حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار کو محدود کرنے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں ہو سکی اور حکومت نے قانون سازی مؤخر کردی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہ ے کہ حکومتی نمائندے اب تک اپنے اس ابتدائی موقف سے پیچھے ہٹ چکے ہیں جس میں چیف جسٹس کے وسیع اختیار کو ریگولیٹ کرنے پر زور دیا جاتا تھا۔ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا کوئی باضابطہ حق تاحال موجود نہیں، جس نے قانونی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
سابق اٹارنی جنرل نے عدالتی کارروائی کے دوران نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 175(E)(4) کے مطابق صرف وہ انٹرا کورٹ اپیلیں سنی جا سکتی ہیں جو پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ مستقبل میں آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف کوئی نئی اپیل دائر کرنے کا راستہ کھلا نہیں۔ یہ نقطہ عبادالرحمان لودھی ایڈووکیٹ نے بھی ایک علیحدہ مقدمے میں اٹھایا، جس سے اس معاملے کی پیچیدگی مزید نمایاں ہوگئی۔
ایک سرکاری اہلکار نے پس پردہ اعتراف کیا کہ عدالتی فیصلوں پر اپیل کا حق عملاً موجود نہیں، جب تک خود آئینی عدالت اپنے قواعد میں نئی گنجائش پیدا نہ کرے یا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے یہ حق متعین نہ کیا جائے۔
اسی طرح یہ بھی ابہام برقرار ہے کہ حکومت خود اس سمت میں کوئی قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتی بھی ہے یا نہیں۔ ماضی میں خصوصاً سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں موجودہ حکومتی اتحاد بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار پر کھلے عام تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔
اسی پس منظر میں پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 متعارف کرایا تھا، جس کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا اصول پہلی بار شامل کیا گیا۔
اسی قانون کی توثیق کرنے والے جج جسٹس امین الدین خان اب آئینی عدالت میں بطور ماسٹر آف روسٹر خود بینچ تشکیل دے رہے ہیں، جس پر عدالتی مبصرین سوال اٹھا رہے ہیں۔
ادھر انتظامی معاملات میں بھی تبدیلیاں جاری ہیں۔ ایک سینئر سرکاری افسر کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کو جی–10 سیکٹر کی سابقہ عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ جنوری کے لیے طے کیا جا چکا ہے، تاہم ہائی کورٹ بار نے اس منتقلی کو فروری تک مؤخر کرنے کی درخواست پیش کی ہے۔ اس پر حتمی فیصلہ آنے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں، جبکہ وکلا برادری اس اقدام سے متعلق اپنے خدشات پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت بینچ تشکیل چیف جسٹس
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
چیف جسٹس امین الدین نے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا، بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا۔
جسٹس عامر فاروق پانچ رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے، سلمان اکرم راجا نے انتخابی دھاندلی انکوائری ٹریبونل تشکیل کیلئے رجوع کیا تھا۔
تحریک انصاف نے ٹریبونل تشکیل کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، 27 ترمیم کے بعد تحریک انصاف درخواست کو آئینی عدالت ٹرانسفر کردیا گیا۔
بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا خان شامل ہیں، ان ے علاوہ بینچ میں جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل ہیں۔