انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت نے تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے الزامات پر ٹریبونل کے قیام سے متعلق دائر درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔
چیف جسٹس امین الدین نے معاملے پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے کیس کی سماعت 25 نومبر کو مقرر کی ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت میں سائلین کے لیے انفارمیشن اور آئینی ڈیسک قائم، ویب سائٹ کا بھی اجرا
عدالتی اعلامیے کے مطابق جسٹس عامر فاروق لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے، جبکہ دیگر ججز کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے انکوائری ٹریبونل بنانے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ درخواست گزار سلمان اکرم راجا کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ شفاف انتخابات کے لیے آزاد اور بااختیار ٹریبونل کی تشکیل ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت: خیبر پختونخوا ملازمین برطرفی کیس کی سماعت، حکومت کو نوٹس جاری
بعد ازاں آئین میں 27ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد انتخابی تنازعات سے متعلق درخواستوں کو آئینی عدالت منتقل کرنے کا طریقہ کار نافذ ہوا، جس کے تحت تحریک انصاف کی درخواست بھی آئینی عدالت میں ٹرانسفر کر دی گئی۔ آئینی عدالت 25 نومبر کو معاملے کی پہلی باقاعدہ سماعت کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخابی دھاندلی کیس تحریک انصاف جسٹس عامر فاروق چیف جسٹس امین الدین سپریم کورٹ سلمان اکرم راجا وفاقی آئینی عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتخابی دھاندلی کیس تحریک انصاف جسٹس عامر فاروق چیف جسٹس امین الدین سپریم کورٹ سلمان اکرم راجا وفاقی آئینی عدالت وفاقی آئینی عدالت انتخابی دھاندلی تحریک انصاف کے لیے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بنچ کو بھجوا دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔