27 ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ کے ججز کی رائے تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
اسلام آباد:
ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس میں اجتماعی استعفے اور ترمیم کی حمایت کرنے کی دو تجاویزمیں سے کسی پر بھی عمل نہ ہو سکا اور یوں ترمیم کے حوالے سے رائے منقسم نظر آئی۔
اجلاس میں چند ججوں کی طرف سے یہ بیان جاری کرنے کی تجویز دی گئی کہ 27 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے منظور کی ہے جو بائنڈنگ ہے اسے چیلنج کرنا وفاقی آئینی عدالت کیخلاف جائیگا جو اس ترمیم کے تحت قائم ہو چکی ہے۔
اس تجویز پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، بعض ججز کی رائے تھی کہ یہ بیان 27 ویں ترمیم کی توثیق کے مترادف ہوگا، یوں یہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
بعض ججز کی طرف سے اجتماعی استعفوں کی تجویز بھی آئی تاہم اس پر بھی اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ کے حوالے سے جسٹس صلاح الدین پنہور کا خط نہیں پڑھا اور اسے واپس لوٹا دیا۔
چیف جسٹس نے ان افواہوں کی تردید کی کہ انہوں نے اپنے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رکھنے کیلئے حکومت سے بات کی تھی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران جسٹس یحییٰ آفریدی جب علم ہوا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے الفاظ حذف کئے جا رہے ہیںتو انہوں نے مستعفی ہونے کاذہن بنا لیا تھا۔ بعد ازاںحکومت نے ان کا عہدہ ترمیم میں برقرار رکھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کے استعفے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کے استعفے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق 14 نومبر کو ہونے والے اس اہم اجلاس کی اندرونی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔سپریم کورٹ کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں تقریباً 13 جج شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ اُن ججوں کے ممکنہ استعفوں کے خطوط اور 27ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ کو روکنے کے ادارہ جاتی ردِعمل کے حوالے سے بلائی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق کئی ججوں نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کو 27ویں ترمیم پر اپنا واضح ردِعمل دینا چاہیے۔ بعض ججوں نے حکومت کو خط لکھنے کا مشورہ بھی دیا، مگر چیف جسٹس نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ خط لکھنا مناسب نہیں، عدالت کے پاس صرف جوڈیشل ریویو کا اختیار ہے، قانون سازی سے براہِ راست روکنا ممکن نہیں۔ اس کے باوجود کچھ جج ادارہ جاتی ردِعمل پر زور دیتے رہے۔
زمبابوے نے سری لنکا کو 67 رنز سے مات دے دی
ذرائع کے مطابق ایک سینئر جج نے رائے دی کہ اگر کوئی مؤثر راستہ ہے تو وہ یہ کہ چیف جسٹس سمیت تمام جج استعفیٰ دے دیں۔ یہ سنتے ہی اجلاس میں خاموشی چھا گئی۔ بعد ازاں ججوں کی اکثریت نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔
مزید :