پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کا وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کچھ سیاسی دھڑے قانونی کمیونٹی میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ عناصر بیانات جاری کرتے ہیں جو جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کی غرض سے ہوتے ہیں، غیر منتخب افراد کے بیانات کی سختی سے مذمت کی جاتی ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار قومی مسائل پر اداروں کی جانب سے بیانات جاری کرنے کے لیے ہیں، انفرادی یا اقلیتی بیانات پورے قانونی برادری کی نمائندگی نہیں کرتے، اس ترمیم کے تحت صوبوں کی مساوی نمائندگی، آئینی اور سیاسی معاملات کی سماعت ممکن ہوگی۔
ٹیم کی جیت اور ٹریوس ہیڈ کی سنچری سے کرکٹ آسٹریلیا افسردہ کیوں؟ وجہ سامنے آگئی
اعلامیہ میں کہا گیا کہ عوامی مقدمات بروقت سپریم کورٹ میں مقرر اور فیصلہ کیے جا سکیں گے، ججز کی تقرری سمیت تمام عمل کو بغور دیکھ رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر اپنے تحفظات اور شکایات جنرل ہاؤسز کے فیصلوں اور قراردادوں کے ذریعے ظاہر کی جائیں گی۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی، قانون کی بالادستی، آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اور سپریم کورٹ بار پاکستان بار
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنےکی کوشش کی جو صحیح فورم نہیں، وزیر مملکت برائے قانون
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہےکہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنےکی کوشش کی ہے، ججز کی اس درخواست کے لیے سپریم کورٹ صحیح فورم نہیں۔جیو نیوز کے پروگرام' آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے رولز وفاقی آئینی عدالت نے مکمل طور پر اپنالیے ہیں، آئینی عدالت قائم ہوچکی ہے، اب آئینی نوعیت کے تمام کیسز آئینی عدالت سننےکی مجاز ہوگی۔
ویلا منڈا کے والد بازیاب، 4 اغوا کار ہلاک
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آیا کہ ججز نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ سپریم کورٹ میں ججز نے درخواست دی جس پر اعتراض لگا، 27 ویں ترمیم کے بعد اس درخواست کو سننے کی مجاز آئینی عدالت ہی ہے، ججز کی یہ درخواست آئینی عدالت میں ہی دائرہونی چاہیے تھی۔وزیرمملکت برائے قانون کا کہنا تھا کہ ججز کا استعفی دینا ان کا استحقاق ہے، ججز کے استعفوں سے متعلق غلط تاثر قائم کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ججز کی آزادی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، ججز کے ٹرانسفرکا جو اختیار صدر مملکت کو تھا وہ جوڈیشل کمیشن کو سونپ دیا گیا ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا ؟
مزید :