونی حق ہے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے کیخلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بینچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پریکٹس اینڈ پروسیجر وفاقی آئینی عدالت جسٹس عامر فاروق وکیل سمیر کھوسہ آئینی عدالت نے سمیر کھوسہ نے سپریم کورٹ کے نے کہا کہ عدالت کا اپیل سن اپیل پر

پڑھیں:

’عمران خان سے ملاقات کےلیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘، چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا وکیل سے مکالمہ

وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے ہدایات دینا ہمارا کام نہیں ہے، جس عدالتی فورم نے سزا دی ہے ان سے رجوع کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی انٹراکورٹ اپیل عدم پیروی پر خارج کردی۔

کراچی بار کی اپیل بھی عدم پیروی پر خارج جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل اور لاہور ہائی کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل کو وقت فراہم کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی عدالت نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر و دیگر ججز کے تبادلوں کو درست قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

بینچ میں جسٹس حسن اظہر رضوی ،جسٹس علی باقر نجفی،جسٹس کے کے آغا خان ،جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل تھے۔

سماعت کا آغاز ہوا تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک پیش نہ ہوا، وفاقی آئینی عدالت نے عدم پیروی پر ہائی کورٹ ججز کی اپیل خارج کردی۔

کراچی باراور اسلام آباد بار کے سابق صدر کے وکیل فیصل صدیقی بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے انکی انٹرا کورٹ اپیل بھی عدم پیروی پر خارج کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان تو پیش نہ ہوئے تاہم انکے معاون وکیل اجمل طور عدالت میں پیش ہوئے اور کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی.

عدالت نے لاہور ہائی کورٹ اور لاہور بار ایسوسی ایشن کی حد تک انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے موکل اڈیالہ جیل میں قید ہے، ان سے ہدایات لینی ہیں، ہم نے شارٹ آرڈر کو چیلنج کیا تھا، اب تفصیلی وجوہات کے بعد اضافی گزارشات فائل کرنی ہیں جس کیلئے ہدایات درکار ہیں۔

وفاقی آئینی عدالت حکم دے تاکہ میں ہدایات لے سکوں، چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے کہا جس عدالت نے سزا دی ہو، وہی عدالت دے سکتی ہے، ہم ہدایات نہیں دے سکتے، عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے کہا مجھے وقت فراہم کیا جائے،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے انھیں ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے مکمل انصاف کی فراہمی کے آرٹیکل 187 کے استعمال کی استدعا کرتے ہوئے کہا وفاقی آئینی عدالت مکمل انصاف کی فراہمی کے آرٹیکل 187 کا استعمال کرے تاکہ میں بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لے سکوں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ ہمارا کام نہیں ہے، جس عدالتی فورم نے سزا دی ہے ان سے رجوع کریں. آئینی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو مہلت فراہم کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

 

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری
  • عمران خان سے ملاقات کے لیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت
  • وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی اپیل خارج کردی
  • ’عمران خان سے ملاقات کےلیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘، چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا وکیل سے مکالمہ
  • ججز ٹرانسفر کیس: آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی انٹرا کورٹ اپیل نمٹادی
  • پی ٹی آئی کے دھاندلی الزامات: وفاقی آئینی عدالت کا لارجر بینچ تشکیل
  • 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل کی وفاقی آئینی عدالت میں سماعت آج ہوگی
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں اپیل کی سماعت کو چیلنج کردیا
  • انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا