عمران خان کی طرح موجودہ حکمرانوں کو دل آزار باتیں کام نہیں آئیں گی، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی قومی قیادت کیخلاف دل آزار باتیں کام نہیں آئیں، موجودہ حکمرانوں کو بھی دل آزار باتیں کام نہیں آئیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اجتماع عام جماعت اسلامی کی تیاریوں کی فل ڈریس ریہرسل آج ہوگی۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی کا کُل پاکستان اجتماع عام 21 تا 23 نومبر کو لاہور میں منعقد ہوگا۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی نے تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد تحفتاً آزاد کشمیر کی حکومت پیپلز پارٹی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی۔ اپنے ایک بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی قومی قیادت کیخلاف دل آزار باتیں کام نہیں آئیں، موجودہ حکمرانوں کو بھی دل آزار باتیں کام نہیں آئیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اجتماع عام جماعت اسلامی کی تیاریوں کی فل ڈریس ریہرسل آج ہوگی۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی کا کُل پاکستان اجتماع عام 21 تا 23 نومبر کو لاہور میں منعقد ہوگا۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی نے تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔ ملک بھر کی تمام مذہبی و سیاسی شخصیات کو اجتماع میں شرکت کی دعوت دیدی گئی ہے۔ اہل تشیع کی نمائندگی تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کریں گے جبکہ دیگر عمائدین بھی شریک ہوں گے۔ اجتماع میں جماعت اسلامی کے سابق امراء سمیت طلبہ رہنماء، وکلا، سیاستدان، مذہبی پیشواء مختلف مذاہب کی نمائندہ شخصیات بھی شریک ہوں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دل آزار باتیں کام نہیں آئیں جماعت اسلامی کو بھی
پڑھیں:
حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے آئینی ترامیم کیں، حسن بلوچ
اپنے بیان میں بی این پی رہنماء حسن بلوچ نے کہا کہ موجودہ فارم 47 کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ اور آئین کیساتھ جو کھلواڑ کیا یہ عدلیہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ پارٹی نے 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم پر جن تحفظات کا اظہار کیا، وہ آج درست ثابت ہوئیں۔ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبردار کر دیا تھا کہ آئینی ترامیم کے ذریعے انصاف کے نظام کو معزول کرنے کی تیاریاں کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی، توقیر کو ٹھیس پہنچانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے آرٹیکل 184 کے اختیارات کو ختم کرنے اور آئندہ 6 سے 8 سال کیلئے عدالت عظمیٰ، فیڈرل کورٹس، ہائی کورٹس میں من پسند افراد کو تعینات کیا جائے اور مرضی کے فیصلے مسلط کئے جا سکیں۔ انصاف کے منصب پر بیٹھے ججز سے سوموٹو نوٹس کا اختیار لینا انتہائی خطرناک ہے، جس سے ملکی و بین القوامی سطح پر عدلیہ کی آزادی، شفافیت پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ فارم 47 کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ اور آئین کے ساتھ جو کھلواڑ کیا یہ عدلیہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گی۔ ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی سینئر ججز کی جانب سے استعفے اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکمران عدلیہ کے اختیارات کو سلب، فرد واحد کو پابند سلاسل رکھنے اور انصاف کے عمل کو اپنے اختیار میں رکھنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ ایسے من پسند فیصلوں پر عالمی سطح پر بھی انگلیاں اٹھائی جائیں گی۔ حکمرانوں نے ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے آئینی ترامیم کیں۔ صدر پاکستان کے استثنیٰ سے متعلق جو ترامیم کی گئیں وہ غیر اسلامی، غیر شرعی ہیں۔ اسلامی و جمہوری ملک میں کسی کو اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ خود کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے آئین میں ردوبدل کروائے۔ آئین و عدلیہ نظام کے ساتھ گھاؤنا کھیل کھیلا گیا۔ اس سے انصاف کا نظام متاثر اور بحران سے مزید پیچیدگیوں جنم لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے ثابت کیا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری ترامیم میں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومت میں براجمان نام نہاد پارٹیاں مستقبل میں عوامی غضب نہیں بچ سکیں گی۔