Jang News:
2025-11-27@14:57:11 GMT

61 ممالک میں 21 ہزار 647 پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

61 ممالک میں 21 ہزار 647 پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف

فائل فوٹو 

وزارت خارجہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بریفنگ دینے کے دوران انکشاف کیا کہ 61 ممالک میں 21 ہزار 647 پاکستانی  قید ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر یو اے ای اور سعودی عرب میں پابندی لگتے لگتے بچی ہے، اگر پابندی لگ گئی تو اسے ہٹوانا مشکل ہوگا۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ یو اے ای والے ویزا نہیں دے رہے، صرف بلیو پاسپورٹ اور ڈپلومیٹک پاسپورٹ ہولڈرز کیلئے ویزے مل رہے ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک نے ہمارے سسٹم میں مداخلت کی اور پاسپورٹس بنوائے، اس میں ہماری بھی ذمے داری ہوگی کہ کرپشن ہوئی ہوگی۔

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن ثمینہ ممتاز نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے خطرات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے،  کیا ایف آئی اے اور متعلقہ اداروں نے ان علاقوں میں کوئی آگاہی مہم شروع کی؟ بیرون ملک غیر قانونی راستوں سے جانے کے سنگین نتائج سے عوام ناواقف ہیں، مختلف ایئرپورٹس پر آگاہی بینرز نہ ہونے پر بھی تشویش ہے۔

چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو انسانی اسمگلروں کے دھوکے سے بچائیں، بیرون ملک جانے والے اسٹوڈنٹس کو جعلی کورسز اور جعلی ڈگریاں دی جا رہی ہیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ہمارے اپنے ملک کے اندر سے کام کر رہے ہیں، غریب لوگ لاعلمی میں نشہ لے جانے جیسے جرم میں ملوث کر دیے جاتے ہیں، نشہ لے جانے والوں کو پتا نہیں ہوتا کہ سزا پوری زندگی بدل سکتی ہے، ایئرپورٹس پر منشیات کی سخت سزاؤں سے متعلق آگاہی مہم کی کمی ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ ایران میں حالیہ سخت سزاؤں کے بعد وہاں زیرِ حراست پاکستانیوں کی تعداد کیا ہے؟  متعلقہ وزارت نے اب تک کتنی آگاہی مہمات شروع کیں؟ کمیٹی کو بریف کیا جائے۔

سیکریٹری وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل سعودی عرب سے بڑے پیمانے پر پاکستانی نکالے گئے، کئی افغان شہری پاکستانی بن کر مقیم تھے، اب ہم نے 18 سے 20 کروڑ پاکستانیوں کا ڈیٹا ڈیجیٹل طور پر جمع کر لیا ہے، تمام شہریوں کا ریکارڈ موجود ہے اور تصدیق فوراً ہو جاتی ہے،  شہری کی شناخت کی تصدیق کے بعد ہی پوچھا جاتا ہے اسے کیا معاونت چاہیے، مختلف ملکوں کے اپنے اپنے قوانین ہیں، ہر جگہ وکیل کرنا ممکن نہیں ہوتا، کئی ملک صرف اپنے ملک کے وکیل کی اجازت دیتے ہیں۔

بیرونِ ملک گرفتار پاکستانیوں کی اکثریت معمولی نوعیت کے جرائم میں ملوث ہوتی ہے،  زیادہ تر گرفتاریاں اوور اسٹے، شناختی فراڈ یا بینک فراڈ کی ہوتی ہیں، قتل، منظم جرائم یا دہشت گردی میں پاکستانی شہری نہ ہونے کے برابر ہیں۔

سیکرٹری وزارتِ داخلہ نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے بڑھتے واقعات پر وزیراعظم کی ہدایت پر متعدد ممالک کے دورے کیے، پنجاب کے کئی اضلاع سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی بیرونِ ملک روانگی کے کیس سامنے آئے، گجرات، وزیرآباد، شیخوپورہ اور لاہور سے انسانی اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک چل رہے ہیں،  انسانی اسمگلرز دبئی اور مشرقِ وسطیٰ کے مختلف مقامات پر سرگرم ہیں۔

معصوم نوجوانوں کو لالچ دے کر 43 سے 50 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں، انسانی اسمگلرز نوجوانوں کو یورپ پہنچانے کے بہانے غیر قانونی راستوں پر دھکیل دیتے ہیں،  کئی پاکستانیوں کو 6 سے 8 ماہ تک جبری محنت اور غیر انسانی حالات میں رکھا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ کہنا ہے کہ

پڑھیں:

برطانیہ میں پاکستانیوں کے اسائلم کلیمز میں غیرمعمولی اضافہ، وزٹ ویزا سرفہرست راستہ

علامتی فوٹو

برطانیہ میں جاری کردہ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی شہری چھٹیوں، ورک اور اسٹوڈنٹ ویزوں میں موجود قانونی خلا کا فائدہ اٹھا کر بڑی تعداد میں پناہ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانیوں کے اسائلم کلیمز ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 10 ہزار پاکستانی شہری ایسے تھے جو برطانیہ میں پہلے قانونی ویزے کے تحت داخل ہوئے لیکن قیام کے دوران انہوں نے ویزا تبدیل کر کے پناہ کے لیے درخواست دے دی۔ اس رجحان کو برطانوی حکام "سسٹم کے غلط استعمال" کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں میں سب سے زیادہ وہ افراد شامل ہیں جو اسٹوڈنٹ ویزا پر داخل ہوئے تھے۔ تقریباً 6 ہزار سے زائد افراد نے طالب علمی ویزے کو پناہ میں تبدیل کیا جبکہ ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد نے ورک ویزے سے اپنا اسٹیٹس بدلا جبکہ وزیٹر ویزے پر آنے والے پاکستانیوں میں سے بھی سیکڑوں افراد نے برطانیہ پہنچ کر اسائلم دائر کیا۔

برطانوی امیگریشن ریکارڈز کے مطابق گزشتہ برس مجموعی طور پر پناہ کی درخواستیں دینے والے مختلف ممالک کے افراد میں پاکستانی سرفہرست رہے۔ اس سے پہلے یہ رجحان زیادہ تر مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے آنے والے افراد میں دیکھا جاتا تھا، لیکن 25-2024 میں پاکستانی شہریوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ مائیگریشن پیٹر والِش کے مطابق پاکستان میں معاشی مشکلات، سیاسی بےیقینی، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیکیورٹی خدشات ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے لوگ قانونی ویزوں کے ذریعے برطانیہ پہنچ کر اسائلم کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

برطانوی اور بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق کچھ پاکستانی ایجنٹس بھاری رقوم کے عوض جعلی سپورٹنگ ڈاکومنٹس فراہم کرتے ہیں جن کی مدد سے لوگ قانونی ویزا حاصل کر لیتے ہیں اور بعد میں پناہ کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ کچھ رپورٹس میں رقم 50 ہزار پاؤنڈ تک بتائی گئی ہے۔

حکومتِ برطانیہ پناہ کے نظام میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر قوانین سخت کرنے پر غور کر رہی ہے مجوزہ تجاویز میں عارضی ویزے سے پناہ کا دعویٰ کرنے والوں کی درخواست فوری طور پر نہ سنی جائے، اوور اسٹے اور اسٹیٹس تبدیلی کے کیسز میں سخت جانچ اور ایسے افراد کےلیے حکومتی رہائش کی فراہمی کو محدود کیا جائے دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غیر معمولی سختی سے جائز درخواست گزار متاثر ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کے 61 ممالک میں 21 ہزار 647 پاکستانی قید ہونے کا انکشاف
  • متحدہ عرب امارات نے عام پاکستانیوں کیلیے ویزے روک دیے، بڑا انکشاف
  • امارات نے عام پاکستانیوں کیلئے ویزے روک دیے، وزارتِ داخلہ انکشاف
  • پاکستانیوں کیلئے روزانہ 500 ویزے پراسیس ہو رہے ہیں، سفیرامارات
  • پاکستانیوں کے لیے روزانہ 500 ویزے پراسیس ہو رہے ہیں، سفیر متحدہ عرب امارات
  • متحد عرب امارات پاکستانیوں کو ویزے جاری نہیں کررہا:وزارت داخلہ کی سینیٹ کمیٹی کو آگاہی
  • چند لوگ یو اے ای جا کر جرائم میں ملوث ہو جاتے ہیں اس لیے پاکستانیوں کوویزے جاری نہیں کیے جا رہے، وزارتِ داخلہ نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کردیا
  • پاکستانیوں کی برطانیہ میں پناہ کی درخواستوں میں اضافہ
  • برطانیہ میں پاکستانیوں کے اسائلم کلیمز میں غیرمعمولی اضافہ، وزٹ ویزا سرفہرست راستہ